دوہزار انیس خیبر پختونخوا میں ستر فیصد کیسسز کے ساتھ پولیو کے حوالے سے بدترین سال رہا ،صوبے کے مختلف اضلاع میں پولیو نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا جس پر قابو پانے کے لئے سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں ۔۔
دوہزار انیس انسداد پولیو کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے لئے کسی ڈراونے خواب جیسا رہا ، 51کیسز کے ساتھ لکی مروت اور بنوں ،
پولیو کے گڑھ کے طور پر سامنے آئے , پولیو سے متاثرہ 13 اضلاع میں ، ٹانک ، شمالی وزیرستان ، صوابی ، ہنگو ، باجوڑ ، تورغر ، ڈی آئی خان ، چارسدہ ، خیبر ، شانگلہ ،
جنوبی وزیرستان شامل ہیں ، ای پی آئی پروگرام دائریکٹر کے مطابق پولیو کیسسز کے بڑھنے کی بڑی وجہ والدین کا پولیو بچاو کے دو قطرے پلانے سے انکار ہے
بائیس اپریل کو پشاور میں پولیو ویکسین کےخلاف کئے جانے والے پرو پیگنڈے نے مہم کو شدید نقصان پہنچایا جسکے بعد انکاری والدین کی تعداد 31 ہزار سے تجاوز کر تے ہوئے ساڑھے چھ لاکھ تک جا پہنچی ۔۔
تدارک اور آگاہی کے لئے علمائے کرام اور سماجی شخصیات کے تعاون سے حالیہ انکاری کیسسز کی تعداد ایک لاکھ سے کم ہوچکی ہے ،
سول سوسائٹی اراکین کے مطابق مہم میں سماجی کارکنان کی خدمات کو موثر طور پر استعمال نہیں کیا گیا
دوہزار انیس میں پاکستان بھر سے113جبکہ خیبر پختوںخوا سے پولیو کے 81کیسز کی تصدیق ہوئی جو اب تک صوبے کی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے
اے وی پڑھو
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ
راجہ گدھ کا تانیثی تناظر! چودہویں قسط||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
نیلے والی تیری، پیلے والی میری!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی