لاہور:پاکستان میں ٹرینوں کے حادثے کوئی نئی بات نہیں ہے، رحیم یار خان میں آج ہونے والے المناک حادثے سے پہلے بھی متعدد بار ریل گاڑیاں حادثات کا شکار ہوچکی ہیں۔
کبھی انتظامیہ کی غفلت آڑے آئی تو کبھی ناقص ٹریک کے باعث متعدد افراد اپنی جان گوا بیٹھے ۔
اگست دوہزار اٹھارہ سے اب تک ٹرینوں کو آتشزدگی اور دیگر نوعیت کے 23 سے زائد حادثات پیش آچکے ہیں، رحیم یارخان واقعہ سے پہلے انیس جون 2019کو جناح ایکسپریس کی ڈائننگ کار میں سلنڈر پھٹنے سے آگ لگی۔
دو مئی 2019کو جعفر ایکسپریس کی ڈائننگ کار میں حادثہ پیش آیا ، اٹھارہ مئی 2019کو جناح ایکسپریس بزس کلاس میں آگ بھڑکنے کے واقعات پیش آئے۔
اگست دو ہزار اٹھارہ سے اب تک ٹرین ڈی ریلمنٹ کے ستاون بڑے حادثات رونما ہوئے۔ سب سے زیادہ ستاون واقعات ٹرین ڈی ریلمنٹ کے پیش آئے۔
گزشتہ سال اگست سے نومبر تک ٹرین ڈی ریلمنٹ کے نو، دسمبر میں چار، جنوری کے مہینے میں پانچ واقعات ہوئے،ماہ فروری اور اپریل میں چھ ، مارچ میں دس، مئی میں پانچ اور جون میں آٹھ ریل گاڑیاں پٹری سے اتریں، جولائی کے گیارہ دنوں میں بھی سات حادثات ہو چکے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ریلوے انتظامیہ کی غفلت کے باعث اس قسم کے حادثات رونما ہوتے ہیں ،احتیاطی تدابیر اورچیک اینڈ بیلنس کا معیار بہتر بنایا جائے تو حادثات میں کمی آسکتی ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،