نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

’’ایمن شیخ نے ملک بھر کی یونیورسٹیز کے طلبہ کو پیچھے چھوڑ دیا‘‘

گزشتہ روز فیس بُک کے پیج ’’لیڈی ٹی وی ‘‘ پر شائع ہونے والی ایک خبر کا لنک ایک وٹس ایپ گروپ میں شئیر کیا گیا ۔خبر درج ذیل تھی :

’’ڈیرہ اسماعیل خان کا اعزاز لیڈی ٹی وی کے نام ایمن شیخ نے ملک بھر کی یونیورسٹیز کے طلبہ کو پیچھے چھوڑ دیا

اسلام آباد میں منعقد ہونے والے وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام ڈاکیومینٹری پروڈکشن کے پروگرام میں پورے پاکستان میں 25 سرکاری یونیورسٹیز کے سینکڑوں سٹوڈنس نے حصہ لیا مختلف مراحل اور سخت مقابلے کے بعد 5 سٹوریز کو منتخب کیا گیا جس میں گومل یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے ابرار احمد اور ایمن شیخ کی سٹوری پروپوزل کا انتخاب کیا گیا۔

واضح رہے کہ منسٹری آف انفارمیشن دامان ٹی وی کے ابرار احمداور لیڈی ٹی وی کی ایمن شیخ کے ساتھ مل کر منتخب شدہ سٹوری پروپوزل پر ڈاکیومنٹری بنائے گی ۔

پورے ملک سے قابل ترین طلبہ میں سے ڈیرہ اسما عیل خان سٹوڈنس کا انتخاب ہونا اعزاز کی بات ہے ابرار احمد اور ایمن شیخ اپنی کامیابی کا سہرا اپنے ٹیچر ذیشان قاسم کو دیتے ہیں۔ ‘‘

ڈیلی سویل نے اس خبر کے شائع ہونے کے بعد ایمن شیخ سے رابطہ کیا اور ان سے مختصر گفتگو کی  جس میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں ڈیرہ اسماعیل خان کی گومل یونیورسٹی سےصحافت میں ایم اے کی سند حاصل کی ہے ۔

ایمن شیخ سے سوال کیا گیا کہ بطور خاتون قبائلی اضلاع سے متصل ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں خواتین کوآگے آنے میں کسی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‘‘

اس سوال کے جواب میں ایمن شیخ نے کہا مجھے بچپن سے ہی شوق تھا کچھ الگ تو میں نے اسی لیے صحافت جیسے شعبہ کو چنا تاکہ میں لوگوں کو بتاسکوں کہ اس فلیڈ میں نہ صرف  یہ کہ مرد کام کرسکتے ہیں بلکہ خواتین بھی  کسی سے کم نہیں ہیں وہ بھی اس شعبے میں کام کر سکتی ہیں وہ بھی نہ صرف دفتر کی حدوں تک بلکہ فلیڈ ورک کرکے بھی اپنے آپ کو منوا سکتی ہیں۔

خاتون صحافی ایمن شیخ

ایمن سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ’’ صحافتی میدان میں خواتین آگے آئیں گی تو اس سے صحافتی شعبے اور سماج میں کیا فرق پڑے گا ؟ ‘‘

اس پر انہوں نے کہا کہ’’ ڈیرہ اسماعیل خان ایک بہت ہی چھوٹا شہر ہے اور یہ میل ڈومیننٹ سوسائٹی ہے اور یہاں پر خواتین کا صحافت کرنا نہایت ہی معیوب سمجھا جاتا ہے ۔

ایمن شیخ نے کہا یہاں پر کام کرتے وقت آپ کو طرح طرح کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،آپ کو لوگوں کی باتیں سننا پڑتی ہیں ،آپ کو قسم قسم کی نگاہوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن جب آپ کو اپنے کام سے پیار ہو آپ اپنے کام سے وفادار ہوں تو آپ کو کام کرنے سے کوئی بھی نہیں روک پاتا۔‘‘

ڈیلی سویل کی طرف سے پوچھا گیا کہ ’’سوشل میڈیا یا ڈیجیٹیل میڈیا بارے کیا خیال ہے کیا یہ میڈیم  شہریوں کی زندگی میں تبدیلی کا باعث بن سکتاہے؟ ‘‘

ایمن شیخ نے اس سوال کے جواب میں کہا ’’ڈیرہ اسماعیل خان ایک پسماندہ شہرہے یہاں اگر خواتین صحافی آگے آئیں گی تو وہ ان خواتین سے رابطہ قائم کرکے اسے معاشرے کے مسائل کو اجاگر کرکے ان کے حل کی طرف لے جائیں گی جوکہ شاید مرد صحافی نہیں کرسکتے کیونکہ ایک خاتون کے مسئلے کو صرف خاتون ہی بہتر طریقے سے سمجھ سکتی ہے۔ ‘‘

ان سے سوال کیا گیا کہ ’’ اب تک کن موضوعات پر ڈاکیومینٹریز بنا چکی ہیں؟ موضوعات کا انتخاب کیا سوچ کر کیا جاتاہے؟ ‘‘

اس سوال کے جواب میں ایمن شیخ نے کہا ’’ مجھے فلیڈ میں آئے ہوئے ابھی کم عرصہ ہواہے مگر میں نے اس کم عرصے میں کافی کام کیا ہے ،جیسے میں نے کچی آبادی والے لوگوں پر ڈاکیومینٹری بنائی ،میں نے خوجہ سراؤں پر ڈاکیومنٹری بنائی ،میں نے کئی قسم کے معاشرتی مسائل پر رپورٹنگ کی ہے ملٹی میڈیا سٹوریزبھی  بنائی ہیں اور ابھی بھی میں ایک اور ڈاکومنٹری پر کام کررہی ہوں۔

About The Author