سلیپر کنکریٹ فیکٹری میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہواہے ۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے غیر معیاری ریت کی خریداری کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
سال 2014 سے 17 کے دوران 3 کروڑ 91 لاکھ روپے سے زائد کی ناقص ریت کی خریداری کا انکشاف بھی کیا گیاہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ معاہدے کے تحت سپلائی میں بجری کا سائز 5 ملی میٹر سے زیادہ نہیں ہونا چائے تھا، ریت کی سپلائی میں مٹی کی مقدار 6 فیصد سے کم مقرر کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ریت کی سپلائی میں ٹھیکیدار نے غیر معیاری سپلائی کا مرتکب ہوا،سپلائی میں انکشاف ہوا کہ ریت میں 2 سے 6 فیصد بجری، 6 سے 18 فیصد مٹی تھی ۔
اسی طرح رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاہے کہ سپلائی کو مسترد کرنے کے بجائے ریلوے انتظامیہ نے قبول کیا ،غیر معیاری ریت کی دھلائی کے لئے اخراجات سے بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ظاہری طور پر غیر معیاری ریت کی خریداری سے ٹھیکیدار کو فائدہ پہنچایا گیا،معاملے کو ریلوے حکام کے ساتھ 2017 میں اٹھایا جس کا جواب اپریل 2018 میں آیا۔
آڈٹ حکام کو بتایا گیا کہ ریت کی خریداری میں ہر بل سے 10 فیصد کٹوتی ہوئی،10 فیصدت کٹوتی کا جواب ناقابل قبول ہے کیوںکہ ریت میں 6 فیصد مٹی کی ملاوٹ تھی،
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق معاملہ ڈی ایس ای کے حوالے کیا گیا لیکن ابھی تک کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،