مئی 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شاعر محسن نقوی کے جسم پر 45 گولیاں ماری گئیں

غلام عباس المعروف محسن نقوی نے گریجویشن گورنمنٹ کالج ملتان بوسن روڈ سے کی اور ماسٹرز پنجاب یونیورسٹی سے کیا

عامر حسینی


معروف شاعر محسن نقوی کو ہم سے جدا ہوئے 23 سال گزر گئے۔
محسن نقوی نے 5 مئی 1947ء کو تقسیم ہندوستان سے قبل ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔
ان کا اصل نام سید غلام عباس نقوی تھا۔
ان کے والد سید چراغ حسین شاہ گھوڑوں کی نعل بنانے کا کام کرتے تھے اور بعد میں وہ کھانے کا ٹھیلا لگاتے رہے۔
محسن نقوی نے گریجویشن گورنمنٹ کالج ملتان بوسن روڈ سے کی اور ماسٹرز پنجاب یونیورسٹی سے کیا۔
انھوں نے جب شاعری شروع کی تو اپنا نام غلام عباس محسن نقوی کرلیا اور وہ محسن نقوی کے نام سے مشہور ہوگئے۔
محسن نقوی کے شعری کلام کے دس مجموعے شایع ہوئے۔
عذابِ دید
خَیمۂِ جاں
برگِ صِحرا
بندِ قبا
مَوجِ ادراک
طُلُوعِ اشک
فُراتِ فکر
ریزۂِ حرف
رختِ شب
رِدائے خواب
حقِ ایلیا

محسن نقوی کا قتل:

جنوری 15،1996ء کو اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کو مون مارکیٹ لاہور میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
ان کے قتل کے مقدمے میں لشکر جھنگوی کے بانی ریاض بسرا کو نامزد کیا گیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کے جسم میں پنتالیس گولیاں لگی تھیں۔
محسن نقوی کی شیعہ شناخت ان کے قتل کا اصل سبب بنی۔
نوے کی دہائی میں پورے پاکستان میں دہشت گرد گروپ لشکر جھنگوی جوشیعہ مخالف تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کا ڈیتھ اسکواڈ تصور کیا جاتا ہے اس نے شیعہ
مسلمان فرقے کے لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا شروع کیا جو منظم نسل کشی کی صورت اختیار کرگیا۔
اسی زمانے میں ردعمل میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والی ایک دہشت گرد تنظیم کالعدم سپاہ محمد سامنے آئی جس نے سپاہ صحابہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔
نواز شریف کے آخری دور میں سپاہ محمد پاکستان کے خلاف منظم آپریشن کیا گیا اور اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا گیا۔
شیعہ کمیونٹی پاکستان اور افغانستان میں طالبانائزیشن کے ابھار کے دوران ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ اور نسل کشی کا نشانہ بنی۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اب تک 22 ہزار سے زائد افراد شیعہ شناخت
کے سبب قتل کیے گئے ان ہی میں سے محسن نقوی ایک ہیں۔
محسن نقوی کے بیٹے سید عقیل محسن نقوی کے مطابق 45 گولیوں سے گھائل ان کے والد نے
اپنی موت سے چند لمحے پہلے جو شعر کہا وہ یوں تھا۔

سفر تو خیر کٹ گیا
میں کرچیوں میں بٹ گی

%d bloggers like this: