دسمبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لاہور میں وکلاء گردی، صدر نیشنل پریس کلب کی شدید الفاظ میں مذمت

صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار نے کہا ہے کہ وکلاء اور حکومت ہوش کے ناخن لیں اور میڈیا پر پابندیاں لگانے سے باز رہیں۔

اسلام آباد: صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار نے لاہور میں وکلاء کے پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، صدر نیشنل پریس کلب کا کہنا تھا کہ حالت جنگ میں بھی ہسپتال کو نشانہ نہیں بنایا جاتا، لاہور میں جس طرح ہسپتال میں وکلاء گردی کی گئی اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،

انہوں نے وکلاء کی طرف سے کوریج کرنے والے صحافیوں پر تشدد کی بھی مذمت کی، جیو کے احمد فراز، آپ نیوز کی خاتون رپورٹر عنبر قریشی، حسن حفیظ، اے آر وائے کےندیم چوہدری، ایکسپریس نیوز کے برہان الدین سمیت دیگر صحافیوں پر تشدد، کیمرے توڑنے اور موبائل چھیننے کی مذمت کی،

صدرنیشنل پریس کلب نے واضح کیا کہ اسلام آباد کی صحافی برداری ،لاہور کے صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، اظہار رائے کہ آزادی پر حملے اور اسے دبانے کی کوشش کسی صورت قابل قبول نہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کے ذمہ داران کے خلاف سخت سخت کارروائی کی جائے اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں صحافیوں کے احتجاج کی کال دیں گے

,صدر نیشنل پریس کلب نے حکومت کی طرف سے کوریج کے حوالے سے ایڈوائس جاری کرنے کی منصوبہ بندی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور واضح کیا کہ آزادی صحافت پر کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائے گی،

انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور میڈیا پر پابندیاں لگانے سے باز رہے۔

الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن کےصدر محمد آصف بٹ، سینئر نائب صدر جواد ملک ، نائب صدر عرفان ملک، سیکرٹری ایمراسیلم احمدشیخ، فنانس سیکرٹری ارشد چوہدری،ایڈیشنل سیکرٹری نعمان شیخ ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری کنور عزیر، جوائنٹ سیکرٹری قادر خواجہ، سیکرٹری انفارمیشن شفیق شریف، آفس سیکرٹری افضل سیال اور اراکین گورننگ باڈی ،روباعروج، آصف خاور ، محمد وقاص،رانا وحید،حامد خان ،احمر کھوکھر، یارمحمد،اسرارخان،نوین علی،عبداللہ،سیدعمران شمسی، ابوبکر،علی وقار، ثاقب سلیم بٹ،ذمل خان،شاکراعون، برہان الدین، صادق بلوچ،منصوربٹ، شکیل ملک،محمد عباس حیدر،عرفان ڈوگر نے لاہور کے اسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں "جیو نیو نیوز کے سینئر رپورٹر احمد فراز "آپ نیوز کی خاتون رپورٹر امبرقریشی” حسن حفیظ،رپورٹراے ۔آر۔وائی نیوز” ندیم چودھری،رپورٹرایکسپریس نیوز” ہنزہ ملک ڈان نیوز، برہان الدین رپورٹر 92 نیوز” اور مہران رپورٹر چینل 5 نیوز سمیت دیگر صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو صحافتی فرائض سرانجام دینے پر وکلاء کی جانب سے تشدد کا نشانہ بناکر زخمی کرنےپر پرزور اور شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ جبکہ آپ نیوز کی خاتون رپورٹر امبر قریشی سے دوران کوریج موبائل فون چھیننے اور اسے زدوکوب کرنے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن،لاہور پریس کلب "پی ایف یو جے” پی یو جے کے عہدیداروں کےساتھ مل کر، وکلاء کےجن شرپسند عناصر نے صحافتی ورکرز کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ان کے خلاف بھرپور قانونی کاروائی کرے گی۔ان کے خلاف وکلاء کی تنظیمیں کاروائی کرتے ہوئےایسے وکلاءکے لائسنس معطل کرکے ان کو قرار واقعی سزادیں۔اور ان کا بار میں داخلہ پر پابندی لگائی جائے۔ایسے غنڈوں کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے۔ ان سب کو فوری گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔ ایمرا صدر محمد آصف بٹ اور ایمرا سیکرٹری سلیم شیخ نےوکلاء کے سرکردہ رہنمائوں سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایسے غنڈوں اور شر پسند وکلاءکے خلاف فوری کاروائی کرواکر اپنی لاتعلقی کااظہار کریں۔اور ایسے شرپسند وکلاء کو نکیل ڈال کر رکھیں ۔بصورت دیگر تشدد کےاس کیس میں ان کو بھی مقدمے میں نامزد کرنے کی درخواست دی جاسکتی ہے۔کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ صحافیوں پر تشددوکلاء کے تنظیمی رہنماءوں کی ایماءپر کیا گیا اور یہ سارا واقعہ ان کی سرپرستی میں پیش آیا ہے ۔ایمراصدرمحمد آصف بٹ نے کہا ہےکہ جس میڈیا نے وکلاء تنظیموں اور ان کے رہنماوں کی تنطیمی سیاست کو زندہ رکھا ہوا ہے اور جو رپورٹرز سارا سارا دن اور رات گئے تک ان کے ساتھ ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کران کو بھرپور کوریج کرتے رہے ہیں۔آج ان کو ان وکلاءکی جانب سے زدو کوب اور تشدد کا نشانہ بنا کر عدم برداشت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔انہوں نے کہا ہےکہ صحافی غیر جانبدار رہ کر اپنی پیشہ وارانہ ذمے داریاں پوری کرتے ہیں اور اگر آئندہ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا تو "لاہور پریس کلب”، پی۔ایف۔ یو۔ جے” پی۔ یو۔ جے” کے ساتھ ملکر ملک بھر میں وکلاء تنظیموں اور ان کے رہنماﺅں کی ریلیوں اور پریس کانفرنس کی کوریج کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔اس مسئلہ پر ملک بھر کی تمام صحافی تنظیمیں اپنی صحافتی برادری اور تشدد کا نشانہ بننے والے صحافتی ورکرز کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔

About The Author