بلدیاتی نظام کا سنہرا دور ۔کالم 28 نومبر آج کل صوبہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام اپنا پانچ سالہ سنہری دور مکمل کر چکا ہے اور نئیے بلدیاتی دور کی آمد کا شدت سے انتظار ہے۔ چونکہ اس دفعہ فاٹا بھی ہمارے صوبے میں شامل ہو چکا ہے
اس طرح قبائلی علاقے کے لوگ بھی اس نظام سے مستفیض ہونے کے لیے بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ ایک خبر کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے اور ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے قبائلی اضلاع میں خصوصی مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
6ماہ کی مہم کے دوران تمام قبائلی تحصیلوں میں مرد و خواتین ماہرین مقامی آبادی کے ساتھ ملاقاتیں کر کے انہیں بلدیاتی نظام کی اہمیت اور اسکے فوائد کے حوالے سے خصوصی سیشنز کا انعقاد کریں گے محکمہ بلدیات اصلاحاتی یونٹ کی جانب سے شروع کئے جانیوالی خصوصی مہم میں 120سے زائد مرد و خواتین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں
جن میں 20سے زائد خواتین شامل ہیں تمام افراد کا تعلق قبائلی اضلاع سے ہے اور انکی خدمات 6ماہ کیلئے حاصل کی گئی ہیں خواتین ارکان اپنے ضلع کی خواتین اور مرد ارکان قبائلی اضلاع کے مردوں کے ساتھ گھروں، حجروں، مساجد اور دیگر مقامات پرملاقاتیں کریں گے اس موقع پر وہ شہریوں کو لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2019کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کریں گے
اور بلدیاتی انتخابات کا حصہ بننے کا طریقہ کار بھی انہیں سمجھائیں گے ذرائع کے مطابق قبائلی اضلاع کے شہریوں کو اس حوالے سے بھی آگاہ کیا جائیگا کہ وہ نہ صرف بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں بلکہ ووٹ کاسٹ کرنے بھی ضرور جائیں۔ بلدیاتی نظام کے تحت قبائلی اضلاع میں جو بہتری لائی جا سکے گی اس حوالے سے مقامی آبادی کے ساتھ خصوصی سیشنز منعقد کئے جائیں گے
محکمہ بلدیات حکام کے مطابق قبائلی اضلاع کے بلدیاتی نمائندوں کو ٹرائبل ڈیکیڈ سٹریٹجی کے مطابق دس سالوں کے دوران 300 ارب روپے سے زائد فراہم کئے جائیں گے جبکہ اپنے وسائل سے اکٹھے کئے جانیوالے فنڈز اس کے علاوہ ہیں۔ میں اس خبر کو پڑھ کر بلدیاتی اداروں کی کارکردگی اور انکے ذریعے تین سو ارب روپے قبایلی اضلاع میں خرچ کرنے کے اعلان کے سحر میں مدہوش بیٹھا تھا
کہ اخبار کے ایک اور صفحے پر PTI رہنما اور سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل طاہر زمان استرانہ کا بیان دیکھا جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ
مختلف محکموں کے افسران کرپشن میں ملوث ہیں جن میں سر فہرست محکمہ بلدیات ہے۔ سرکاری محکموں پر براجمان سرکاری افسران کرپشن کر کے پی ٹی آئی حکومت کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی گورنمنٹ کرپشن ختم کرنے کے نعرے سے وجود میں آئی تھی
مگر بعض کرپٹ افسر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے پارٹی بدنام ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا ڈیرہ میں رشوت اور کرپشن کا بازار گرم ہے اور ان کے مطابق محکمہ مال ۔TMA اور بلدیات کا محکمہ سر فہرست ہے
جہاں بغیر رشوت کے کوئی کام نہیں ہوتا اور عوام لٹ رہے ہیں۔انہوں نے کرپشن کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا ہے
اور جلد عوام رشوت اور کرپشن کی لعنت سے چھٹکارا حا صل کر لیںگے۔ اسی طرح ڈیرہ کے ایک اور سابق ڈسٹرکٹ ممبر نصیر سگو صاحب کا بیان چھپا ہے کہ مولانا فضل الرحمان عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں اور PTI کی حکومت اپنے پانچ سال پورے کرے گی۔
اس طرح دیکھا جاے ڈیرہ کے عوام کے لیے دو خوشخبریاں بیک وقت موجود ہیں۔ ایک سال میں جو مہنگائی ۔بے روزگاری۔ کرپشن ۔رشوت ستانی وغیرہ کی عوام نے تکلیف اٹھائی ہے وہ ختم ہونے کو ہے کیونکہ حکومت پانچ سال پورے کرے گی ۔
دوسرا PTI کے ممبر طاہر زمان استرانہ صاحب کرپشن اور رشوت کے خلاف جہاد کرنے نکلے ہیں تو یہ بھی مٹ جاے گی۔ اس کے علاوہ بھی بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان ہو گا اور اگلا بلدیاتی نظام ڈیرہ شھر کی کایا پلٹ کے رکھ دے گا۔
پشاور سے ہمارے دو صوبائی وزراء نے ایک قیمتی مشورہ دیا ہے کہ ہانڈی میں ٹماٹر کی جگہ دہی استعمال کریں حالانکہ ہمارے مشیر خزانہ بتا چکے ہیں ٹماٹر 17 روپے کلو دستیاب ہیں۔
انہوں نے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ نوکریاں دینے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے کیونکہ ہماری ترجیح IPP اور IMF کا قرضہ واپس کرنا ہے۔
پشاور کے ایک اور وزیر نے کہا ہے کہ عوام فی الحال دو روٹی کی بجاۓ ایک روٹی کھائیں حالانکہ آٹا اتنا مہنگا کر دیا گیا
کہ ان کے اس مشورے پر عمل پہلے سے جاری ہے ۔بہر حال عوام گبھرائیں نہیں سب کچھ خود بخود ٹھیک ہو جاۓ گا۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ