چولستان کے باشندے آزادانہ طور پر ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں سیکورٹی اداروں کی اجازت کے بغیر نہیں جاسکتے. اگر ایک گاؤں میں فوتگی ہوجائے تو جنازہ اور کفن دفن کیلئے بھی دوسرے گاؤں میں جانے کیلئے رینجرز سے خصوصی پرمٹ درکار ہے.
یہ اسی ریاست کے باشندے ہیں جس نے پاکستسن کے قیام کیلئے اپنی خودمختاری تک قربان کردی.
آج قائد اعظم کو تیرا احسان ہے احسان جیسے نغمے گا کر خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے مگر قائد اعظم اور پاکستان کے جو محسن تھے انکا نام تک لینا گوارہ نہیں.
قائداعظم نے نواب محمد صادق عباسی ؒ کو محسن پاکستان قرار دیا جنہوں نے پاکستان کے ملازمین کی پہلے سال کی تنخواہیں اپنی جیب سےادا کیں.
ملیر میں اپنا محل الشمس بھی قاید اعظم اور فاطمہ جناح کے حوالے کیا جسے گورنر جنرل ہاؤس کا درجہ دیا گیا.
جس رولز رائس کار پر قائد اعظم حلف لینے گئے وہ بھی نواب آف بہاولپور کی کار تھی جو انہوں نے تحفتا قائد اعظم کو دی جسکی نمبر پلیٹ تھی BWP 31. یہ کار آج بھی وزیر مینشن کراچی کے میوزیم میں موجود ہے.
قائد اعظم کی ڈاک ٹکٹ پر سب سے پہلے تصویر مملکت خدادا بہاولپور نے چھاپی.
اسی نواب آف بہاولپور کی ریاست اور اسکے باشندوں کے ساتھ مفتوحانہ سلوک کیا جارہا ہے.
ریاست کے باشندوں کو چولستان کے ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں جانے کیلئے سیکورٹی اداروں کا خصوصی اجازت نامہ درکار ہے.
قیام پاکستان سے آجتک بہاولپور میں نہ ہی کوئی نئی تحصیل اور ضلع بنایا گیا ہے جبکہ اسکے برعکس اپر پنجاب میں ہر تیس کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک ضلع موجود ہے.کاش کوئی صحافی اس کڑوے سچ پر کچھ لکھ سکے.
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر