اسلام آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی میں انتظامیہ کی غفلت سے طالبعلم کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کےلیے 5 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔
یونیورسٹی ریکٹراوررجسڑارنے طالبعلم انعام الحق جاوید کی موت کو طبعی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایمبولینس پہلے سے یونیورسٹی ملازم کو طبی امداد کےلیے اسپتال لے کر گئی تھی ،اس کے باوجود انعام کو بروقت اسپتال پہنچایا گیا۔
کامسیٹس یونیورسٹی میں بی بی اے 2 سکیشن ڈی کے طالبعلم انعام الحق جاوید کی ہلاکت کے معاملے پرطلبہ کی جانب سے انتظامیہ پرغفلت برتنے کے الزام کے بعد اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات کےلیے 5 رکنی کمیٹی قائم کردی۔۔۔نوٹیفکیشن کے مطابق شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈین کمیٹی کے کنوینئرہوں گے۔
رجسٹرار یونیورسٹی، انچارج اکیڈمکس، فیکلٹی ممبر ڈاکٹر مہناز اور ایڈیشنل رجسٹرار بھی کمیٹی میں شامل ہونگے۔
کمیٹی حقائق کا جائزہ لے کرغفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرکے اپنی رپورٹ 9 اکتوبر تک پیش کرے گی،
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی عینی شاہدین کو بھی طلب کرسکتی ہے۔
آج یونیورسٹی ریکٹر اوررجسٹرار نے وضاحتی پریس کانفرنس بھی کی ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمبولینس پہلے سےایک ملازم کو طبی امداد کے لئے لے کر گئی ہوئی تھی، تاہم فوری طور پر متبادل گاڑی کا انتظام کرلیا گیا تھا۔
یونیورسٹی حکام نے کہا کہ امریکہ میں ایسی ایمرجینسی میں رسپانس ٹائم پندرہ منٹ ہے تاہم ہم نے اس سے پہلے نوجوان کواسپتال پہنچایا، اہل خانہ کے کہنے پر بچے کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی غلفت،اسلام آباد میں ایک اور طالبعلم کی جان چلی گئی
طالبعلم انعام الحق جاوید کوگزشتہ روزیونیورسٹی میں دل کا دورہ پڑا، طلبہ نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ایمبولینس فراہم کی نہ کوئی پرائیویٹ گاڑی کو وقت پر اندر آنے دیا گیا۔
بروقت طبی امداد نہ ملنے پرانعام چل بسا۔، انتظامیہ کی غفلت کےخلاف طلبہ نے بھرپوراحتجاج بھی کیا تھا۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،