مئی 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی پارلیمنٹ میں تحریک التوا پیش کر دی

ترنمول کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی پر لوک سبھا میں ایڈجرنمنٹ موشن نوٹس بھی دیا ہے

نئی دہلی:بھارتی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن ، کانگریس نے مسئلہ کشمیر اور فاروق عبد اللہ ، محبوبہ مفتی ، عمر عبد اللہ اور دیگر جیسے سیاسی رہنماؤں کی نظربندی پر فوری طور پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تحریک التواء پیش کی۔

ترنمول کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی پر لوک سبھا میں ایڈجرنمنٹ موشن نوٹس بھی دیا ہے۔
گزشتہ تین ماہ سے جموںوکشمیرباقی دنیا سے کٹا ہوا ہے۔ وہاں مسلسل لاک ڈائون ہے اور ذرائع ابلاغ سمیت مواصلاتی نظام مکمل طورپر بندہے ۔
مہاراشٹرا میں شدید بارش کی وجہ سے فصلوں کے ضیاع پر شیوسینا نے لوک سبھا میں ایڈجرنٹمنٹ موشن نوٹس بھی دیا ہے۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل ایک جماعتی اجلاس میں حزب اختلاف نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ، معاشی سست روی اور دیگر امور پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی ضرورت ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق نیشنل کانفرنس نے اپنی پارٹی کے سربراہ فاروق عبداللہ کی نظربندی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو ستمبر میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
اتوار کے روز اس اجلاس کے بعد ، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے کہا کہ پارلیمنٹ اجلاس میں عبد اللہ کی شرکت کو یقینی بنانا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق مسعودی نے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا ، "مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سب سے خراب ہے۔ ہم اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔”
پیر کی صبح سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل ، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ حکومت تمام امور پر بات چیت کے لئے تیارہے۔


کشمیری ارکان پارلیمنٹ کا لوک سبھا کے احاطے میں احتجاج

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر رکن پارلیمنٹ نذیر احمد لاوے اور میر محمد فیاض نے پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج کیا۔ان کا مطالبہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو دوبارہ ریاست بنایا جائے اور کشمیر میں معمولات زندگی کو معمول پر لایا جائے۔دونوں ارکان نے ہاتھوں میں پلے کاڈز لے کر پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج کیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق پلے کاڈز پر ‘دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی نامنظور، جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا احترام کیا جائے، کشمیر میں حالات بحال کیے جائے، بچوں کے مستقبل کو بچایا جائے، سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جائے، اور نظربندی حل نہیں ہیں جیسے نعرے درج تھے ۔
5 اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی اور 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر تعمیر نو ایکٹ 2019 کے بعد جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق 5 اگست سے ہی وادی کشمیر میں پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔وہیں 5 اگست سے قبل انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے تین سابق وزرائے اعلی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت کئی سیاسی رہنماؤں کو نظر بند یا زیر حراست میں رکھاہے۔

%d bloggers like this: