اسلام آباد
پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ اورناز بلوچ نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو نیب نے کیوں بلایا سب کو پتہ ہے کیونکہ سلیکٹڈ جب تکلیف میں ہوتے ہیں تو نیب حرکت میں آتا ہے۔
جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی اراکین اسمبلی نے نیب سے سوال کیا کہ وہ قوم کو بتائے کہ شہزاد اکبر کون ہے، کیا وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کسی کے خلاف ریفرنس بنایا جائے، کسی کو بلایا جائے،
کیا نیب نے شہزاد اکبر نامی شخص کو اس بات پر معمور کر رکھا ہے کہ وہ خیالی کہانیاں میڈیا کو جاری کرے۔ اس موقع پر چیف میڈیا کورآرڈینیٹر نذیر ڈھوکی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے جو گمنام ذرائع ہیں ان کی اصلیت کا بھی ہمیں معلوم ہے۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور ناز بلوچ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کی بات کی تو نیب نے انہیں طلب کر لیا مگر نیب نیازی گھٹ جوڑنااہل، نالائق اور ناکام حکومت کو مستحکم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ
چیئرمین پیپلزپارٹی کو جس الزام میں نیب طلب کر رہا ہے وہ نیب لا ءکے زمرے میں ہی نہیں آتا۔ اگر دو مختلف پارٹیاں آپس میں کوئی کاروبار کر رہے ہیںتو اس سے نیب کا کیا تعلق؟ جب دو پارٹیوں کے درمیان کاروباری معاملات طے ہوئے تو اس وقت تک چیئرمین پیپلزپارٹی کے پاس کوئی سرکاری عہدہ بھی نہیں تھا۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور ناز بلوچ نے کہا کہ
پبلک فنڈزمیں خردبرد کے قصے کو عمران خان کے حوالے سے مشہور ہیں۔ وہ نہ صرف الیکشن کمیشن سے پارٹی کے ممنوعہ فنڈز کا حساب دینے سے بھاگ رہے ہیں بلکہ باجی علیمہ کے خلاف نیب تحقیقات کیوں نہیں کرتا؟
پیپلزپارٹی کی اراکین قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ نیب اور کٹھ پتلی کی غلط فہمی ہے کہ وہ چیئرمین پیپلزپارٹی کو دباﺅ میں لائیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری موجودہ عوام دشمن حکومت کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ
جب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبرنیب کے معاملات چلائیں گے تو نیب کے کردار پر سوال تو اٹھیں گے۔ جب نیب بی آرٹی ، مالم جبہ، بلین ٹریز منصوبوں میں میگا کرپشن کو نظرانداز کرے گا تو پھر نیب کی ساکھ ہی ختم ہوجاتی ہے۔
اے وی پڑھو
سپریم کورٹ نے توشہ خانہ ٹرائل روکنے کی عمران خان کی استدعا مسترد کر دی
جی ڈی اے کے اہم رہنما غوث بخش مہر بیٹے سمیت پیپلز پارٹی میں شامل
زرعی زمین فوج کو دینے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل