نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لاہور کی ماتحت عدالتوں میں دو ہزار انیس کے دوران لاکھوں کیس سماعت کیلئے پیش کئے گئے

سال بھر میں کتنے مقدمات منطقی انجام کو پہنچے؟ اور کتنے زیر التواء ہیں؟

کسی کو انصاف ملا تو کوئی سزا کا حقدار ٹھہرا،، لاہور کی ماتحت عدالتوں میں دو ہزار انیس کے دوران لاکھوں کیس سماعت کیلئے پیش کئے گئے،، سال بھر میں کتنے مقدمات منطقی انجام کو پہنچے؟ اور کتنے زیر التواء ہیں؟

ایک کروڑ سے زائد آبادی کا ضلع لاہور،، جہاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج،، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی عدالتوں میں چوری، ڈکیتی، قتل، ضمانت، اندراج مقدمہ، اغواء اور سول کیسز میں اپیلیں دائر ہوئیں

ماتحت عدالتوں میں مجموعی طور پر پانچ لاکھ ایک ہزار تین سو اڑتالیس کیسز التواء کا شکار ہیں،دو ہزار انیس میں دو لاکھ چھیانوے ہزار ایک سو اڑتالیس کیس نمٹائے گئے،،

سول کورٹ نے ایک لاکھ بیس ہزار سات سو اکسٹھ مقدمات کے فیصلے سنائے، ایک لاکھ چون ہزار تین سو چودہ مقدمات لٹکے ہوئے ہیں، ایک لاکھ چودہ ہزار سات سو تین افراد نے مقدمات کی پیروی نہیں کی

ضلع،، کینٹ اور ماڈل ٹاون کہچریوں میں دو لاکھ بارہ ہزار سڑسٹھ کیسز تکمیل کو پہنچے،، ایک لاکھ چورانوے ہزار نو سو تراسی مقدمات کا فیصلہ ہونا باقی ہے،،

بچوں کے حوالگی کے چھ ہزار پانچ سو ساٹھ نئے مقدمے سامنے آئے،، گزشتہ سال کے پانچ ہزار چھ سو اٹھاون کیس منتقل ہوئے، جن میں سے چھ ہزار چھ سو دو بھگتا دیے گئے،،

فیملی تنازعات کے بائیس ہزار ساٹھ نئے اور گیارہ ہزار سات سو پرانے مقدمات میں سے بیس ہزار نو سو سینتیس انجام کو پہنچے

سال کے دوران سیشن کورٹ میں ایک لاکھ گیارہ ہزار ایک سو تریپن کیسسز کا اندارج، چوراسی ہزار اکیاسی کا فیصلہ ہوا،، قتل کے چار سو اٹھانوے نئے اور ایک ہزار ایک سو دس پرانے مقدمات سنے گئے،،

جن میں سے سات سو انسٹھ مکمل ہو گئے، منشیات کے تین ہزار ایک سو اکتیس کیسز کا اندراج اور گزشہ سال کے دو ہزار دو سو پچیس مقدمات میں سے تین ہزار نو سو پینتیس کا فیصلہ ہو سکا

سیشن کورٹ میں ضمانتوں کے لیے تینتیس ہزار پانچ سو نوے افراد نے رجوع کیا،،اکتیس یزار پانچ سو ایک درخواستیں نمٹا دی گئیں

ماتحت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں کمی خوش آئند تو ہے مگر سائلین اور وکلاء انصاف کی فوری فراہمی کیلئے ججز کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں،،

About The Author