دسمبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سندھ ہائیکورٹ کا کراچی میں فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم

فاضل جج نے استفسار کیا کہ  کہ فٹ پاتھ صرف اور صرف شہریوں کے چلنے کے لیے مختص  ہیں۔ ان پر  تجاوزات کے قیام کی اجازت کون دے رہا ہے؟

.سندھ ہائی کورٹ نے میئر  کراچی، کے ایم سی اور دیگر اداروں کوفٹ پاتھوں پرتجاوزات کے فوری  خاتمے کا حکم دے دیا۔

کراچی میں فٹ پاتھوں  پر تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران  عدالت عالیہ نے کہا کہ اگر شہری فٹ پاتھ کے بجائے سڑکوں پر چلیں گے تو حادثات بڑھیں گے۔

فاضل جج نے استفسار کیا کہ  کہ فٹ پاتھ صرف اور صرف شہریوں کے چلنے کے لیے مختص  ہیں۔ ان پر  تجاوزات کے قیام کی اجازت کون دے رہا ہے؟

عدالت نے ہدایت کی کہ کے ایم سی اور  ڈی ایم سیز حدود کے جھگڑے کے بجائے اپنے اپنے کام کریں۔

سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ  مئیر کراچی و دیگر ادارے کارروائی کرکے پندرہ  روز میں جواب جمع کرائیں۔

درخواست گزار کا  عدالت میں مؤقف تھا  کہ فٹ پاتھوں پر تجاوزات کے باعث شہریوں  کا  چلنا دشوار ہوچکا ہے۔ سپریم کورٹ کےفیصلے کے مطابق فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم  رواں سال فروری میں میں دیا تھا۔  عدالت عظمی نے  چیف سیکریٹری سندھ کونگرانی کی ہدایت  بھی کی تھی ۔ سندھ حکومت اور ایس بی سی اے نے کارروائی کے لئے مہلت مانگ لی تھی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر کو تجاوزات سے پاک اور اصل شکل میں بحال کرنے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔عدالت نے باغ ابن قاسم سمیت شہر بھر سے تجاوزات کا ملبہ فوری ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت کی طرف سے حکم دیا گیاکہ تجاوزات گرانے اور ملبہ اٹھانے میں کوئی ادارہ مداخلت نہ کرے۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ چھوٹے چھوٹے پلاٹس پر کاروباری ادارے اور ریسٹورنٹس بنادیئے گئے ہیں۔ اب گلیوں میں چلنے کی جگہ نہیں بچی۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ان کا بھی خواب ہے کہ کراچی اصل شکل میں بحال ہو اور یہاں کی رونقیں لوٹ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر کو اصل حالت میں رکھنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ذمہ داری تھی لیکن اس نے اپنا کام نہیں کیا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ شہر کو اصل شکل میں بحال کرنے کیلئے ماہرین کی مدد لے رہے ہیں۔اس حوالے سے  یکم جنوری کو کانفرنس میں ماہرین سے رائے بھی لی گئی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر منصوبہ بندی کے بغیر کارروائی کی گئی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔اس لئے کارروائی کے لئے مہلت دی جائے۔

About The Author