نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کسانوں کے حقوق کے تحفظ اور استحصال کے خلاف پرامن تحریک وجدوجہد کو جاری رکھاجائیگا،کسان اتحاد تنظیم

معاشی درندوں اور لوٹ مار کے مرتکب گروہوں کے آگے کسان اب سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے

رحیم یار خان

پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر اور کسان بچاوتحریک پاکستان کے انفارمیشن سیکرٹری جام ایم ڈی گانگا، سرپرست اعلی حاجی نذیر احمد کٹپال، ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک، جام فضل
احمدگانگا،سردارعمراان خان عباسی ،سردار عثمان خان کورائی ،سیٹھ محمدسلیم، محمد راشد مجنوں گانگا،جام عون محمد،جام ساجد خورشید،ملک ایوب موہانہ،آر بی گانگا ودیگر کسانوں نے عالمی فارمرز ڈے کے حوالے سے جام ہاوس گانگا نگر میں ہونے والی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

ملک میں کسانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔حکمرانوں کومعاشی ہائی جیکروں نے ڈبوچ لیا ہے۔ شوگر مافیااور ٹیکسٹائل مافیا ہی کے کہنے پر معاشی پالیسیاں بنتی نظر آرہی ہیں۔

کسانوں کو ان کی فصلات کے جائز ریٹس تک نہیں دیئے جا رہے ۔گنے کا300روپے من ریٹ کسانوں کا حق ہے. کسانوں سے 190روپے من گنا خریدنے والے عوام کو چینی 45روپے کلو دیں یا گنے کا ریٹ بڑھائیں۔

شوگر ملز کی فرمائش پر دفعہ 144کا نفاذ کرکے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزادر نے کسانوں کا معاشی نقصان کیا ہے۔ دفعہ کی آڑ میں صرف گنا خریداری کنڈا جات کے خلاف کریک ڈاون گنے کےروزبروز بڑھتے ہوئے ریٹ کو روکنے کی کوشش اور سازش ہے۔کسانوں کواپنا گناصرف شوگر ملز کو کم ریٹ پرفروخت کرنےپر مجبور نہ کیا جائے

اورنہ ہی اوپن مارکیٹ میں گنے کی خریداری کو روکا جائے۔پیداواری اخراجات میں اضافے کی وجہ سے کسان پہلے ہی معاشی نقصان کی زد میں ہے۔ وطن عزیز میں پاکستان کسان اتحاد کسانوں کے حقوق اور تحفظ کی جدوجہد کرنے والی سب سے بڑی تنظیم اورتحریک ہے. 23دسمبر کو کسانوں کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ کسان ڈے جھمرواک کے نام سے پاکستان کسان اتحاد ضلع رحیم یار خان نے جام ایم ڈی گانگا
کی قیادت و رہنمائی میں کسانوں کے عالمی دن کو اس تجدید عہد کے ساتھ منایا کہ

. ُ ُ ُکسان خوشحال، ملک خوشحال. کسان ملک کی خوشحالی ہے،

فوج ملک کی رکھوالی ہے ۔“کسانوں کے حقوق کے تحفظ اور استحصال کے خلاف کسانوں کی پرامن تحریک وجدوجہد کو جاری رکھا جائے گا. غاصبانہ اور استحصالی رویوں کے خلاف مزاحمتی عمل کو تیز کرکے کسانوں کے رزق پر غاصبانہ چھینا چھپٹی کرنے والے معاشی درندوں اور لوٹ مار کے مرتکب گروہوں کے آگے کسان اب سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے ۔

کسان سٹوڈنٹس فیڈریشن بھی واک میں شامل تھی ۔ کسانوں نے اس موقع پر دھشت گردی شوگر راج نامنظور نامنظور ،کسانوں کا معاشی قتل بند کرو کے نعرے بھی لگائے۔کسانوں کے عالمی دن کے موقع پرکسانوں نے یہ عہد بھی کیا کہ

وہ زراعت کی ترقی اور ملک کی خوشحالی میں دل و جان سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔جدید ٹیکنالوجی اورنئے تجربات سےاستفادہ حاصل کرکے اپنی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

بین القوامی منڈیوں تک رسائی کے لیے پھل اور فصلات کے معیاراور کوالٹی کو بہتر سے بہترین بنانے کی کوشش کو جاری رکھیں گے۔ کسان رہنماوں نے عالمی دن کے موقع پر میڈیا کے ذریعے حکومت سے درج ذیل مطالبات پر مشتمل ایک چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا۔

1. وکلاءکی طرح غریب کسانوں کو بھی مفت علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جائیں

2. انجینئرنگ یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز میں کسانوں کے بچوں کے لیے کم از کم 5فیصد علیحدہ کوٹہ مختص کیا جائے

3. فوج اور پولیس میں بھرتی کے لیے کسانوں کے بچوں کے لیے کوٹہ مقرر کرکےان کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے.

4. تحصیل کونسلز میں کسانوں کے لیے سیٹیں مخصوص کرکے ان سیٹوں کی تعدادبڑھائی جائے.

5. صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی کسانوں کے لیے کچھ سیٹیں مخصوص کی جائیں

6. فصلات کے کم از کم امدادی ریٹس کے تعین کی پالیسی اختیار کی جائے.کپاسکو اس لسٹ میں شامل کیا جائے

7. فصلات کے پیداواری اخراجات کم کرنے والی پالیسیاں لانچ کی جائیں

8. یوریا، ڈی اے پی سمیت دیگر کھادوں کے ریٹس فی الفور کم کیے جائیں

9. بحران کی صورت میں حکومت پرچیزنگ کو یقینی بنائے.

10. ڈیمز کی تعمیر میں انقلابی و ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں۔بھارت کی آبی جارحیت کو روکا جائے.

11. دریائے ستلج سمیت دیگر دریاوں کی آبی زندگی کے لیے پانی فراہمی کےعالمی اصول پر عمل درآمد کروایاجائے.

12. ارسا کے ذریعے قومی، صوبائی اور اضلاع کی سطح تک نہری پانی کی ازسرے نو تقسیم کی جائے.

13. نہری نظام کی ری ڈیزانئنگ و ری ماڈل کی جائے.

14. آباد زمینوں کی مناسبت سے موگہ جات کے سائز بڑھائے جائیں.

15. آبادی اور صنعتی زونزز کے زیر استعمال آجانے والے رقبہ جات کا پانی کینسل کرکے دوسرے کسانوں کو دیا جائے

16. آباد زرعی زمینوں پر آبادی کے مسلسل پھیلاوکو روکا جائے

17۔نہروں اور مائنرز پر قائم تجاوزات کو ختم کروایا جائے

18. درآمدت و برآمدات کی پالیسیاں قومی زراعت اور کسانوں کے تحفظ کوسامنے رکھ کر بنائی جائیں.

19. ملکی کپاس کے تحفظ کے لیے باہر سے روئی اور کپڑے کی درآمد پر پابندی لگائی جائے.

20. ملک بھر میں منی شوگر ملز لگانے کی اوپن اجازت دےجائے.بڑی شوگر ملزکی اجارہ داری کسانوں کے معاشی قتل کا موجب بن رہی ہے.

21. گنے کا ریٹ گنے کی مٹھاس کے مطابق دیاجائے.۔گنے کی قیمت کم ازکم
300روپے من کی جائے

22 .تین چار سال کے لیے کپاس کی کم از کم امدای قیمت5000روپے فی من مقرر کر دی جائے

23. جعل سازی روکنے کے لیے زرعی ادویات اور سیڈز کمپنیوں کی سخت نگرانی کی جائے

24. نئی ورائٹی، نیابیج کے نام پرہونے والی لوٹ مار روکی جائے.

25.رحیم یار خان سے پی آئی اے کی کارگو سروس کا وعدہ پورا کیاجائے.

26.باغبان کسانوں کو مینگو پراسسنگ اور واٹر ٹریٹمنٹ کے پلانٹ فراہم کیے جائیں

27. رحیم یار خان اور ملتان میں جدید پلپ انڈسٹری پر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے

28. آموں کی برآمدات بڑھانے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں.

29. سبزی منڈیوں اور غلہ منڈیوں میں کم از کم 10فیصد دکانات صرف کسانوںکے لیے مختص کی جائیں.منڈیوں میں بچے ہوئے پلاٹ اور دکانیں کسانوں کو الاٹ کی جائیں

.30.روڈ سیس فنڈز کمیٹیوں میں چھوٹے کسانوں کو بھی باقاعدہ شامل کیاجائے.

31. روڈ سیس فنڈز سے متعلقہ اضلاع کی سڑکیں ہی بنائیں جائیں

32. روڈ سیس فنڈ کا لاہور لے جایا گیا فنڈ واپس کیا جائے

33. ہر یونین کونسل کی بڑی آبادی اور تجارتی مرکز پر ہیلتھ سنٹزز ہسپتال قائم کیے جائیں.

About The Author