کمشنر بہاولپور ڈویژن آصف اقبال چوہدری نے ضلع رحیم یار خان کا تفصیلی دورہ کیا، ڈپٹی کمشنر آفس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران ڈویژنل کمشنر کو ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد، امن و امان کی صورتحال، حکومتی ترجیحات پر مبنی فلاح عامہ کے اقدامات، انسداد ٹڈی دل کی کارروائیوں سمیت دیگر اقدامات بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ڈویژنل کمشنر آصف اقبال چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات متعین کر لی ہے۔ تعلیم و صحت کی دستیاب سہولیات کی اپ گریڈیشن اور مزید اضافہ کےلئے حکومت غیر معمولی سرمایہ کاری کر رہی ہے جبکہ مواصلات، سیوریج، میونسپل سروسز کی فراہمی ودیگر شعبوں میں ترقیاتی سکیموں پر تیز رفتار عملدرآمد کے لئے مربوط حکمت عملی کے تحت مکمل کوارڈینیشن کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ضلع میں جاری میگا پراجیکٹس شیخ زید میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے فیز ون، ٹو اور تھری سمیت خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی فیز ٹو، کیڈٹ کالج خانپور، فیروزہ فلائی اوور سمیت دیگر فلاح عامہ کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے تعمیراتی پیشرفت کو مکمل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوامی ریلیف کےلئے ضلعی انتظامیہ کی انتظامی و ترقیاتی کارکردگی کو مزید بہتر اور مربوط بنانے کے لئے میرٹ پر قابل افسران کی تعیناتی عمل میں لائی ہے تاکہ برق رفتاری سے مطلوبہ اہداف حاصل کر کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں کی ترقی پر یکساں توجہ دی جا رہی ہے پہلی مرتبہ دیہی علاقوں کی تعمیر و ترقی حکومتی ایجنڈا میں سرفہرست ہے۔
انہوں نے ڈویژن بھر میں ٹڈی دل کے خلاف ضلعی انتظامیہ، چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ، زراعت، لائیو سٹاک، وائلڈ لائف سمیت دیگر اداروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں نے مشترکہ حکمت عملی کے تحت ٹڈی دل کے انسداد کے لئے چولستان کے دشوار علاقوں میں ٹڈی دل کے افزائشی مقامات کا سراغ لگا کر انہیں تلف کیا ، گذشتہ ماہ ٹڈی دل کے حوالہ سے الارمنگ صورتحال تھی جسے محکموں کی شبانہ روز کاوشوں نے کنٹرول میں کیا اور اس دوران ہمارے دو افسران بھی شہید ہوئے۔اجلاس میں شہید کیپٹن پائلٹ شعب ملک اور انجینئر فواد بٹ کے درجات بلندی کی دعا بھی کی گئی۔
ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی اور ناپ تول میں کمی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اپنے اختیارات سے انصاف کرتے ہوئے گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں کریں اور حکومت پنجاب کی جانب سے گراں فروشی کی روک تھام کےلئے بنائی گئی ”قیمت ایپ“ کی بھر پورتشہیر کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کی سربراہی میں ادارے بہتر نتائج دے رہے ہیں اور ضلع کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش ہے۔
انہوں نے کلین اینڈ گرین پنجاب مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے عوامی نمائندگان، سول سوسائٹی، طلباء، تاجر تنظیموں کو بھی شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر ز اپنی تحصیلوں میں دستیاب جگہوں کو صاف سرسبز و شاداب بنائیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی مقامات پر کچرا پھنکنے پر ڈویژن بھر میںدفع144کا نفاذ کیا گیا ہے اسسٹنٹ کمشنر تاجروں اور ٹاﺅن کمیٹیوں کے ممبران سے میٹنگ کرکے حکومتی ترجیحات سے آگاہ کریں عدم تعاون کی صورت پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ عوامی تعاون کے بغیر حکومتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی تمام کاوشیں بے سود ہیں، عوام کو اپنے اندر تبدیلی لانا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ڈویژن بھر میں آٹا کی کوئی قلت نہیں، ڈپٹی کمشنر ز نے اپنے اضلاع میں بہترحکمت عملی سے کام کیا۔ڈویژنل کمشنر نے میرج ایکٹ پر عملدرآمد سمیت ضلع میں لاءاینڈ آرڈرز کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔قبل ازیں ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع بھر میں36ارب روپے کی لاگت سے مختلف حکومتی پیکج کے تحت فلاح عامہ کی 647سکیموں پر کام جاری ہے جبکہ ضلع میں آٹا کی کوئی قلت نہیں 915فکسڈ اور32موبائل پوائنٹس پر عوام کو آٹا حکومتی نرخوں پر وافر مقدار میں دستیاب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نے گراں فروشی کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے70لاکھ48ہزار جرمانہ،97مقدمات اور59افراد کو گرفتار کیا ہے۔ایس پی انوسٹی گیشن فراز احمد نے امن و امان کی مجموعی صورتحال او رپولیس کارکردگی بارے بریفنگ دی۔ارکان پارلیمنٹ کے نمائندگان چوہدری فاروق وڑائچ، چوہدری نعیم شفیق، حاجی ظہور گجر و دیگر نے کہا کہ ضلع میں جاری ترقیاتی کاموں کی پیشرفت پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نمائشی منصوبوں کی بجائے فلاح عامہ کے کاموں پر توجہ دے رہی ہے جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کی ترقی ناگزیر ہے جس کے لئے ارکان پالیمنٹ اپنا کردار ادا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندگان اور ضلعی محکموں کے افسران کے مابین بہترین کوارڈینیشن کی بدولت عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے جلد پایہ تکمیل تک پہنچیں گے۔اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریونیو)ڈاکٹر جہانزیب حسین لابر سمیت تمام تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز اور صوبائی و ضلعی محکموں کے افسران نے شرکت کی۔
محترم قارئین کرام،، کمشنر بہاول کا حالیہ دورہ رحیم ءار خان تفصیلی تھا یا نہیں تھا. البتہ دورہ کے نوقع پر جاری کی جانے والی پریس ریلیز یقینا ڈپٹی کمشنر آفس سے جاری ہونے والی اب تک پریس ریلیزوں میں سے تفصیلی تھی. مذکورہ بالا تحریر کمشنر بہاول پور کے دورہ رحیم یار خان کے موقع پر جاری کی جانے والی تفصیلی پریس ریلیز ہی ہے. کمشنر صاحب ضلع میں کہاں کہاں تشریف لے گئے.
کتنے اداروں کا وزٹ کیا. کتنے منصوبہ جات کا موقع پر جائزہ لیا تفصیلی دورے میں ان باتوں کی کوئی تفصیل نہیں. بہرحال تفصیلی بریفنگ کے بعد کمشنر بہاول پور کی جانب سے اطمینان کا اظہار ہمارے نوجوان ڈپٹی کمشنر علی شہزاد کی بڑی کامیابی ہے. بلاشبہ موصوف لوگوں کو سننے سمجھنے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اپنے تائیں خوب منحت کر رہے ہیں اور کوشش میں مصروف ہیں.سورج یقینا روزانہ مشرق سے ہی نکلتا ہے.
اس میں تو کسی کا کوئی کمال نہیں ہے. یہ خالصتا قدرت کا نظام ہے. ہمارے ملک کے نظام اور ہمارے اداروں کی طرح اگر طاقت وروں کی مداخلت کا وہاں بھی راج چلتا ہوتا تو کیا ہوتا. سورج کی روشنی کو انسان اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرتے ہیں.کبھی سن شائنگ ہوتی ہے اور کبھی اس کی شدت سے بچنے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے.لگتا ہے سورج کے تذکرے میں کہیں دور نگل گیا ہوں.
مکڑی ٹڈی دل ایک قدرتی آفت ہے. جو اس ہم ہم پر نازل ہے. اللہ تعالی سے دعا کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بلا سے اپنی فصلات کو بچانے کے لیے بھی اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے. ضلع بھر کے مختلف علاقوں میں مکڑی کے غول در غول لاکھوں کی تعداد میں آزادانہ سفر کرتے نظر آتے ہیں. بلاشبہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ اس کے تدارک کے لیے ہنوز کوشاں ہے.
سمجھ نہیں آ رہی کہ تمامتر حکومتی کوششوں کے باوجود ٹڈی دل مکڑی کا خاتمہ ابھی تک نہیں ہو سکا. اللہ کی ناراضگی سخت ہے. یا کیے جانے والے اقدامات میں خلا اور جھول ہے.ایک بات جو مجھے سمجھ آئی ہے وہ بھی ہماری بہت بڑی کمزوری ہے کہ مکڑی کے خاتمے میں زمینداروں کسانوں اور عوام کو انتظامیہ کے ساتھ مل جس مہم جو چلانے کی ضرورت تھی وہ دیکھنے میں نہیں آئی.
عوام یہ یہ لاتعلقی بھی کوئی اچھا معاشرتی پہلو نہیں. ٹڈی دل ہنوز مسلسل خطرہ اور نقصان کا باعث ہے.زمینداروں اور باغبانوں کو چاہئیے کہ وہ اپنی بوم سپرے مشینیں چھپا کر رکھنے کی بجائے انتظامیہ کو یہ سپرے مشینیں مفت یا کرایہ پر فراہم کریں.مکڑی کی موجوگی کی صورت میں چھوٹے بڑے زمینداروں اپنے اپنے رقبہ جات پر خود بھی سپرے کرنا کا بندوبست کریں. صرف انتظامیہ اور حکومت کے آسرے پر نہ رہیں ایسی آفات کے خلاف ایک دوسرے کا منہ دیکھنے کی بجائے ایک دوسرے سے آگےبڑھ کر تعاون اور کام کر ے کی ضرورت ہوتی ہے.
کمشنر کی بریفنگ میں دیہی علاقوں کی ترقی کی بات بھی کی گئی ہے.میری نظر میں یہ بہت ہی اہمیت کی حامل بات ہے. شہروں میں آبادی نے دباؤ کو کم کرنے اور روکنے کے لیے اس پر کام کرنا اشد ضروری ہے.
میرا مشاہدہ تو یہ ہے کہ آمد و رفت مواصلات کی سہولیات کی بہتری کے بعد تقریبا کاروبار دیہی علاقوں میں خاصے ڈویلپ ہو چکے ہیں.بلکہ میں نے دیکھا کہ شہروں سے بہت سارے مضافاتی علاقوں میں جاکر کاروبار اور دکانداریاں کر رہے ہیں. حکومت دو چیزوں پر مزید توقع دے ان کی حالت اور معیار اچھا کر دے تو یقینا. دیہی علاقوں سے وابستہ لوگوں کےلیے شہروں کی ضرورت مزید کم ہو جائے گی. لوگ شہر کی آلودگی سے دور دیہاتوں میں رہائش رکھنے کو ترجیح دیں گے. اچھے سکول اور اچھے ہسپتال ان دو شعبہ جات کو بہتر کرنے سے ہماری شہری اور دیہی زندگی کے ڈھانچے نمایاں فرق دیکھا جا سکے گا.
خاص طور پر معیاری تعلیمی ادارے. تیسری چیز چھوٹے بڑے قصبات میں سیوریج سسٹم بنا دئیے جائیں.
کرنے کو تو کافی باتیں ہیں کالم پہلے ہی لمبا ہو چکا ہے. میرے ادارے جو اس کی مکمل اشاعت میں بھی دشورای پیش آتی ہے. اس لیے آخری بات کرکے ادے ختم کرتے ہیں. ڈپٹی کمشنر صاحب ضلع رحیم یار خان میں گندم و آٹا مصنوعی بحران کی وجوہات اور کرداروں کے بارے میں آپ کو اچھی طرح معلوم ہو چکا ہے.کتنے اور کون لوگ ہیں جن کے خلاف ابھی کاروائی نہیں کی جا سکی. سورج تو روزانہ مشرق سے ہی نکلتا ہے لیکن….
ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں. انسان کو مایوس نہیں ہونا چاہئیے. وقت سدا ایک سا نہیں رہتا. ہمارے وزیر اعظم عمران خان صازحب نے بھی تو صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے کہا ہے کہ میں جانتا ہوں آٹا بحران میں ہمارے اپنے لوگ بھی شامل ہیں لیکن میں ان کے نام نہیں بتا سکتا.
آپ اور وہ نام بتائیں یا بتائیں کم از کم دھندہ تو بند ہونا چاہئیے.ایسے لوگوں کو ساتھ بیٹھانے کی بجائے کارنر تو کیا جانا چاہئیے.
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ