جون 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بی جے پی کی پالیسی سے ہم نے کشمیر کو کھو دیا ہے ،پی چدمبرم

بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی کشمیر پالیسی کی وجہ سے ہم نے عملی طور پر کشمیر کو کھو دیا ہے۔

دہلی ،

بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی کشمیر پالیسی کی وجہ سے ہم نے عملی طور پر کشمیر کو کھو دیا ہے۔

دی وائر کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما نے استدلال کیا کہ بی جے پی حکومت نے ر یاست جموں و کشمیر میں بنیادی تبدیلیاں کرکے آئینی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے۔

کوئی جمہوری ملک پوری آبادی کو محاصرے میں نہیں رکھ سکتا جس طرح سے ہندوستان کی حکومت نے کشمیری عوام کے ساتھ سلوک کیا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق چدمبرم نے بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت جموں وکشمیر کے پورے75 لاکھ افراد کو عسکریت پسند کے طور پر دیکھ رہی ہے

انہیں بھارت کا دشمن اور پاکستان کا حامی سمجھا جارہا ہے ۔ جموں وکشمیر میں حالات معمول پر آنے کا دعوی ایک جھوٹ ہے ۔

کانگریس کے تجربہ کار رہنما نے انکشاف کیا کہ سن 2010 کے مظاہروں کے بعد بھارتی، حکومت نے کشمیر سے نمٹنے کے معاملے میں ایک بہت بڑی مشاورت شروع کی تھی۔

2010 میں وادی میں ہونے والے احتجاج اور 100 سے زیادہ کشمیریوں کا قتل ، بھارتی حکومت کے لئے ایک بڑا پیغام تھا

جس نے اسے وادی کے حالات کو مستحکم کرنے کے لئے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرنا پڑا تھا۔
کشمیریوں کے ساتھ بات چیت کرنے والوں کی ایک ٹیم کو کشمیر بھیجا گیا۔ نئی دہلی نے اس کے بعد عمر عبداللہ کی سربراہی میں جموں و کشمیر کی حکومت سے بھی تعاون کیا تاکہ مزید شہری نہ مارے جائیں ۔

چدم برم نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یو پی اے حکومت کو جموں و کشمیر کے بارے میں مذاکرات کاروں کی رپورٹ کے ذریعہ تجویز کردہ مختلف اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہئے تھا ، جس سے ریاست کی صورتحال میں بہتری ہوتی۔

انہوں نے کہا مجھے افسوس ہے ،” کہ ہم نے عمل درآمد نہیں کیا "کیونکہ ایسا کرنے کے لئے” حکومت کی سیاسی مرضی نہیں تھی "۔ سابق وزیر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ کشمیر میں تمام حکومتوں نے غلطیاں کی ہیں جن میں کانگریس پارٹی بھی شامل ہے۔

چدمبرم نے سفارش کی کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پہلا قدم وہاں کے لوگوں کو بات چیت میں شامل کرنا ہے۔ سابق وزیر نے کہا کہ اگر بھارت کے دیگر حصوں کے لیے آئین کی خصوصی دفعات ہوسکتی ہیں تو ، جموں و کشمیر ، جس کاایک خودمختاری کے وعدے کی بنیاد پر ہندوستان سے الحاق ہوا تھا کے لیے کیوں نہیں ؟

چدمبرم نے کہا کہ جب وہ یوپی اے حکومت کا حصہ تھے جموں و کشمیر سے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کو ہٹانے کے سلسلے میں حکومت میں اتفاق رائے کا فقدان تھا۔پاکستان سے بات چیت کے معاملے پر ، چدمبرم نے کہا کہ

پاکستان کشمیر میں پریشانی کا باعث ہے ، اس کے باوجود باہمی بات چیت میں بھی حصہ لینا ضروری ہے۔ 2004-2007 کے عرصہ میںکشمیر بیک چینل رابطے ہوئے ۔

باہمی مسائل کو حل کرنے کے لئے بات چیت ہوئی ، چدمبرم نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کے مابین نرم سرحدیں رکھنا ممکن ہوگا۔

قیدکشمیری رہنماں کے بارے میں چدمبرم نے کہا کہ مجھے شدت سے امید تھی اور دعا کی تھی عدالت عظمی قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی جلد سماعت کرے اور فیصلہ کرے ۔

%d bloggers like this: