ہمارا ملک ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جہاں انسان پرندے جانور کوئی حیات محفوظ نہیں رہی جو محکمے ان کے تحفظ کے لیے بنائے گئے وہی ان کی نسل کُشی کر رہے ہیں۔
آج ہم بات کرتے ہیں جنگلی حیات اور مہان پرندوں کی جن کا ہمارے خطے میں قتلِ عام عروج پر ہے جی ہاں ایک دفعہ ستمبر کے پہلے ہفتے کو میرااُس علاقے میں جانے کا اتفاق ہوا جو مہمان پرندہ کُونج کی گزرگاہ ہے جن کی منزل انڈیا کے علاقے کیچن اور راجھستان ہے۔لیکن یہ مہمان کونجیں منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی اکثر راستے میں ماری دی جاتی ہیں ۔
مغرب کے بعد اندھیرا ہوتے ہی 12بور ریپیڑ گنز کی فائرنگ شروع ہو جاتی ہے ایسے محسوس ہوتاہے جیسےآپ جنگ کے میدان میں ہوں ۔
ہر طرف فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔کونج کارات کی تاریکی میں ہوا قتلِ عام صبح کو جب اجاگر ہوتا ہے تو رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
جب شکاریوں کے سامنے سینکڑوں کی تعداد میں قتل ہونے والی کونجیں پڑی ہوتی ہیں۔مجھے حیرانی اس وقت ہوئی جب وائلڈ لائف والے آئے اور اپنا حصہ لے کر چلے گئے۔
وائلڈ لائف کا محکمہ جو ان کے تحفظ کے لیے ہے میں تو کہتا ہوں کہ جنگلی حیات کی نسل کشی میں سب آگے ہے۔
جن علاقوں میں ہم صبح کو تیتر اور بٹیر کی خوبصورت آوازیں سنتے تھے لیکن آج ان کی نسل کُشی کی وجہ سے فضا خاموش ہے۔
اسی طرح روہی چولستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں جہاں جہاں ہرن موجود ہے وہاں بھی شکار بلا روک ٹوک جاری ہے اور معصوم ہرنوں کی نسل کشی ہورہی ہے ۔ کوئی پوچھنے یا روکنے والا نہیں۔
آخر ہم انسان کیوں گر گئے ہیں کیا اس دنیا میں ان پرندوں اور جانوروں کو جینے کا حق نہیں آخر کیوں۔ ۔۔
اے وی پڑھو
راجہ رانو: موسیقی کے منظر نامے پر تیزی سےابھرتا فنکار
سردیاں ،سوپ، تازہ گُڑ اور سوہن حلوہ ۔۔۔ رضوان ظفر گُرمانی
چھوٹے بال تیں جبری مشقت ۔۔۔زکریا قیصرانی