نومبر 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور کے مغرب میں تقریباً 60 کلومیٹر کے فاصلے پر قلعہ ہڑند واقع ہے۔ صدیوں پرانے اس قلعے نے یونانی، ایرانی اور عرب فوجوں کی یلغار دیکھی ہے۔

کوہ سلیمان کے دامن میں واقع قلعہ ہڑند دن بدن خستہ حالی کی طرف گامزن ہے۔

قلعہ ہڑند ۔راجن پور

صدیوں پرانے اس قلعے نے یونانی، ایرانی اور عرب فوجوں کی یلغار دیکھی ہے۔

قلعہ ہڑند کا بچ جانے والا مرکزی دروازہ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور کے مغرب میں تقریباً 60 کلومیٹر کے فاصلے پر قلعہ ہڑند واقع ہے۔ صدیوں پرانے اس قلعے نے یونانی، ایرانی اور عرب فوجوں کی یلغار دیکھی ہے۔

مرکزی دروازہ

اس قلعے کا اصل نام ہری نند تھا لیکن اب اس کو لوگ ہڑند کے نام سے پکارتے ہیں۔

قلعہ ہڑند کے اندر موجود عمارتوں کی تباہی کے مناظر

200 سال قبل سکھ دور میں اس قلعے کے بیرونی حصے میں اینٹیں لگانے کا کام شروع کیا گیا۔ لیکن یہ کام گورچانی قبیلے کی مزحمت پر روکنا پڑا۔

قلعہ ہڑند کے اندر بچ جانے والی ایک عمارت کا کچھ حصہ

گورچانی قبیلہ سکھ حکمرانوں کے خلاف تھا اور قبیلے نے دو بار اس قلعے پر دھاوا بولا۔ تاہم قلعے کے بیرونی حصے پر اینٹیں لگائے جانے کا کام مکمل کر لیا گیا۔

قلعہ ہڑند کے ایک بُرج کی حالت زار

1848-49 کی جنگ میں انگریزوں نے یہ قلعہ فتح کیا۔ 97-1893 کے گیزیٹیئر کے مطابق کیفٹیننٹ ینگ نے اس قلعے کو گورچانی قبیلے کی مدد سے فتح کیا۔

قلعہ ہڑند کے شمال میں موجود اے دروازے کی حالت

موجودہ دور میں یہ قلعہ بارڈر ملٹری پولیس راجن پور کے زیر استعمال ہے اور جمعدار بارڈر ملٹری پولیس کا ہیڈ کوارٹر بھی اسی قلعے میں ہے۔

قلعہ ہڑند کے مغرب میں واقع برج کی حالت

اس قلعے کی مخدوش حالت کو دیکھتے ہوئے ملتان کے قلعہ کہنہ قاسم باغ کی عمارت کی طرز پر غیر ملکی سفارتخانوں سے اس کو محفوظ کرنے کے لیے مدد لی جا سکتی ہے۔

قلعہ کے مرکزی دروازے کے قریب واقع جیل

مشہور فارسی کتاب ’سکندر نامہ‘ میں درج ہے کہ جب اس قلعے پر سکندرِ اعظم نے حملہ کیا تو اس وقت اس پر ایرانیوں کے قبضے میں تھا۔

قلعہ ہڑند کے مغرب میں کوہ سلیمان کی جھلک

کتاب کے مطابق اس قلعے کو فتح کرنے کے بعد سکندرِ اعظم نے دارا یوش کی بیٹی سے اسی قلعے میں شادی کی۔تاہم اس حقیقت کو زیادہ تر تاریخ دان متنازع قرار دیتے ہیں۔

About The Author