ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا۔
کراچی میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا ہم نے حکومت سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت بنانے میں آپ کی مدد کریں گے، ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا لیکن ہمارے ایک نقطے پر بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میرے لیے مشکل ہوتا جا رہا تھا کہ میں حکومت میں بیٹھا رہوں، میرا وزارت میں بیٹھنا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے لہذا اب وفاقی کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزارتوں کی پیشکش سے متعلق سوال پر کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ گزشتہ دنوں کہیں اور سے بھی وزراتوں کی بات ہوئی تھی لیکن ہم حکومت سے اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ دو معاہدے ہوئے تھے، ایک معاہدہ بنی گالہ اور دوسرا بہادرآباد میں ہوا، جہانگیر ترین کی موجودگی میں معاہدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا ہر مشکل مرحلے میں ساتھ دیا لیکن سندھ کے شہری علاقوں سے نا انصافی کی جا رہی ہے، ان ساری چیزوں کا پیپلز پارٹی کی آفر سے لینا دینا نہیں۔
حکومت سے اتحاد ختم ہونے سے متعلق سوال پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے وزارت قانون و انصاف نہیں مانگی تھی، ہم نے جو دو نام وزارتوں کے لیے دیئے تھے ان میں فروغ نسیم کا نام شامل نہیں تھا، حکومت نے فروغ نسیم کا نام خود منتخب کیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ