نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ضلع راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلے

سرائیکی وسیب کے ضلع راجن پور، روجھان اور جام پور کے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں تجزیے اور تبصرے۔

تحصیل روجھان کو درپیش مسائل کے چیلنجز کا سامنا ان کے حل کرنے کے لئے ارباب اختیار سے عوامی مطالبہ

ضامن حسین بکھر

روجھان صوبہ پنجاب کہ آخری تحصیل ہے اور یہ تحصیل تین صوبوں کے سنگم پر واقع ہے جن کی حدیں بلوچستان، سندھ کو چھو رہی ہیں تحصیل روجھان میں بہت سے بنیادی مسائل ایسے ہیں جو کافی عرصہ سے جوں کے توں ہیں جن میں امن وامان، بے روزگاری، تعلیمی سہولیات کا فقدان، ابوظہبی پل کی اپروچ روڈ کی تعمیر، کشتیوں کا پل کچہ چوہان براستہ میراں پور، ریلوے سٹاف کی دوبارہ بحالی، انڈس ہائی وے کو ون وے بنانا، روجھان کے 6 گورنمنٹ ہائی سکولوں میں ہیڈ ماسٹروں کی مستقل تعیناتی، شیخ خلیفہ بوائز ڈگری کالج میں ٹیچرز سٹاف کی تعیناتی، روجھان میں گرلز ڈگری کالج کا قیام، کامرس آف انسٹیٹیوٹ کی عمارت کی منتقلی، گرلز اور بوائز ہائی سکولز / میڈل سکولز کا روجھان میں قیام عمل میں لانا، دیرہ مٹ ہائی سکول میں میٹھے پانی کا فلٹریشن پلانٹ سائنس ٹیچر کی تعیناتی اور سائنس لیباریٹری کا قیام عمل میں لانا، شہر میں میٹھے پانی کے لئے خاطر خواہ انتظامات، شہر کی صفائی ستھرائی کے لئے مزید جاروب کشوں اور سیور مینوں کی بھرتی کا مسئلہ، سیوریج کا مسئلہ، سیوریج کا نکاسی آب کے لئے موٹروں کا مسئلہ، مستقل چیف آفیسر کی تعیناتی کا مسئلہ، میونسپل فنانس آفیسر کی مستقل کرنے کا مسئلہ، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر کا مسئلہ، مستقل میڈیکل آفیسر روجھان کی تعیناتی کا مسئلہ، روجھان میں سبز منڈی کا قیام کا مسئلہ، وغیرہ وغیرہ یہ وہ مسائل ہیں جن کو آج تک حل طلب ہیں، جہاں یہ جملہ مسائل ہیں اس میں سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کا پیچیدہ مسئلہ ہے کیونکہ تحصیل روجھان جو پنجاب کی آخری پسماندہ ترین تحصیل ہے جس کی حدیں بلوچستان، سندھ کو چھو رہی ہیں تحصیل روجھان میں ذریعہ آمدن نہ ہونے کے باعث ہے کیونکہ حالیہ بدامنی اور جرائم پیشہ عناصر کے باعث کاروباری حضرات سخت شدید پریشانی میں مبتلا ہیں معیشت کی برتری اور خوشحالی کا دارو مدار امن سے وابسطہ ہے تحصیل روجھان کی معیشت کا انحصار زراعت پر منحصر ہے روجھان کی زیادہ تر زرعی پیداوار دریائی علاقہ جات پر مبنی ہے شہر روجھان سونمیانی، بنگلہ اچھا، عمرکوٹ، شاہ والی سے ملحقہ کچہ جات میں جرائم پیشہ عناصرین کی وجہ سے علاقہ میں خوف و  حراس کا ماحول ہے بڑھتا جا رہا ہے اس بارے تمام تر ریاستی ادارے امن وامان قائم رکھنے کے لئے کتنی بار جرائم پیشہ عناصریں کے خلاف آپریشن کیئے گئے جن میں پولیس کے کئی جوان شہید ہوئے جن کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں مگر اس کے باوجود امن وامان کا قائم نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے اس سلسلے میں عوام الناس نے رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ روائیتی و پنچائیتی طور پر اس مسئلے کا حل تلاش کیا جائے اور روجھان میں پائیدار امن اور کچہ جات میں غریب خصوصاََ غیر بلوچ افراد کو اپنی زمینوں کو کاشت کر کے علاقہ کی معاشی ترقی میں حصہ ڈالیں اکثر اوقات پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں چند گینگز کا ذکر زبان زد عام ہے ان کے قلع قمع کرنے اور ان کی سرکوبی کیلئے حکومتی سیکورٹی اداروں کو ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ علاقہ میں خوف و حراس کا عالم ختم ہو علاقہ میں قانون کی رٹ ہو تاکہ امن ترقی خوشحالی ممکن ہو سکے روجھان میں تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے طلباء اور طالبات کو شدید پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ یہاں پر گرلز ڈگری کالج نہ ہونے سے 200 سے زائد طالبات کو شدید پریشانی لاحق ہے اور روجھان میں طالبات بھاری بھر کم فیسوں کے عوض اکیڈمیوں میں پڑھنے پر مجبور ہیں روجھان میں ٹائلینٹ کی کمی نہیں ہے اگر کمی ہے تو تعلیمی سہولیات کی جس سے ہماری ایف ایس سی، بی ایس سی، اور ایم اے کلاسز میں زیر تعلیم طالبات گرلز ڈگری کالج کی کالج نہ ہونے سے ہماری قوم کی بچیوں کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ و اندیشہ ہے جبکہ ڈسٹرکٹ راجن پور کے جملہ تحصیلوں میں گرلز ڈگری کالجز اور اس میں فی میلز سٹاف موجود ہیں ۔

روجھان میں ڈی او تعلیم زنانہ و مردانہ نہ ہونے سے ٹیچرز اور ٹیچرس کو شدید دشواری و مشکلات کا سامنا ہے ،بوائز ڈگری کالج شیخ خلیفہ میں اس وقت 400 بچے زیر تعلیم ہیں کالج میں 22 ٹیچرز کی آسامیاں کی ضرورت ہے مگر اس وقت بقول پرنسپل کالج ہذا ربنواز مونس 3 اساتذہ طلباء کو تعلیم دے رہے ہیں جو بہت ہی کم ہیں اور 17 ٹیچرز کی تعیناتی آج تک نہ ہوئی جس کی وجہ سے طلباء کا تعلیمی مستقبل تاریک ہونے کا اندیشہ پایا جاتا ہے ۔

روجھان شہر میں مڈل و ہائی سکولز بوائز اینڈ گرلز نہ ہونے سے شہر کی بچیوں اور ٹیچرس کو آمدورفت کے لئے دو کلو میٹر کا بلاناغہ پیدل سفر کرنا پڑتا ہے اور سیکورٹی کا بھی مسئلہ درپیش ہوتا ہے بوائز ہائی / میڈل سکول شہر میں نہ ہونے سے کمزور پوزیشن ہولڈرز طالبعلموں کو سنٹر آف ایکسلینس میں داخلے نہیں ملتے جس کی وجہ سے غریب آدمی کے بچوں کو شدید پریشانی لاحق ہے مڈل / ہائی سکولوں کو شہر میں منتقل کیا جائے تاکہ غریب کے بچے پڑھ لکھ سکیں اور پڑھا لکھا پنجاب کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے انڈس ہائی وے کو ون وے کرنے کشتیوں کا عارضی پل کچہ چوہان براستہ میراں پور کو بنانے کا عمل جلد شروع کیا جائے، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال روجھان میں آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر اور مستقل میڈیکل آفیسر کی تعیناتی کے لئے اقدامات ابوظہبی برج پر اپروچ روڈ کی تعیناتی کا عمل بھی جلد شروع کیا جائے تاکہ رحیم یار خان اور روجھان کا فاصلہ کم ہو اور مسافروں کو بلاخوف سفر سہولیات میسر ہوں، روجھان میں بے روزگاری کے لئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر روجھان کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرے، میونسپل کمیٹی روجھان میں مستقل طور پر چیف آفیسر اور میونسپل فنانس آفیسر کی تعیناتی اور ماحولیاتی ملازمین جاروب کشوں اور سیور مینوں کو بھی بھرتی کیا جائے تاکہ روجھان میں صفائی ستھرائی کا نظام مزید بہتر ہو عملہ کی کمی کی وجہ سے روجھان میں سیوریج سسٹم کی حالت ابتر ہے، سیوریج کی نکاسی آب کے لئے موٹروں کی اشد ضرورت ہے تاکہ ڈسپوزل چلو ہونے سے شہر میں سیوریج کا نکاسی آب کا نظام بہتر ہو، روجھان میں کھیلوں کے لئے بنایا جانے والے اسٹیڈیم کو جلد تکمیل کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے ریلوے سٹیشن روجھان میں ریلوے اپ ڈاؤن سٹاپ دوبارہ بحال کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے روجھان کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے روجھان تحصیل کی عوام الناس نے رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری سے مطالبہ کیا ہے۔


روجھان:ضامن حسین بکھر

دی لیڈ سکول سسٹم میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا

روجھان سٹی میں قائم دی لیڈ سکول سسٹم میں بزم ادب کے نام سے ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی جس میں دی لیڈ سکول کی طلباء طالبات منہاج القرآن کے طلباء اور عہدےداروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی

سکول ہذا کے پرنسپل عبدالاحد اے ڈی مزاری صدر منہاج القرآن روجھان محمد ندیم قادری مزاری سیکرٹری اطلاعات و  نشریات سوشل میڈیا منہاج القرآن ایم ایس ایم کے صدر کاظم مزاری شریک ہوئے بچوں پر بچیوں نے بزم ادب میں بھرپور حصہ لیا اور بزم ادب کی تقریب میں مہمان خصوصی ات ڈی مزاری اور محمد ندیم قادرء نے اپوزیشن ہولڈز بچوں میں انعامات بھی تقسیم کٰئے اور شرکاء بزم نے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کو داد تحسین بھی دیتے رہے۔

بچوں اور بچیوں میں زبردست ٹائلینٹ پایا گیا اس تقریب اسٹیج سیکرٹری کے فرائض شیراز احمد مزاری (کے ٹی)  سکول ہذا نے سرانجام دیئے تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور اختتام پاکستان کی ترقی خوشحالی اور طلباء و طالبات کی کامیابی کے لئے دعا کی گئی،


روجھان (ضامن حسین بکھر)

ڈپٹی کمشنر راجن پور نے رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری کے فنڈز میپکو کنسٹرکشن ڈویژن ڈیرہ غازی خان کو جاری کر دیا ہے.

مورخہ 26/10/2019 کو شباب ہاشم خان مزاری اور عبدالمجید مزاری  نے رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری کے حکم پہ ڈی.سی راجن پور سے ملاقات کر کے فنڈ جاری کروایا ہے.

واضح رہے مختلف بسیتوں کے ٹینڈرز 5/11/19/,7/11/19 اور 12/11/2019 کو میپکو پراجیکٹ ڈائریکٹر کنسٹرکشن ہیڈ کوارٹر ملتان کے آفس میں اوپن  ہوں گے جس کے بارے میں رکن قومی اسمبلی نے اپنے نمائندہ خصوصی برائے واپڈا عبدالمجید مزاری کو سردار دوست علی مزاری کے نگرانی میں سابق تحصیل ناظم اطہر علی مزاری ایڈووکیٹ اور شباب ہاشم  مزاری کے سرپرستی میں کام کو ٹینڈرز اوپن ہونے کے فوری بعد کام میں تیزی لانے اور ترجیحی بنیادوں پر شروع کرانے کے احکامات دے دئیے ہیں.جس کے بارے میں عبدالمجید مزاری سے بات کی تو انکا کہنا تھا کام کی محکمانہ ضروری کارروائی جلد مکمل ہونے کے لئے سموار کے  دن واپڈا کنسٹرکشن ڈویژن ڈیرہ غازی خان جب کہ منگل کے دن پروجیکٹ ڈائریکٹر کے آفس  ملتان جا رہا ہوں اور رکن قومی اسمبلی مزاری کے حکم کے مطابق ٹینڈرز کے فوری بعد این.اے 195 کے کام جلد ازجلد شروع کروائیں گے.


اعلان_گمشدگی….

واحد بحش موهانه آج صبح  صادق آباد سے روجھان شادی میں شمولیت کے لیے آ رها تھا.جو ابھی تک روجھان نهیں پهنچا.اگر کسی کو معلوم هو تو درج ذیل نمبر پر اطلاع دیں.

شکریه…03106124589


روجھان(ضامن حسین بکھر)

بھینس کی تقدیر یا واپڈا اہلکاروں کی غفلت ۔کرنٹ لگنے سے بھینس ہلاک

روجھان کے وارڈ نمبر چھ کے قریب برقی پول سے لٹکتی ارتھ کی تار میں بجلی آنے کے سبب قریب سے گزرتی بھینس ارتھ کی تار سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں بھینس موقع پر ہلاک ہو گئی ہے۔

مالک رمضان ولد گہنہ قوم رہواڑی کی بھینس کی مالیت 1 لاکھ 50 ہزار روپے تھی

About The Author