نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

قتل یا خود کشی : آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتاکے موبائلز اور لیپ ٹاپ کی فرانزک رپورٹ سامنے آگئی

ذرائع کا کہناہے کہ پولیس کیجانب 19 ستمبر کو نمرتا کا لیپ ٹاپ، موبائل فون سمیت مہران ابڑو اور علی شان میمن کے موبائل فونز فرانزک کیلئے ایف آئی اے کو اسلام آباد بھجوائے گئے تھے۔

لاڑکانہ : میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا کی ہلاکت معاملے پر نیشنل ریسپانس سینٹر فار سائبر کرائمز ایف آئی اے کی جانب سے  لاڑکانہ پولیس کو بھجوائی گئی موبائلز اور لیپ ٹاپ کی فرانزک رپورٹ  سامنے آگئی ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ  پولیس کیجانب 19 ستمبر کو نمرتا کا  لیپ ٹاپ، موبائل فون سمیت مہران ابڑو اور علی شان میمن کے موبائل فونز فرانزک کیلئے ایف آئی اے کو اسلام آباد بھجوائے گئے تھے۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ نمرتا کے لیپ ٹاپ سے 334 جی بی ڈیٹا حاصل کر لیا گیاہے۔

رپورٹ کے مطابق نمرتا کا آئی فون پاسورڈ پروٹیکٹڈ ہونے کی وجہ سے ڈیٹا حاصل نہیں کیا جا سکا۔ طالب علم مہران ابڑو کے موبائل فون سے مٹائے گئے پیغامات سمیت 15 جی بی سے زائد ڈیٹا حاصل کیا گیا۔

علی شان میمن کے موبائل سے 18جی بی سے زائد کی ڈیٹا رکوری کی گئی،مہران ابڑو اور علی شان میمن کے فونز سے نمرتا کی تصاویر بھی حاصل کی گئیں۔

نمرتا کا نمبر مہران ابڑو اور علی شان میمن کے موبائل فونز میں "نمی” اور "ونڈر وومن” کے نام  سے محفوظ کیا گیا تھا۔ مہران ابڑو کی جانب سے ڈلیٹ کیے گئے  میسجز اور ڈیٹا بھی حاصل کر لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق نمرتا نے 15 ستمبر کی شب رات دیر گئے تک مہران ابڑو سے میسجز پر بات کی۔ نمرتا 15 ستمبر کی شب شدید پریشان تھی اور ایک اہم موضوع دونوں کے درمیاں دیر تک زیر بحث رہا۔

ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق  ابڑو اور علی شان میمن کے موبائل فرانزک نے کافی حد تک حقائق پر سے پردہ اٹھا دیا ہے، نمرتا کے کال ڈیٹا ریکارڈ کے مطابق مہران ابڑو، علی شان میمن اور نمرتا کے درمیان 4 ہزار سے زائد کالز اور میسجز کا تبادلہ ہوا۔

کال ڈیٹا ریکارڈ کے مطابق نمرتا کی ہلاکت سے 45 روز قبل تک  اپنی بھائی ڈاکٹر وشال سے صرف ایک بار اور 30 سے زائد بار والدہ سے بات ہوئی۔

نمرتا کے کال ڈیٹا ریکارڈز میں وائس چانسلر کو فون کرنے کے کوئی شواہد نہیں ملے، نمرتا کا کال ڈیٹا ریکارڈ اور فرانزک رپورٹ  جوڈیشل انکوائری کمیشن  کو پیش کر دی گئی ہے۔

About The Author