اپریل 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فوٹو بشکریہ نیویارک ٹائمز ٹوئٹر

پاکستان کا ایک بہت بڑا بُک سٹور بند ہونے کے قریب

اردو نیوز کی ایک  رپورٹ کے مطابق 1932میں تاج محمد قریشی کا قائم کردہ سعید بُک بنک جو بعد میں پشاور سے اسلام آباد میں منتقل ہوا بند ہونے کے قریب ہے ۔

اسلام آباد:پاکستان میں موجود ایک بہت بڑا بُک سٹور بند ہونے کے قریب ہے۔ ملک بھر میں طبع شدہ کتابوں کی کم ہوتی فروخت اور بڑھتے ہوئے ٹیکسوں کی وجہ سے ایسا ہونے جارہاہے۔

اردو نیوز کی ایک  رپورٹ کے مطابق انیس سو بتیس میں تاج محمد قریشی کا قائم کردہ سعید بُک بنک جو بعد میں پشاور سے اسلام آباد میں منتقل ہوا بند ہونے کے قریب ہے ۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر رپورٹ اپلوڈ ہونے کے بعد صارفین نے اس پر انتہائی سخت ردعمل کا اظہار کیاہے۔

جمعہ کے روز اردو نیوز سے وابستہ راولپنڈی کے صحافی شیراز حسن اور نیویارک ٹائمز کے کارسپڈنٹ سلمان مسعود نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے خبر شئیر کی تو صارفین نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

بک سٹور کے مالک احمد سعید نے صحافی شیراز حسن کو بتایا کہ پاکستان میں کتاب پڑھنے کی عادت لوگوں میں بالکل بھی نہیں ہے، عموما یہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں لوگ ایک لاکھ روپے کا موبائل فون تو خرید لیتے ہیں مگر جب کتاب خریدنے کی باری آتی ہے تو وہ فوٹو کاپی یا پائریٹڈ کاپی خریدنا ہی پسند کرتے ہیں۔

سعید بک ڈپوکے مالک نے کہاہم نے سوچا ہے کہ سعید بک بنک جہاں موجود ہے اس بلڈنگ کو گرا کر تین منزلہ بلڈنگ بناتے ہیں پہلی دو منزلیں بنکوں وغیرہ کو کرائے پر دیں گے تاکہ ہم اپنے اخراجات پورے کرسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب جیسے جیسے ڈیجیٹل میڈیا کا دور آرہاہے اور الیکٹرانک کتابیں آرہی ہیں لوگوں کا کاغذپر چھپی کتابیں پڑھنے کا رجحان کم ہوتا جارہاہے۔

احمد سعید نے کہا ہم لوگوں کے لیے اصلی کتابین بیچنا بہت مشکل ہوگیاہے ۔ ہمارے روز مرہ کے اخراجات بڑھتے جارہے ہیں۔

احمد سعید نے کہا جب تک ہماری نوجوان نسل کتابوں سے دوستی نہیں کریگی تب تک ترقی نہیں کرسکے گی پھل پھول نہیں سکے گی۔

سعید بک بنک میں موجود ایک خریدار کا کہنا تھا کہ وہ ٹیکسلا سے یہاں آئے ہیں کیونکہ یہاں کتابیں مل جاتی ہیں جووہاں دستیاب نہیں ہوتیں۔ اس کے علاوہ اس نے کہا کہ اب تو موبائل فونز پر بھی بہت سی کتابیں دستیاب ہوتی ہیں جو وہاں سے ڈاؤن لوڈ کرلی جاتی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف احسن سعید  نے لکھا کہ کتابوں کا حد درجہ مہنگا ہونا بھی ایک اہم وجہ ہے کہ لوگ اب کتابوں کو خریدنے سے زیادہ انٹرنیٹ پہ زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں۔

ایک صارف نے ایک شعر ٹوئٹ کرکےاپنے دل کی بھڑاس نکالی ہے۔

“کاغذ کی یہ مہک ،یہ نشہ روٹھنے کو ہے

یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی

ایک اور صارف نے لکھا کہ نہیں سعید بک بنک بند نہیں ہو سکتا ، بلڈنگ بارے یہ پلان برسوں پرانا ہے ، ایف11 میں انہی کی دوسری برانچ سعید بک کمپنی بھی ہے جو ٹھیک ٹھاک چل رہی ہے ، ایف 11 کی یہ شاپ ، صدر پشاور والی ہے۔ 

مصباح راجہ نے لکھالمحہِ فکریہ، ایک معاشرہ کا اجتماعی رجحان ہی اسکےمستقبل کے عروج وزوال کا تعین کرتا ہے۔ 

فیصل حیدر نے لکھا کہ سعید بُک بنک میرے بچوں کی پسندیدہ جگہ ہے وہ کبھی اسے بند ہونے نہیں دینگے۔

%d bloggers like this: