نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

صدارتی آرڈیننس سینیٹ میں پیش نہ کرنے کے معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن میں تنازعہ

وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا پی پی نے اپنے دور میں پہلے سال چودہ آرڈیننس پیش کیے دوسرے سال ،58 آرڈیننس پیش کیے

اسلام آباد: صدارتی آرڈیننس سینیٹ میں پیش نہ کرنے کے معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن میں تنازعہ شدت اختیار کرگیا۔

قائد ایوان شبلی فراز اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی کے بیانات میں تضاد پر اپوزیشن کا احتجاج ، سینیٹ کا اجلاس کل تک ملتوی کردیا گیا۔

سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا۔سینیٹر رضاربانی نے حکومت کی طرف سے آرڈیننسوں کے اجراء اور انہیں ایوان میں پیش نہ کیے جانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا آرڈینیس کی اجازت مخصوص حالات کیلئے ہے۔

انہوں نے کہا  اگر دونوں ہاؤسز کے اجلاس نہ ہوں تو آرڈیننس آ سکتا ہے لیکن پہلے وہ ایوان میں آئے گا ایوان کی مرضی وہ اس کی اجازت دے یا رد کرے ۔

رضاربانی  نے کہا حکومتی قانونی ٹیم میں زیادہ تر ضیا الحق کے ساتھ رہنے والے ہیں یہ صدارتی حکم کے ماننے کے عادی ہو چکے ہیں۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا حکومت نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکرٹری بنا دیا ۔حکومت کو پتہ ہے اپوزیشن کی اکثریت ہے پِی ایم ڈی سی آرڈیننس کو مسترد کر دیں گے۔

وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا پی پی نے اپنے دور میں پہلے سال چودہ آرڈیننس پیش کیے دوسرے سال ،58 آرڈیننس پیش کیے ن لیگ نے بھی اپنے ادوار میں چونتیس سے زائد آرڈیننس پیش کیے۔ اپنے دور میں آرڈیننس ہلال ہمارے لیے نا جائز یہ کیوں ؟

انہوں نے کہاآرڈینینسز رواں سیشن میں پیش کر دیں گے جبکہ قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا تھا  آرڈینینسز مناسب وقت پر ایوان میں پیش کریں گے۔

اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ آرڈیننس جاری سیشن میں ہی پیش کئے جائیں ۔

ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس 15 منٹ کے لئے موخر کر دیا ، اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن اپنے مطالبے پر قائم رہی تو اجلاس کل تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔ جس کے بعد اپوزیشن ارکان نے  چیئرمین ڈائس سامنے ہوکر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔

رضا ربانی ، شیری رحمان اور دیگر ارکان نے آرڈیننس نامنظور ، سویلین آمریت نامنظور اور پارلیمنٹ کو عزت دو کے نعرے لگوائے ۔

About The Author