مئی 10, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مہنگائی اور بےروزگاری آخر کب تک! ۔۔۔یونس گبول!

صنعت ترقی کے بجائے اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔کاروبار میں بے جا حکومتی مداخلت ٹیکسوں کی صورت میں کاروباری مالکان سے بھتہ وصول کرنے کے مترادف ہے۔

اشیاء خورد نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کے مسائل میں بے پناہ اضافہ پیدا کر دیا ہے۔اس وقت حکومت کے لئے سب سے بڑی پریشانی کھانے پینے کی اشیا ء کی مناسب قیمتوں پر فراہمی ایک بہت بڑا سر درد بنا ہوا ہے
اس مسئلے کو نظر انداز کرنے اور اس پربر وقت اور مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے آج یہ مسئلہ قابو سے باہر ہے۔جسکی وجہ سے حکومت کی مقبولیت ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے اور حکومت کا گراف بڑی تیزی سے گر رہا ہے۔یوں تو غربت اور مہنگائی کاچولی دامن کا ساتھ ہے مگر جب بات کی جائے نچلے طبقے کی تو غربت کے اثرات نہ صرف درمیانی طبقے بلکہ سب سے زیادہ نچلے طبقے پر پڑتے ہیں اس طرح مہنگائی کی مد میں سب سے زیادہ غُربا آتے ہیں۔غریب مزید غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔کبھی کہیں کسی گھر کا سر براہ بھوک و فاقہ کی وجہ سے خود کشی کرنے پر مجبور ہے تو کہیں کوئی نوجوان پریس کلب کے باہر اپنی ڈگریاں جلانے بیٹھا ہے۔ کبھی کسی نوجوان نے اپنے گولڈ میڈلز کو آگ لگائی تو کہیں مہنگائی کے ستائے غریب علاج معالجے کی سہولت نہ پا کر زندگی کی بازی ہار چلے۔
ہر دور کی حکومت نے غربت کے خاتمے کی ایک نئی منطق پیش کی مگر ناکام رہے۔نواز حکومت نے غربت کے خاتمے کے لئے کئی پالیسیاں متعارف کر وائیں۔ جن میں اپنا روز گا سکیم سر فہرست ہے چونکہ اس سکیم کا دائرہ کار محدود تھا اس لئے یہ غربت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو کم نہ کر سکی۔ 25-July 2018الیکشن میں منتخب ہو کر آنے والے وزیر اعظم عمران خان نے حکومت میں آنے سے قبل و یسے تو بہت سے دعوے کئے تھے کہ یہ حکومت نوجوانوں کو روزگار کی صورت میں سہارا دے گی۔
غیر ملکی سر مایہ کار پاکستان میں سر مایہ کاری کرینگے،عوام بالخصوص نوجوانوں میں 1کڑوڑنوکریاں تقسیم کی جائیں گی۔ غریب کے لئے 50لاکھ مکان تعمیر کئے جائیں گے۔ ملک میں صنعت کا شعبہ پھر سے بحال ہو گا۔ مگر یہ دعوے دھرے کے دھرے ہی رہ گئے اور سیاست کی نظر ہو گئے۔
عوام جب اس خواب غفلت سے جاگے تو نہ کہیں 1کروڑ نوکریاں تھیں اور نہ 50لاکھ مکان۔بلکہ نت نئے ٹیکسوں نے عوام کا جینا دو بھر کررکھا ہے۔
صنعت ترقی کے بجائے اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔کاروبار میں بے جا حکومتی مداخلت ٹیکسوں کی صورت میں کاروباری مالکان سے بھتہ وصول کرنے کے مترادف ہے۔
وہیں 16اکتوبر 2019کو وقاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے نوجوانوں کو دکھائے گئے خوابوں سے u-Turnلیتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "اگر آپ حکومت کی طرف نوکریوں کے لئے دیکھ رہے ہیں تو حکومت کا Frame Workبیٹھ جائے گا حکومت تو خود 400محکمے بند کر رہی ہے۔فواد چوہدری کے ان بیانات کے جہاں نوجوانوں میں حکومت کے خلاف غم و غصے کی لہر کو بڑھایا ہے وہیں اب نوجوان نا امید بھی نظر آتے ہیں۔دیکھا جائے تو اب حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ملک ترقی کی راہوں پر گامزن ہونے کی بجائے اندھیروں میں ڈوب رہا ہے۔
لہذا حکومت کو چاہئے کہ ایسے حالات میں عوام دوست بالخصوص غریب دوست پالیسیاں متعارف کروائے اور غربت کے ستائے عوام کو سنبھلنے کا موقع فراہم کرے۔

%d bloggers like this: