نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو 15000 کروڑ روپے کا نقصان

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سی سی آئی کے صدر شیخ عاشق حسین نے کہا کہ ایک تخمینہ لگایا

سرینگر،

مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھےمقبوضہ کشمیر کی معیشت پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 اگست کے بعد کشمیر کی معیشت کو 15000کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سی سی آئی کے صدر شیخ عاشق حسین نے کہا کہ ایک تخمینہ لگایا گیا ہے کہ سے 5 اگست کے بعد کی صورتحال کی وجہ سے کشمیر کی معیشت کو 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔

ہم نے اعدادو شمار مرتب کر لئے ہیں اور ایک ہفتہ کے اندر اندر نقصانات کے بارے میں اعداد و شمار سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات معطل، احتجاج اور ہڑتال کی وجہ سے کشمیر کی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے اس کے علاوہ لاکھوں لوگ بے روز گار ہو گئے ہیں جو قابل تشویش ہے۔

صورتحال پر نظر رکھنے والے ایک ماہر معاشیات اکبر حسین نے بتایا ہے کہ مرکزکی جانب سے کئے گئے فیصلے کے بعد جو صورتحال بنی ہے اس دستکاری ، سیاحت اور ای کامرس کے شعبے کافی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے ساؤتھ ایشین وائر کوایک انٹرویو میں بتایا کہ اگرچہ سخت ترین پابندیاں ختم کردی گئیں ہیں،

لیکن پری پیڈ موبائل فون پر انٹرنیٹ سروسز 5 اگست سے معطل ہیں۔ وادی میں پوسٹ پیڈ سیل فونز اور لینڈ لائنز کام کر رہی ہیں۔، لیکن ایس ایم ایس سروس ابھی بھی بند ہے۔حسین نے کہا صرف دستکاری کے شعبے میں 50000سے زیادہ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوگئے ہیں۔

مواصلات کی سہولیات کی عدم موجودگی میں کاریگروں کے لیے کوئی متبادل اقدامات نہیں کیے گیے ہیں۔ یہاں تک کہ انتہائی ہنر مند کاریگر اپنی روز مرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے متبادل معاشی راستے کی تلاش پر مجبور ہوئے ہیں۔

ذرائع  کےمطابق  جاری کردہ اعدادوشمار اور تخمینے کے مطابق مجموعی طور پر ختم ہونے والی ملازمتوں کا اندازہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لگایا گیا ہے۔ حسین نے دعوی کیا کہ ہوٹلنگ کی صنعت میں 30000سے زیادہ افراد اپنی ملازمت سے محروم ہوچکے ہیں۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا ای کامرس سیکٹر جس میں آن لائن خریداری کے لیے کورئیر کی خدمات شامل ہیں، میں 10000لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا ‘انٹرنیٹ لیز لائنوں کی بحالی کے بعد انفارمیشن ٹکنالوجی کی صنعت کو کچھ سکون ملا ہے ہے، لیکن کشمیر میں تجارت کی مجموعی صورتحال غیر تشویش ناک ہے۔ اس کے علاوہ سیاحت کے شعبے کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے،

جب جموں و کشمیر انتظامیہ نے 5 اگست کے اعلان سے قبل سیاحوں سمیت تمام غیر مقامی لوگوں کو وادی چھوڑنے کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی۔

عاشق حسین نے کہا کہ ایڈوائزری کو واپس لینے کے بعد بھی سیاحوں نے کی ایک بڑی تعداد کشمیرآنے سے کتراتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نومبر ماہ میں برف باری ہوئی اور سیاح کی کثیر تعداد برف باری ہوتے ہی کشمیر کا رخ کرتے تھے، تاہم رواں برس ابھی تک ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

About The Author