ٹوئٹر، فیس بک، گوگل اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم’ایشیا انٹرنیٹ کوالیشن‘ نے پاکستان حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نئے سوشل میڈیا قواعد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایشیا انٹرنیٹ کوالیشن کا کہنا ہے کہ اس سے شہریوں کی شخصی سلامتی اور نجی معلومات متاثر ہوں گی جبکہ پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی کے منصوبے کو بھی نقصان پہنچے گا۔
اردو نیوز کی طرف سے نئے قواعد کے حوالے سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں ٹوئٹر کے پبلک پالیسی کمیونیکیشن کے سربراہ ایان پلنکٹ نے ایشیا انٹرنیٹ کوالیشن (اے آئی سی) کا ایک بیان دہرایا۔
اے آئی سی ایشیا پیسفک 2010 میں قائم ہونے والی ایک صنعتی تنظیم ہے جو فیس بک، گوگل، ٹوئٹر، یاہو، لنکڈ ان، ایمیزون، ایکسپیڈیا سمیت متعدد انٹرنیٹ کمپنیوں کے پالیسی معاملات دیکھتی ہے اور حکومتوں کے ساتھ مذاکرات کرتی ہے۔
اے آئی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر جیف پین نے بتایا کہ ان کی تنظیم کو اس امر پر شدید تشویش ہے کہ پاکستان کی حکومت نے شراکت داروں اور صنعت کی مشاورت کے بغیر بڑے پیمانے پر اثرات رکھنے والے قواعد جاری کیے ہیں۔
’یہ قواعد شہریوں کے شخصی تحفظ اور ذاتی معلومات کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور آزادی اظہار کے خلاف ہیں۔‘
سوشل میڈیا کی نمائندہ تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنے ان قواعد پر نظر ثانی کرے اور ساتھ خبردار بھی کیا ہے کہ ان قواعد سے حکومت کے ڈیجیٹل اکانومی کے منصوبے کو نقصان پہنچے گا۔
تنظیم نے ان قواعد میں چار معاملات پر خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں کمپنیوں کو پاکستان میں رجسٹر ہونے کی پابندی، ان کی طرف سے لائیوسٹریم پر پابندیاں، حکومت کی صارفین کے ڈیٹا تک رسائی اور نیشنل کوارڈینیٹر کے وسیع اختیارات شامل ہیں۔
اردو نیوز نے ٹوئٹر کے علاوہ فیس بک اور گوگل سے بھی نئے پاکستانی قواعد پر ردعمل کے لیے رابطہ کیا تھا تاہم ان کی طرف سے بھی اے آئی سی کا بیان ہی شئیر کیا گیا ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس فاونڈیشن کی سربراہ نگہت داد کے مطابق ’اے آئی سی سوشل میڈیا کمپنیوں کا ایک نمائندہ ادارہ ہے۔ سوشل میڈیا کی تمام کمپنیوں نے مل کر اپنے معاملات اے آئی سی کے سپرد کر رکھے ہیں اور یہ تمام کمپنیاں اجتماعی معاملات پر اپنا ردعمل اسی ادارے کے زریعے دیتے ہیں۔‘
دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے نئے سوشل میڈیا قوانین کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’نئے سوشل میڈیا قوانین دراصل میڈیا کو خاموش کرانے، آزادی اظہار رائے اور شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق کو سلب کرنے کے لیے ہیں۔‘
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے گذشتہ ماہ خاموشی سے سوشل میڈیا کے نئے قواعد منظور کر لیے تھے جن کے تحت ٹوئٹر، فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور دیگر آن لائن سوشل میڈیا سروسز کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔
ان قواعد کے تحت ان تمام کمپنیوں کو پاکستان میں رجسٹر ہو کر اپنے دفاتر قائم کرنا ہوں گے اور پاکستان کے سائبر قوانین کے مطابق عمل کرنا ہوگا، بصورت دیگر انہیں بلاک کر دیا جائے گا اور 50 کروڑ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس