نظام حیدرآباد دکن کے اربوں روپےکے تنازعے کے معاملے پر برطانوی عدالت نے نظام کے ورثا کو پیسوں کا وارث تسلیم کر لیا۔
فیصلے میں کیس کے دوبڑے فریق پاکستان اور بھارت کے دعوؤں کو مسترد کیا گیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان قانون کی روشنی میں مستقبل کا لائحہ عمل اختیار کرے گا۔
برطانوی عدالت نے نظام حیدرآباد دکن کے اربوں روپے کے تنازع پر فیصلہ آج سنا دیا ہے۔
کیس کی سماعت کرنے والے جج نےفریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا کہ ساڑھے تین کروڑ پاؤنڈ کی رقم پر پاکستان کا کوئی حق نہیں۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق فیصلے میں رقم کی منتقلی کے تاریخی پس منظر کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔
بیان کے مطابق بھارت نے حیدرآباد کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ساتھ شامل کیا تھا۔ اور اسی وجہ سے نظام آف حیدرآباد کو اپنی ریاست اور عوام کو بھارتی دراندازی سے تحفظ دینے کے لیے یہ اقدامات کیے۔
پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تفصیلی فیصلے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد قانونی مشوروں کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ہندوستان کی ریاست حیدرآباد دکن کے ساتویں نظام میر عثمان علی خان صدیقی نے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کے بینک اکاؤنٹ میں رقم کو محفوظ رکھنے کے ارادے سے 89 کروڑ روپے منتقل کیے تھے جو اب 3 اعشاریہ 1 ارب روپے ہو چکے ہیں۔
انیس سو اڑتالیس میں منتقل کی جانے والی یہی رقم بعد میں ساتویں نظام اور پاکستان کے جانشینوں کے مابین قانونی جنگ کی وجہ بنی۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس