نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بلوچستان میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال

سیلابی صورت حال کے باعث بلوچستا ن کے لیے الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اتوار کی شب سے جاری بارشوں کے باعث ضلع پشین اور چاغی میں کچے مکانات گر گئے ہیں اور سیلابی ریلوں کے باعث زرعی بندات کو نقصان پہنچا ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے کنٹرول روم کے ڈپٹی انچارج یونس مینگل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سیلابی صورت حال کے باعث بلوچستا ن کے لیے الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اتوار کی شب سے شروع ہونے والی بارش کے باعث ضلع پشین میں 16 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جب کہ چھ بھیٹر بکریاں ہلاک ہوئی ہیں۔

یونس مینگل نے بتایا کہ بارش مکران ڈویژن، قلات، نصیر آباد اور کوئٹہ ڈویژن میں ہوئی اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پی ڈی ایم اے نے ریلیف کا سامان متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو بھجوا دیا ہے

ڈپٹی کمشنر چاغی فتح خان خجک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ضلع میں موسلادھار بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سرگیشہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں پھنسی پک اپ گاڑی میں دو افراد کو نکال کر بچالیا گیا۔

اس کے علاوہ تحصیل چاگئے میں شدید بارشوں کے باعث لیویز تھانے کی چاردیواری منہدم ہوگئی جب کہ کلی نیک محمد اور لشکر آپ کے علاقے میں بھی متعدد گھروں کی چاردیواریا ں منہدم ہوئیں۔
بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث ضلع نوشکی میں بھی زرعی بندات کو نقصان پہنچا ہے جب کہ کلی شریف اور کلی جمالدینی کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

نوشکی کے کلی مینگل کے رہائشی رحمت اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بارش کے باعث ان کے گھر میں پانی داخل ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے گھر کا سارا سامان خراب ہوگیا ہے۔
رحمت اللہ کے مطابق: ’پانی جمع ہونے کے بعد ہم نے گھر خالی کردیا ہے۔ دیواروں کو بھی پانی نے نقصان پہنچایا ہے اور وہ کسی بھی وقت گر سکتی ہیں۔‘

پی ڈی ایم اے کے ایمرجنسی کنٹرول روم کے مطابق پیر کی رات تک کوئٹہ میں 47 ملی میٹر، قلات میں 58، چاغی میں 35، نوشکی میں 35، مستونگ میں 45 اور پشین میں 22 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ صوبے کے مرکزی اورجنوبی علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برف باری کا امکان منگل کی رات تک ہے۔

ڈی سی چاغی کے مطابق ضلع میں نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کے بعد رپورٹ پی ڈی ایم اے کو جمع کروا دی جائے گی تاکہ متاثرین کے لیے سامان حاصل کیا جا سکے۔

About The Author