مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ کشمیر کی مارکیٹ سے پاکستانی مسواک غائب کیوں؟

پاکستان سے درآمد ہونے والی زیتون اور پیلو کی مسواک وادی کے بازاروں سے مکمل طور پر غائب ہو گئی ہے

سرینگر

بھارت اور پاکستان کے مابین سرینگر – مظفر آباد روڑ اور پونچھ – راولا کوٹ روڑ کے ذریعے ہونے والے تجارتی تعلقات منقطع ہونے کی وجہ سے پاکستان سے درآمد ہونے والی زیتون اور پیلو کی مسواک وادی کے بازاروں سے مکمل طور پر غائب ہو گئی ہے جس کے باعث ان مسواکوں کا کثرت سے استعمال کرنے والے لوگ پریشان ہیں۔

بھارتی حکومت نے رواں سال پاکستان کے ساتھ سری نگر – مظفر آباد روڑ اور پونچھ – راولا کوٹ روڑ کے ذریعے ہونے والے تجارتی تعلقات کو منقطع کردیاتھا۔ایک نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق قبل ازیں سرینگر- مظفر آباد روڈ پرہر پیر کو چلنے والی کاروان امن بس سروس کو بھی بند کیا گیا تھا۔ کاروان امن بس سروس کو تقسیم ملک کے وقت منقسم ہوئے خاندانوں کے لوگوں کو آر پار اپنے عزیزواقارب سے ملاقات کرنے کاموقع ملتا تھا۔

پاکستان سے سرینگر- مظفر آباد روڑ کے ذریعے زیتون اور پیلو درخت کی مسواک درآمد کی جاتی تھی اور لوگوں کی کثیر تعداد ان مسواکوں کا کثرت سے استعمال کرتی تھی۔زیتون کی مسواک زیتون کے درختوں کی خشک ٹہنیوں کی ہوتی تھی جبکہ پیلو کی مسواک پیلو درختوں کی جڑوں کی ہوتی ہے۔ بازاروں میں زیتون کی ایک مسواک کی قیمت 25 سے 30 روپے تک تھی جبکہ پیلو کی مسواک 10 سے 15 روپے میں دستیاب تھی۔

سری نگر شہر کے گا ؤکدل علاقے میں واقع ‘علی گڑھ عطار ہاس’ نامی دکان کے مالک اے بی واسع انصاری نے کہا کہ زیتون اور پیلو کی مسواکوں کی نایابی سے جہاں میرا روزگار متاثر ہوا ہے وہیں ان مسواکوں کا استعمال کرنے والے لوگ بھی پریشان ہیں۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات بند ہونے سے مسواک کا کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے جس سے میرا روزگار بے حد متاثر ہوا ہے اور لوگ جو ان مسواکوں کا کثرت سے استعمال کرتے تھے، پریشان ہوئے ہیں ۔

واسع انصاری نے کہا کہ زیتون اور پیلو کی مسواک صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر حصوں جیسے دلی، حیدرآباد، ممبئی، کلکتہ، اترپردیش میں بھی کثرت سے استعمال کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ میری دکان پر بار بار مسواک خریدنے آتے ہیں لیکن مایوس ہوکر واپس لوٹتے ہیں، لوگ یہ سن کر حیران ہوجاتے ہیں کہ پاکستان سے مسواکوں کی درآمد بند ہے۔

عرصہ دراز سے زیتون کی مسواک کا استعمال کرنے والے محمد اشرف نامی ایک شہری نے بتایا کہ میں عرصہ دراز سے زیتون کی مسواک پابندی سے استعمال کرتا ہوں۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ان کا کہنا تھا: ‘میں عرصہ دراز سے پابندی کے ساتھ زیتون کی مسواک استعمال کرتا تھا، زیتون کی مسواک یہاں آسانی سے دستیاب بھی ہوتی تھی اور ان کے فوائد بھی تھے لیکن جب سے یہ مسواک یہاں آنا بند ہوئی ہیں میری پریشانی میں اضافہ ہوا ہے’۔محمد اشرف نے کہا کہ میں زیتون کی ایک مسواک کو قریب ایک ماہ تک استعمال کرتا ہوں۔

محمد اقبال نامی پیلو اور زیتون دونوں قسم کی مسواک استعمال کرنے والے ایک شہری نے کہا کہ میرے لئے ان مسواکوں کا استعمال ایک ایسے نشے کی صورت اختیار کر گیا ہے جس کے بغیر کسی کام کو اچھی طرح انجام نہیں دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا میں نہ صرف خود زیتوں اور پیلو کی مسواکوں کا استعمال کرتا تھا بلکہ میرے اہل خانہ بھی اب ان ہی مسواکوں کے استعمال کے عادی ہوئے تھے۔القمرآن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ان مسواکوں کی تلاش میں شہر کی تمام دکانوں کی خاک چھانی لیکن کہیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔

حکیم بشیر احمد نامی ایک اسلامی اسکالر نے کہا کہ مسواک کرنا سنت ہے جس کے نہ صرف طبی فوائد ہیں بلکہ مسواک کرنا بے حد اجر وثواب کا باعث بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھی اس بات پرمتفق ہیں کہ مسواک کرنے سے نہ صرف دانت صاف ہوتے ہیں اور دانتوں سے متعلق امراض دور ہوتے ہیں بلکہ مسواک کرنے سے معدے کے بھی کئی امراض ٹھیک ہوتے ہیں۔

%d bloggers like this: