سرینگر،
مقبوضہ کشمیر کے مضافاتی علاقوں میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر انورٹر کا استعمال روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔
وادی کشمیر میں شدید بارش اور برفباری کی وجہ سے بجلی کے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچتا ہے ایسے میں دور دراز علاقوں کے لوگ بعض مرتبہ ہفتوں تک بجلی سے محروم ہو جاتے ہیں۔
دور دراز علاقوں کے علاوہ شہروں اور قصبہ جات میں بھی شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے مختلف آلات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس میں زیادہ تر روشنی اور پانی گرم کرنے کے آلات کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔
وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے طارق احمد نے بتایا کہ سنہ 2010 سے سولر انورٹر کی مانگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ کئی سال قبل عوام کو راغب کرنے کی غرض سے بھارتی حکومت کی جانب سے سولر انورٹر پر 40 فیصد سبسڈی بھی دی جاتی تھی جسے 2016 میں روک دیا گیا۔
طارق کے مطابق سولر انورٹر کی افادیت کو مد نظر رکھتے ہوئے سبسڈی کے بغیر بھی لوگ سولر انورٹر اور سولر گیزرز کو گھروں میں نصب کر رہے ہیں، تاہم انکے مطابق قصبہ جات کے مقابلے میں دور دراز اور مضافاتی علاقوں میں ان کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق شمسی توانائی سے چلنے والے آلات کا استعمال نجی اور فلاحی اداروں کے علاوہ اب سرکاری دفاتر میں بھی کیا جاتا ہے۔
اے وی پڑھو
بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن سے ایکس ٹو مشن کے لئے خلائی شٹل روانہ
واٹس ایپ کو ایک سے زیادہ ڈیوائسز میں استعمال کیا جا سکے گا
کراچی: گاڑیاں بنانےوالی کمپنی ہنڈاکا عارضی طورپرپلانٹ بند کرنےکا اعلان