سال دو ہزار انیس میں خیبر پختونخوا کے شعبہ صحت اور تعلیم میں کیا کیا تبدیلی آئی اور کہا ں کمی رہ گئی
خیبرپختونخوا میں شعبہ صحت کو سدھارنے کا ایک اور سال گزر گیا۔۔ سال کے اغاز پر صوبائی حکومت نے اسپتالوں کو خود مختاری دینے اور اصلاحات لانے کا اعلان کیا۔۔
قانون سازی بھی ہوئی لیکن سال بھرڈاکٹروں اور حکومت کے درمیان کھینچا تانی، اور پر تشد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔۔
سال گزر گیا لیکن اصلاحات کا ایجنڈا اب بھی کاغذات سے اگے نہ بڑھ سکا۔۔۔
دوسری جانب ویمن اینڈ چلڈرن اسپتال چارسدہ ، برن ٹراما سنٹر پشاور، جدید سہولیات سے آراستہ سوات اور صوابی اسپتال قائم کئے گئے۔۔
صحت انصاف کارڈ کی سہولت کو قبائلی اضلاع تک توسیع دی گئی۔۔ لیکن جاری پروگرام بحران کا شکار رہا۔۔۔ وزیرصحت کہتے ہیں صحت اصلاحات اور نئے منصوبوں کے نتائج نئے سال میں سامنے ائیں گے۔
محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے دوہزار انیس میں نئے سکولوں کی تعمیر کے بجائے داخلہ مہم پر توجہ دی۔۔اور دعوی کیا اسکول سے باہر ساڑھے آٹھ لاکھ بچوں کو داخل کرنے کا۔۔
اساتذہ کے لیئے ای پوسٹنگ ٹرانسفر کا نظام، گھوسٹ اورجعلی اساتذہ کے خلاف کاروائیاں قابل ذکراقدامات رہے۔
لیکن این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی بھرتی کا عمل متنازعہ رہا۔۔ مشیرتعلیم اپنی کارکردگی کو ایک سومیں سے ایک سودس نمبر دےرہے ہیں.
دوسری جانب شہریوں نے سال کے دوران دونوں محکموں کی کارکردگی پرملے جلے تاثرات کا اظہارکیا
ایک سال کے دوران دونوں محکموں میں اصلاحات کے دعوے اور اعلانات تو بہت ہوئے لیکن عمل درامد کم نظر ایا۔
اے وی پڑھو
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ
راجہ گدھ کا تانیثی تناظر! چودہویں قسط||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
نیلے والی تیری، پیلے والی میری!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی