اخروٹ بے خوابی ،کینسر کے مرض میں مفید
اخروٹ میں میلا ٹونین نامی جز موجود ہے جو کہ پر سکون نیند کے لئے مفید ہے۔اخروٹ میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور تناؤ میں مفید ہیں،
جس سے نیند بہتر ہوتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ دس گرام یا سات اخروٹ کھانا سانس کے امراض ،دماغی تنزلی اور ذیابیطس سے تحفظ کے ساتھ ساتھ کینسر سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔
موسم سرما میں خشک میوہ جات کھانا زیادہ لطف دیتاہے۔ان میوہ جات میں ایک اخروٹ بھی ہے جو اپنے اندر کئی طبی فوائد سمیٹے ہوئے ہے،
ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ اخروٹ کھانے سے دل کی بیماریوں اور کولیسٹرول جیسے مسائل سے محفوظ رہا جا سکتاہے۔
یونیورسٹی آف پینسلوینیا کی ایک غذائی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر ہفتے میں پانچ اخروٹ یا تین چائے کے چمچ اخروٹ کا تیل پی لیا جائے تو دل کی شریانوں اور خون کی روانی میں بہتری ہوتی ہے۔
نیند انسانوں اور دیگر جاندار مخلوق کے لئے ایک ضرورت ہے۔نیند جسم اور دماغ کو آرام عطا کرتی ہے۔ نیند دل ودماغ اور اعصاب کی تھکن دور کرتی ہے۔
نیند کا دورانیہ مختلف ہوتاہے۔تاہم زیادہ تر لوگ سات آٹھ گھنٹے کی نیند کو کافی سمجھتے ہیں۔بعض افراد چار پانچ گھنٹے میں اچھی گہری نیند سولیتے ہیں اور صبح تروتازہ اٹھتے ہیں۔نیند میں خلل یا بے خوابی میں اخروٹ مفید ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اخروٹ روزانہ کھایا جائے تو اس سے دل کی بیماریاں ٹھیک ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ بھی اخروٹ کے درج ذیل فوائد ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ کھانے کے نتیجے میں جسم میں ایسے کیمیکلز کی کمی آتی ہے جو کہ خلیات کو نقصان پہنچا کر مردوں میں بانجھ پن کا باعث بنتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ میں فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو کہ ان خلیات کوپہنچنے والے نقصان کی روک تھام کرتاہے۔
اخروٹ میں فیٹی ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیلوریز کے حوالے سے بھی یہ مفید ہے۔اگر روزانہ اخروٹ کھایا جائے تو میٹا بولک کا نظام بہتر حالت میں رہتاہے۔
اخروٹ کھانے سے خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری جبکہ جسم کے لئے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے۔دونوں عناصر کی زیادتی سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھتاہے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھر پور خشک میوہ اخروٹ بالوں میں نمی بر قرار رکھنے میں مفید ہے،اخروٹ میں کاپر کی مقدار بھی خاصی ہوتی ہے جو جلد اور بالوں کے قدرتی رنگ کو بر قراررکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ ز کی مناسب مقدار ،خون کی شریانوں کے نظام کے لئے مفید ہے۔روزانہ صرف دو اخروٹ کھانا بھی بلڈپریشر کو کم کرنے میں مدد دیتاہے،
جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتاہے۔اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کے لئے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح بھی کم کرتاہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی مقدار بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرتاہے،جوکہ دل کی صحت کو بہتر بناتاہے۔
امریکن ایسوسی فارکینسر ریسرچ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ چند اخروٹ کھانے سے خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہو سکتاہے۔
اخروٹ میں موجود ایک فیٹی ایسڈالفا لائنو لینک ایسڈAlpha Linolenic Acidہڈیوں کو صحت مند اور مضبوط بنانے میں مفید ہے۔اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ورم کو کم کرتے ہیں جس سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اخروٹ کے تیل کا استعمال معمول بنانا گنج پن کے مسائل سے محفوظ رکھتاہے۔اس تیل کے استعمال سے بالوں میں خشکی بھی دور ہوتی ہے۔
اخروٹ میں ایسے پروٹینز،وٹامنز ،منرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مفید ہیں جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہو جاتاہے۔
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ روزانہ کچھ مقدار میں اخروٹ کھانا دماغ کے ان حصوں کو متحرک کر سکتاہے جو بے وقت کھانے یا بھوک کی خواہش کو کم کرتے ہیں۔
یعنی روزانہ اخروٹ کا استعمال زیادہ کھانے سے بچانے میں مدد گار ہے، کیونکہ اس میوے کو کھانے کے بعد لوگوں کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرے رہنے کا احساس ہوتاہے۔
سوال یہ ہے کہ روزانہ کتنے اخروٹ کھانا صحت کو فائدہ پہنچاتے ہیں؟ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایک دن میں سات اخروٹ سے زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔
زیادہ مقدار میں اخروٹ کھانے کے نتیجے میں پیٹ پھولنے یا بدہضمی جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔اخروٹ بد ہضمی کو دور کرتاہے،جسم کے فاسد مادوں کو تحلیل کرتاہے،سردکھانسی کی صورت میں مغز اخروٹ کو بھون کر کھلانا چاہیے۔داد کا نشان مٹانے کے لئے پانی میں پیس کر چند روز تک لگاتے رہنے سے فائدہ ہوتاہے۔
اس کے علاوہ چوٹ کے نشان کو مٹانے کے لئے پانی میں پیس کر تین ہفتے تک لگاتے رہنا مفید ہے۔اخروٹ کا تیل خارش پر لگانے سے خارش دور ہو جاتی ہے۔سبز اخروٹ کے چھلکوں کو اتار کر دانتوں اور مسوڑھوں پر ملنے سے دانتوں کی صفائی ہوتی ہے اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔
اخروٹ اعضائے رئیسہ کو قوت بخشتاہے۔اخروٹ فالج کے مریضوں کے لئے مفید بتایا ہے۔اگر دو اخروٹ کے مغز بچوں کو رات سوتے وقت کھلائے جائیں تو اس سے پیٹ کے کیڑے مر سکتے ہیں۔اخروٹ کے استعمال سے گردے، مثانے اور جگر کو قوت ملتی ہے اخروٹ جسم کے اندرونی زخموں کو بھی ٹھیک کرتاہے۔
روزانہ چند اخروٹ کھانا نظام ہاضمہ کو بہتر بناتاہے۔اخروٹ کھانے سے پروبائیو ٹک بیکٹیریا کی سطح میں اضافہ ہوتاہے ۔یہ میوہ دل اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی کم کرتاہے۔
بچوں کو مچھلی،سویا بین اور اخروٹ لڑکپن میں کھلانا ان کی ذہنی نشوونما کے لئے مفید ہے۔ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ لڑکپن میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی کمی بچوں کو ذہنی بے چینی میں مبتلا کرتی ہے جس سے ان کی یاداشت متاثر ہوتی ہے۔
اے وی پڑھو
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ
راجہ گدھ کا تانیثی تناظر! چودہویں قسط||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
نیلے والی تیری، پیلے والی میری!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی