معروف ادیب ، شاعر ، نقاد ، محقق اور ماہرتعلیم پروفیسر ڈاکٹر طاھر تونسوی انتقال کر گئے ہیں ۔
ان کی نماز جنازہ آج دوپہر 2 بجے ایمرسن کالج ملتان میں ادا کی جائے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پروفیسر ڈاکٹر طاہر تونسوی اردو اور سرائیکی کے ممتاز محقق، ادیب، شاعر، نقاد اور پروفیسر تھے ۔ ان کا اصل نام حفیظ الرحمٰن تھا ۔ وہ 1948ء میں تونسہ شریف، ضلع ڈیرہ غازی خان، میں ملک خدا بخش محمود کے گھر پیدا ہوئے۔ ڈیرہ غازی خان سے میٹرک، گورنمنٹ کالج ملتان سے انٹرمیڈیٹ اور اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے (اردو) کیا۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا کی زیرِ نگرانی جامعہ پنجاب سے سید مسعود حسن رضوی- احوال و آثار کے عنوان سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ 1974ء میں محکمہ تعلیم سے وابستہ ہوئے اور مختلف کالجوں میں تعینات رہے۔ ملتان تعلیمی بورڈ کے چیئرمین اور ملتان ڈویژن کے ڈائریکٹر ایجوکیشن بھی رہے۔
گورنمنٹ کالج لاہور، بہاء الدین زکریا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف سرگودھا کے شعبہ اردو سے بھی وابستہ رہے۔ان کی مطبوعہ تصانیف میں ملتان میں اردو شاعری، اقبال اور مشاہیر، مسعودحسن رضوی ادیب: کتابیات، مسعود حسن رضوی ادیب: حیات اور کارنامے، ڈاکٹر فرمان فتح پوری – احوال و آثار، طنز و مزاح: تاریخ تنقید اتخاب، تجزیے، دنیائے ادب کا عرش، شجر سایہ دار صحرا کا، ہم سفر بگولوں کا، رجحانات، حیاتِ اقبال، تذکرہ کتابوں کا، فیض احمد فیض: تنقیدی مطالعہ، شاعرِ خوشنوا: فیض احمد فیض، اقبال اور سید سلیمان ندوی، تحقیق و تنقید: منظرنامہ، جہان ِ تخلیق کا شہاب، وہ میرا محسن وہ تیرا شاعر، نصاب تعلیم اور اکیسویں صدی، جہت ساز قلم کار: ڈاکٹر سلیم اختر، خواجہ غلام فرید – شخصیت اور فن، عکس فرید، سرائیکی کتابیات آغاز تا 1993ء، اقبال اور عظیم شخصیات، اقبال شناسی اور نخلستان، اقبال اور پاکستانی ادب، اقبال اور مشاہیر، ہم سخن فہم ہیں اور سرائیکی ادب، ریت تے روایت شامل ہیں ۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ