ڈیرہ غازی خان /منشاء فریدی سے/ لڑکیوں کی تعلیم زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے دورافتادہ علاقوں چوٹی زیریں میں لڑکیوں کیلیے تعلیم کا کوئی تصوُّر ہی نہیں ہے۔ بین الاقوامی اور قومی ادارے اس جانب توجہ دیں۔
ان خیالات کا اظہار سربراہ "پاکستان سائنس اکیڈمک گروپ چوٹی زیریں” فیاض احمد بزدار نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کیلیے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور اضلاع میں قطعاً مواقع پیدا نہیں کیے گئے
اور نہ ہی اس ضمن میں سرکاری سطح پر کوئی باضابطہ ادارے کام کر رہے ہیں خصوصاً ان اضلاع کے دور دراز علاقوں میں سِرے سے تصوُّر ہی نہیں ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم کوئی چیز ہے، کیونکہ آج تک یہاں نہ ہی سرکار کی طرف سے متعلقہ محکمہ اور دیگر اداروں نے کوئی آگاہی مُہم چلائی اور نہ ہی باضابطہ طور تعلیمی ادارے قائم کیے گئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں چوٹی زیریں اور درخواست جمال خان اور چوٹی زیریں سے منسلک بارانی ایریا پچادھ میں اس وقت بھی یہاں لڑکیوں کو ناخواندہ اور غیرتعلیم یافتہ رکھ کر اُن روایات کو زندہ رکھا جا رہا ہے جو قبل از اسلام کی بوسیدہ اور جاہلانہ روایات تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکار، سرکاری اداروں، قانون سازوں اور فلاحی کاموں میں مصروف دیگر شخصیات کو چاہیے کہ وہ چوٹی زیریں اور اس کے نواحی علاقوں میں موجود ناخواندگی کے خاتمے کیلیے خاطر خواہ کام کریں تاکہ یہاں معیاری تعلیمی اداروں کا قیام ممکن ہو سکے
اور ساتھ ہی پہلے سے سرگرم ان شخصیات کی ہر ممکن مدد کریں جو اس پسماندہ اور دوردراز علاقہ میں فروغِ تعلیم کیلیے کوشاں ہیں۔ فیاض احمد بزدار نے مزید کہا کہ چوٹی زیریں کی بدنصیبی ہے کہ یہاں سے نام وَر شخصیات نے پاکستان کی قومی سیاست اور افسر شاہی میں اپنا نام کمایا
مگر تعلیم کے میدان میں ڈیرہ غازی خان اور اس سے مُلحقہ قصبات و دیہات چوٹی زیریں وغیرہ نہایت ہی پسماندہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے کیونکہ اقوام کی نسلیں خواتین کی گود اور تربیت میں پلتی بڑھتی اور پرورش پاتی ہیں۔
…………………………….

فیاض احمد بزدار
سربراہ پاکستان سائنس اکیڈ مک گروپ چوٹی زیریں
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ