نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لوک گلوکار جلال چانڈیو کو چاہنے والوں سے بچھڑے19 برس بیت گئے

جلال چانڈیو گردوں کی بیماری کے باعث 10 جنوری 2001 کواپنے لاکھوں چاہنے والوں کو آبدیدہ کرکے اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

فوک سنگر جلال چانڈیو کو چاہنے والوں سے بچھڑے19 برس بیت گئے،10 جنوری انکی 19 ویں برسی منائی گئی۔

جلال چانڈیو نے ضلع نوشہروفیروز کے قریب پھل کے نواحی علاقے میں حاجی فیض محمدچانڈیو کے گھر جنم لیا۔

نامور گائیک کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاوَ تھا لیکن والدین اسے کوئی ہنر سکھانا چاہتے تھے ٹیلرنگ اور دیگر کام سکھانے کیلئے جلال کو مختلف شہروں میں بھی بھیجا مگر جلال گائیکی کی رغبت سے دور نہ ہوپایا ،

مجبوراً والدین کو بھی بیٹے کی ضد کے آگے گھٹنے ٹیکنے پڑے اور اسے گائیکی کی تربیت کیلئے فقیر مھر علی کے پاس چھوڑا جہاں پر جلال کے فن کو نکھار ملا اور وہ اپنے استاد کے ہمراہ مختلف پروگرامز میں جاکر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہے ۔

1973 میں استاد سے باقاعدہ اجازت لیکر اپنا ایک الگ اسلوب اپنایا اور یکتاری اور چپڑی کے ماہر کے طور پر ابھر کرسامنے آئے اور تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود مخصوص انداز گائیکی کے باعث سندھی گانوں کے بادشاہ کے طور پر مشہور ہوئے۔

انہوں نے سندھی فوک گائیکی کو اس وقت پرموٹ کیا جب میڈیا بھی اتنا عام نہ تھاجلال چانڈیو نے اپنی زندگی میں ایک ہزار سے زائد آڈیو کیسٹس ریلیز کیں اور لگ بھگ 10ہزار سے زائد گانے گائے ۔

مختلف زبانوں میں بھی قسمت آزمائی کی یہ روحانی طور پر شاہ پور جہانیاں کے مہدی شاہ کے روحانی شاگرد تھے ان میں گائیکی کے علاوہ سخاوت کی خوبی بھی نمایاں تھی ۔

انہیں 1999 میں سندھ حکومت کے محکمہ ثقافت کی جانب سے لطیف ایوارڈ سمیت متعدد ملکی و غیر ملکی ایوارڈز سے نوازا گیا ۔

جلال چانڈیو گردوں کی بیماری کے باعث 10 جنوری 2001 کواپنے لاکھوں چاہنے والوں کو آبدیدہ کرکے اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

جلال چاندیوکیے بیٹوں قلندر جلال، دلبر جلال، معشوق جلال اور نادر جلال میں سے واحد دلبر جلال ہی ہیں جو اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مخصوص انداز گائیگی کوجاری رکھے ہوئے ہیں ۔

About The Author