نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت "ہنرمند جوان”پروگرام پر بریفنگ

نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے پیشہ وارانہ پروگرام، اسٹارٹ اپ اور انٹرن شپ جیسے پروگرام شامل ہیں۔

اسلام آباد،

٭ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت "ہنرمند جوان”پروگرام پر بریفنگ

٭ اجلاس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود، معاون خصوصی برائے نوجوانان عثمان ڈار اور سینئر افسران شریک

٭ معاونِ خصوصی برائے نوجوانان عثمان ڈار نے موجودہ حکومت کی جانب سے نوجوانوں کے لئے شروع کیے جانے والے مختلف پروگراموں کے حوالے سے بریفنگ دی۔

٭ ان پروگراموں میں نوجوانوں کے لئے آسان قرضوں کی فراہمی، نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے پیشہ وارانہ پروگرام، اسٹارٹ اپ اور انٹرن شپ جیسے پروگرام شامل ہیں۔

٭ معاون خصوصی عثمان ڈار نے بتایا کہ آئندہ چار سالوں کے لئے تیس ارب پر محیط ہنرمند جوان پروگرام کا باقاعدہ اجراء کل کیا جائے گا۔

٭ وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے وزیرِ اعظم کو وزارت تعلیم، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹریننگ سنٹر اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت "ہنر مندجوان”اور "اسٹارٹ اپ”پروگرام کے حوالے سے تفصیلی طور پر بریف کیا

٭ وزیر ِ تعلیم نے بتایا کہ ہنر مند جوان پروگرام کا پہلا فیز بیس ماہ پر مشتمل ہوگا اور اس پر تقریبا دس ارب روپے لاگت آئے گی۔

اس پروگرام کا مقصد نوجوانوں کو جدید ہنر سے آراستہ کرنا، انکی صلاحیتیوں اور استعداد میں اضافہ کرنا،

پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور ہنر کے حوالے سے کوالٹی میں بہتری، بین الاقوامی معیار کے مطابق اسٹینڈرز کو یقینی بنانا

اور نوجوانوں کے لئے زیادہ سے زیادہ نوکریوں کے مواقع پیدا کرنے اور انکی تکنیکی صلاحیتیوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق

بنانے کو یقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی اداروں سے روابط اور لنک قائم کرنا ہے۔

٭ استعدادِ کار میں اضافے کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ہنرمند جوان پروگرام کے پہلے مرحلے میں ایک لاکھ ستر ہزار نوجوانوں کو ہنر سے آراستہ کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ ان میں سے پچاس ہزار نوجوانوں کو جدید ترین صلاحیتیوں جن میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹکس،کلاؤڈ کمپیوٹنگ وغیرہ جیسے جدید علوم شامل ہیں ان میں تربیت دی جائے گی۔

پچاس ہزار جوانوں کو ٹیوٹا کے اداروں میں رسمی شعبوں میں (آٹو مکینک، پلمبر وغیرہ) تربیت دی جائے گی، بیس ہزار نوجوانوں کو اپرنٹس شپ جبکہ پچاس ہزارایسے نوجوانوں کو کہ جن کو پہلے سے مختلف ہنر میں عبور حاصل ہے انکو جانچ کے بعد سرٹیفیکیٹس دیے جائیں گے تاکہ انکی صلاحیتیوں کے حوالے سے انکے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہو۔

٭ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اس پروگرام کے تحت ملک میں نیشنل اکریڈیٹیشن کونسل کا قیام عمل میں لایا جائیگا اور ٹیوٹا کے دو ہزار اداروں کی اکریڈیٹیشن کی جائے گی، پیشہ وارانہ تربیت کے حوالے سے معیار مقرر کیے جائیں گے تاکہ ملک میں پیشہ وارانہ تعلیم کا یکساں نصاب و معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔

٭ ہنر اور پیشہ وارانہ تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے پچہتر(75)سمارٹ کلاس رومز قائم کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ستر (70)مدارس میں بھی تکنیکی تعلیم کی فراہمی کا انتظام کیا جائے گا۔

٭ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ دوست ملکوں کے اشتراک و معاونت سے پانچ سنٹر آف ایکسیلینس قائم کیے جائیں گے۔

٭ ٹیوٹا انسٹی ٹیوٹس کو بین الاقوامی اداروں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔

٭ نوجوانوں کے لئے نوکریاں میسر آنے کو یقینی بنانے کے لئے وزیرِ اعظم کو "اسٹارٹ اپ”پروگرام پر بھی تفصیلی بریفنگ

٭ وزیرِ اعظم نے نوجوانوں کے لئے مختلف پروگراموں کے اجراء پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ملک کا اصل اثاثہ ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے معیاراور کوالٹی پر عدم توجہ سے نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر حاصل کرنے کے باوجود بھی مارکیٹ میں نوکریوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تعلیمی اداروں اور صنعت میں مضبوط روابط قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے وہاں تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیم کے اداروں کو مارکیٹ سے جوڑنے اور معیار کو یقینی بنانے کے لئے بین الاقوامی اداروں سے منسلک کیا جانا بھی از حد ضروری ہے۔

تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں میں ٹیکنالوجی کے فروغ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ برؤے کار لانے میں پوشیدہ ہے۔

انہوں نے تکنیکی اداروں میں اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے کی اہمیت پر خصوصی طور پر زور دیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ تعلیم کے باوجود نوجوانوں کو مارکیٹ میں نوکریاں حاصل کرنے میں دشواری تکینیکی اور پیشہ وارانہ اداروں کے معیار پر سوال اٹھاتا ہے

جس پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید علوم مثلاً آرٹیفیشل انٹیلیجنس وغیرہ پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ نوجوان جہاں ملکی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادار کر سکیں وہاں عالمی اداروں میں بھی اپنی صلاحیتیوں کا موثر استعمال کر سکیں۔

About The Author