لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
احتساب عدالت پیشی کے موقع پر دورانِ سماعت نوازشریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ آج صبح نیب کے لوگ آئے، میں نے کہا کہ میرا وکیل سے رابطہ نہیں ہوا جو الزامات لگائے ہیں وہ پڑھے ہیں،
نواز شریف نے کہا صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ 1937 سے 1971 تک پیسہ کاروبار سے آیا، میرے والد کاروباری آدمی تھے اور ہمارا اس زمانے میں اسٹیل کا کام تھا، اس وقت کی حکومت نے تمام ادارے قومیا لیے،ہماری ملز بھی قبضے میں لے لی گئیں۔
سابق وزیر اعظم نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا کہ بتائیں کرپشن کہاں ہوئی ہے؟میں اس ملک میں وزیر بھی رہا اور تین مرتبہ وزیر اعظم بھی رہا، پانچ مرتبہ کی وزارت میں ایک پیسہ کی کرپشن دکھا دیں، کرپشن دکھا دیں میں سیاست سے دستبردار ہوجاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں بہت بعد میں آیا،اثاثے پہلے کے ہیں،اس میں اونچ نیچ کہاں ہیں، یہ نیب میرے لیے بنائی گئی، یہ مشرف نے صرف میرے لیے بنائی تھی، یہ ایک کالا قانون ہے،جو صرف مسلم لیگ ن کی قیادت اورکارکنوں کےخلاف استعمال ہوتا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں تو جیل میں ہوں، میری اتنی مخالفت ہے، یہ مجھے کالا پانی لےجانا چاہتے ہیں، نیب گوانتا ناموبے لے جانا چاہتی ہے تو یہ ان کی بھول ہے کہ مسلم لیگ (ن) گھبرا جائے گی۔
قومی احتساب بیورو (نیب ) کےپراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ 2016 میں نوازشریف سب سے زیادہ شئیر ولڈر پائے گے، نوازشریف چوہدری شوگر مل اور شمیم شوگر مل میں شئیر ہولڈر تھے، 1992 میں چودھری شوگر مل قائم کی گی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف 1992 میں 43 ملین شئیرز کے مالک تھے، چوہدری شوگر مل میں مریم نواز، شہباز شریف سمیت دیگر افراد شئیر ہولڈر تھے، میاں نوازشریف نے 1992 میں اتنے شئیرز کیسے حاصل کیے یہ نہیں بتایا گیا، نوازشریف کو 1 کروڑ 55 لاکھ روپے1992 میں بیرون ملک کی ایک کمپنی نے فراہم کیے، اس بیرون ملک والی کمپنی کا مالک کون ہےآج تک معلوم نہیں ہوسکا۔
نیب پراسیکیوٹرنے عدالت سے کہا کہ اس کیس میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے ،سابق وزیراعظم نوازشریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے ۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف چوہدری شوگر مل کے ڈائریکٹر اور شیئرہولڈر کبھی بھی نہیں رہے، ان کے اثاثوں کی چھان بین پہلی بار نہیں ہورہی، ان تمام تر اثاثہ جات قانون کے مطابق ہیں، پانامہ لیکس کی کمیٹی نے بھی تمام تحقیقات کیں، نوازشریف پر سیاسی کیس بنائے گئےہیں۔
یہ بھی دیکھیے: مولانا کے دھرنے کی پوری طرح حمایت کرتے ہیں،نواز شریف
امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کے خلاف چوہدری شوگر ملز کیس میں لگائے گئے منی لانڈرنگ کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہیں اس کیس سے بری کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کا چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور انہیں پچیس اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم سناتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ