نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

علی ظفر کا ہتک عزت کا دعوی، میشا شفیع نے بیان ریکارڈ کرادیا

سماعت کے دوران وکیل نے علی ظفر کی جانب سے حراساں کیےجانے کےمتعلق سوال کیے جن کے جوابات گلوکارہ نے کٹہرے میں کھڑے ہو کر دیے۔

لاہور: میشا شفیع کیخلاف ہتک عزت کے کیس میں گلوکارہ نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ کسی نے ان کو حراساں کیے جانے کا مسئلہ سوشل میڈیا پر لانے کیلئے نہیں اکسایا۔

آج ہونے والی سماعت کے دوران وکیل میشا شفیع نے اپنی موکلہ سے علی ظفر کی جانب سے حراساں کیےجانے کےمتعلق سوال کیے جن کے جوابات گلوکارہ نے کٹہرے میں کھڑے ہو کر دیے۔

وکیل میشاء شفیع نے استفسار کیا کہ آپ نے پبلک کے درمیان جانے کا منصوبہ کب بنایا؟ نگہت داد آپ کوکب سے جانتی ہیں؟ اور آپکو نگہت کا نام اس کیس میں کس نے ڈالنے کا مشورہ کس نے دیا۔

گلوکارہ نے جواب دیا کہ جیمنگ سیشن میں حراساں کیے جانے کے متعلق بتانے کا  ان کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ میں نے ٹوئٹر پر نگہت داد کو فالو کیا تھا اور انہوں نے میرے ٹوئٹ کے بعد مزید آواز بلند کی لیکن کسی کام کے لیے نہیں اکسایا۔ میشاء شفیع نے بتایا کہ نگہت داد کا نام بطور وکیل کے لیے شرمین عبید چنائی نے مشورہ دیا تھا۔

وکیل میشاء شفیع نے سوال کیا کہ کیا آپکی اور نگہت داد کے درمیان ہونے والی واٹس ایپ گفتگو ہے جس پر گلوکارہ نے کہا کہ جی بلکل ہے میں اسے دیکھا سکتی ہوں اور پرائیویٹ گفتگو کے پرنٹ بھی دے سکتی ہوں۔

گلوکارہ سے پوچھا گیا کہ آپ کے اور علی ظفر کے دوران کتنا فاصلہ تھا جیمنگ سیشن کے دوران؟ آپ کے علاوہ کمرے میں کتنے افراد تھے اور جب جیمنگ سیشن ختم ہوا تھا تو کیا آپ علی ظفر کو گلے ملی تھی؟

میشا شفیع نے جواب دیا کہ میرا فاصلہ کم تھا، میں علی ظفر کے سامنے بیٹھی تھی، میرا منیجر فرہان علی، ڈرمر، اور دیگر اور افراد بھی موجود تھے۔ میرا منیجر آتا جاتا رہا تھا اور پورے سیشن میں لگا تار میرے ساتھ نہیں رہا تھا۔ میں نے بیسمنٹ سے اوپر جاتے ہوئے درخواست سے گڈ بائے بولا تھا۔

وکیل نے سوال کیا کہ شو میں اور کتنے لوگ تھے؟ جس کے جواب گلوکارہ نے جواب دیا کہ فواد ایکٹر، شاہد حسن، عاطف اسلم اور میں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ’ مجھے جب حراساں کیا گیا تو میں کئی ماہ تک پریشان رہی،  میں نے اپنے منیجر کو حراسگی سے متعلق آگاہ کیا تھا، جب کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہوا تو اپنے خاوند، معاہدہ کرانے والے منیجر اور  اپنے منیجر کو بتایا تھا کہ میں نے علی ظفر لے ساتھ کام نہیں کرنا۔

گلوکارہ نے کہا کہ مذکورہ معاہدے کی فوٹو کاپی عدالت میں جمع کرا دی ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے علی ظفر کی جانب سے حراسگی کا نشانہ بنایا گیا اس لیے میں علی ظفر کے ساتھ کام نہیں کروں گی۔

میشا شفیع نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے پاس ویٹس ایپ پر کی گئی گفتگو کی ریکارڈنگ موجود ہیں۔ مجھے کہا گیا کہ علی ظفر سے ان کے گھر معاملے کے متعلق بات کرنے جاؤ اور میں نے خود بھی علی ظفر سے کہا کہ آپ کے ساتھ مزید کام کرنا نہیں چاہتی۔

وکیل نے کہا کہ اگر آپکو حراساں کیا جا رہا تھا تو آپ کنٹریکٹ سے علیدہ ہو جاتیں؟  میشا شفیع نے جواب دیا کہ وہ صرف اپنے تحفظ کے لیے بولی۔ گلوکارہ نے عدالت کے سامنے واٹس ایپ مسیجز دیکھا دئیے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو طلب کرتے ہوئے کیس 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔

About The Author