مظفرگڑھ( علی جان سے)25 دسمبر تک حکومت نے بیروزگاری، مہنگائی، بدامنی کا خاتمہ نہیں کیا اور کچی آبادی قوانین کی شرائط پورا کرنے والی کچی آبادیوں اور گوٹھوں کئے مکینوں کو مالکانہ حقوق و بنیادی ضروریات زندگی مہیا نہ کی تو پھر ملک بھر کے مختلف شہروں میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے اور کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے سینکڑوں مکین خودسوزیاں کریں گے جس کی تمام تر زمیدار تبدیلی سرکار ہوگی، وفاقی و صوبائی حکومتیں فوری طورپر ریلوے کی زمین پر مسمار کئے جانے والے60ہزار سے زائد گھروں کے مکینوں کو گھر اور معاوضہ ادا کرے کیونکہ کراچی سرکلر ریلوے کے لئے ماہ رمضان میں ریلوے کی زمین سے مسمار کئے گئے سینکڑوں گھروں کے مکیں تاحال وفاقی اور صوبائی حکومت کی بے حسی کا شکار بنے ہوئے ہیں لینڈ مافیا ان کے سہولت کاروں اور بد عنوانوں کے خلاف ”کاگف“ کا جہاد جاری رہے گامہنگائی، بیروزگاری، اقربا پروری، اور بد عنوانوں کے خلاف تحریک چلائی جائے گی ”کاگف“ کے 39 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے آل پاکستان کچی آبادیز اینڈ گوٹھ کنونشن 25دسمبر کو کراچی میں منعقدہوگا کچی آبادیوں کے مالکانہ حقوق اور ان کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کے لئے مشترکہ جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا آئندہ بلدیاتی انتخابات میں ”کاگف“ کے زیر اہتمام کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے حلقوں سے پڑھے لکھے نوجوانوں اپنے حقوق کے لئے کھڑا کیا جائے گا ان لینڈ مافیا ان کے سہولت کاروں اور بد عنوانوں کے خلاف ”کاگف“ کا جہاد جاری رہے گامہنگائی، بیروزگاری، اقربا پروری، اور بد عنوانوں کے خلاف تحریک چلائی جائے گی ”کاگف“ کے 39 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے آل پاکستان کچی آبادیز اینڈ گوٹھ کنونشن 25دسمبر کو کراچی میں منعقدہوگا کچی آبادیوں کے مالکانہ حقوق اور ان کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کے لئے مشترکہ جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا آئندہ بلدیاتی انتخابات میں ”کاگف“ کے زیر اہتمام کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے حلقوں سے پڑھے لکھے نوجوانوں اپنے حقوق کے لئے کھڑا کیا جائے گا فیصلوں کا اعلان کچی آبادیزاینڈ گوٹھ فیڈریشن آف پاکستان”کاگف“کی جانب سے 25 دسمبر کو آل پاکستان کچی آبادیز اینڈ گوٹھ کنوینشن اور کاگف کے ۹۳ ویں یوم تاسیس منانے کے حوالے سے منقعدہ اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت ”کاگف“ کے تاحیات چیئرمین سفیر امن صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی نے کی اجلاس میں بانی ممبراسلم گورکھا، سینئر وائس چیئرمین امداد علی لاشاری ایڈیشنل سیکریٹری جنرل مصور اقبال، ممبر مشاورتی کمیٹی ندیم شہزاد، صوبائی صدر پنجاب ڈاکٹر عاشق ظفر بھٹی، صدر سندھ سرفراز احمد ڈیٹھو ایڈوکیٹ، صدر کراچی ڈویژن سیدصمصام رضوی، محمد جنید احمد، ریاض علی، رابطہ سکریٹری زاہد علی ببر، سکھر ڈویژن سے اشرف علی مغل ذاہدعلی منگی، اشفاق ظفر بھٹی DGخان، غلام رسول خان بھاولپور، راجہ ندیم لاہور اور دیگر نے شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تاحیات چیئرمین صاحبزادہ نقشبندی نے کہا کہ مہنگائی، بیروزگاری، بدعنوانی، اقرباپروری، کے خاتمے کی بات حکومت سے کرو تو وہ صرف یہ کہتی ہے این آر او نہیں دیں گے غربت کی لکیر سے بھی نیچے ۰۸ فی صد عوام کا این آر او اور یکطرفہ احتساب سے کیا تعلق انہیں تو دو وقت کی روٹی گھر کی چھت اور امن چاہیئے اگر حکومت کو عوامی خدمت کا جذبہ ہے تو پھر اس کے وزراء کی فوج ظفر موج ماہانہ تنخواہیں اور قومی خزانے سے فوائد حاصل کرنا چھوڑ دیں وہ ہی رقم عوام کو دو وقت عزت کی روٹی پر خرچ کریں نا کہ لنگر خانے کھول کر عوام کو بھکاری بنائیں انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے 40فیصد ووٹوں کی حامل کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے مکینوں کو اچھوت اور تیسرے درجے کا شہری سمجھنے والے یہ مت بھولیں کہ وطن عزیز کی کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے 7کروڑ سے زائد مکیں محب وطن ہیں اور ان کی محنت مشقت سے ہی وطن عزیز کی معشیت کا پیہ چلتا ہے
ملک بھر کی کچی آبادیوں اور گوٹھوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کچی آبادیوں کے قوانین پر عملدآمد کے لئے کچی آبادیز اینڈ گوٹھ فیڈریشن آف پاکستان ”کاگف“۵۲ دسمبر کے بعد ملک بھر میں لینڈ و بلڈرز مافیا ان کے سہولت کاروں اور آلہ کار بد عنوان نوکر شاہی اور مہنگائی،بیروزگاری، اقرباپروری کے خلاف بھر پور تحریک چلائے گی انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے لئے ماہ رمضان میں ریلوے کی زمین سے مسمار کئے گئے ۰۶ ہزار گھروں کے مکیں تاحال وفاقی اور صوبائی حکومت کی بے حسی کا شکار بنے ہوئے ہیں حکومت کی جانب سے انہیں شاہ لطیف ٹاؤن میں 80گز کا تعمیر شدہ مکان اور 50ہزار روپے معاوضہ دینے کے لیٹر بھی تقسیم کئے گئے اور اعلان کیا گیا تھا جو تاحال پور انہیں کیا گیا بے گھر ہونے والے مکینوں نے دونوں عیدیں اور برسات میں کھلے آسمان کے نیچے دن بسر کئے اور اب سردیاں بھی شروع ہوچکی ہیں جوکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے انہوں نے کہا کہ عوام کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے،وہ اپنی ذمہ داری پوری کریں کچی آبادیاں اور گوٹھ تباہ حال، بیماریوں، لینڈ مافیا اور ان سہولت کاروں کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں، کچی آبادیوں اور گوٹھوں کا کوئی پرسان حال نہیں وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں گوٹھوں اور کچی آبادیوں کا کردار مثالی ہے”کاگف“ کے چیئرمین نے کہا کہ نیشنل ازم ہی ملک کو چیلنجز سے نکال سکتا ہے جس کے لئے نظریہ پاکستان پر عمل درآمد اشد ضروری ہے کچی آبادیوں کے مکینوں کے حقوق کا تحفظ اور ان کے خلاف سازشوں کا مقابلہ اتحاد کی طاقت سے کیا جائے گا۔
مظفرگڑھ (علی جان سے)
طوفانی مہنگائی سے عوام کی قوت خرید ختم ہو گئی ہے .اشیاءخوردو نوش کے مصنوعی اور حقیقی بحران سے نمٹنے کے لئے حکومتی اور انتظامیہ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں, جو محض کاغذوں اور اجلاسوں تک محدود ہیں ان خیالات کا اظہار حلقہ این اے 184 مظفرگڑھ کے سینئر سیاسی راہنماء رانا امجد علی امجد ایڈووکیٹ نے شہریوں سے گفتگو میں کیا.اس موقع پر شاہد حسین خان, رانا سہیل فرزند, شمشاد فوجی, اشفاق کھوکھر, رانا محمد شاہد اور دیگر شہری موجود تھے. انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تبدیلی کا عوام کو خواب دکھا کر بے وقوف بنایا .جس حکومت کے وزراء کو ٹماٹر 17 روپے اور مٹر 5 روپے فی کلو مل رے ہوں اس حکومت کو مہنگائی کا کیا علم ہو گا .انہوں نے کہا کہ سبزیوں ،پھلوں اور دالوں میں مصنوعی مہنگائی پر, پرائس کنٹرول مجسٹڑیٹ صرف چھوٹے دوکانداروں اور ریڑھی بانوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں جبکہ بڑے بڑے تاجروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی, جو تاجر اس مہنگائی کا سبب بنتے ہیں. انہوں نے انتظامیہ اور حکومت سے اس صورتحال کا نوٹس لینے اور اس مصنوعی مہنگائی کا سبب بننے والے بڑے تاجروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے.
مظفرگڑھ (علی جان سے) علی پور میں ضلعی انتظامیہ کا عوام کے ساتھ ایک اور مزاق، عوام کے دیکھاوے کے لئے اراضی ریکارڈ سنٹر کو دو پٹواری بٹھا کر کھول دیا گیا، پٹواریوں کے پاس کمپیوٹر سسٹم کا پاسورڈ اور پرسنل اکاوئنٹ نہ ہونے سے کمپیوٹر سسٹم ہی آن نہ ہوسکا ،عوام پہلے کی طرح ذلیل و خوار، عوام کی اراضی کے معاملات کے حوالے سے کوئی کام نہ ہوسکا ،پٹواری حضرات ٹائم پاس کرنے میں مصروف تفصیل کے مطابق ضلعی اور تحصیل انتظامیہ کی جانب سے عوام کے ساتھ مزاق شروع کردیا گیا، تحصیل علی پور کے 122 مواضعات جو کہ اراضی ریکارڈ سنٹر کے ساتھ منسلک ہیں، جنکا تمام ریکارڈ اراضی ریکارڈ سنٹر میں ہی موجود ہے ان 122 مواضعات کی عوام کو سروس دینے کے لئے صرف دو پٹواریوں کو بٹھا کر دفتر کو کھول دیا گیا ہے ان پٹواریوں کے پاس اراضی ریکارڈ سنٹر کے کمپیوٹر سسٹم کا پاسورڈ اور پرسنل اکاوئنٹ نہ ہونے کی وجہ سے کمپیوٹر سسٹم آن ہی نہ ہوسکا ہے اور پٹواری حضرات ٹائم پاس کرنے میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں اور عوام پہلے کی طرح ذلیل و خوار ہو رہے ہیں پچھلے دو ہفتوں سے سائلین کو کورٹ فیس دستیاب نہ ہورہی ہے اور عدالتی سائلین کے مقدمات بوجہ عدم دستیابی کورٹ فیس خارج ہو رہے ہیں دو ہفتوں سے اراضی ریکارڈ سنٹر کے ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے سائلین کو ریونیو ریکارڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنے معاملات کو چلانا اور ضمانت نامہ جات کا ادخال عملی طور پر ناممکن ہوچکا ہے اور مختلف قیدی بوجہ عدم ادخال ضمانت نامہ جیلوں میں قید ہیں دوسری طرف زمین کی خرید و فروخت کا سلسلہ بھی بند ہونے کی وجہ سے حکومت کو کروڑوں روپے کی آمدنی بھی متاثر ہورہی ہے۔
مظفرگڑھ( علی جان سے)
پنجاب تبدیلی سرکار کی پھرتیاں, مظفرگڑھ کے پرائمری سکول اساتذہ سے زبردستی لیٹرینیں صاف کرانے کی پاداش میں اور صوبہ بھر کے اساتذہ کے شدید احتجاج کے بعد معطل اور ضلع بدر ہونے والے سابق ڈپٹی ڈی ای او تحصیل مظفرگڑھ سجاد حسین بھاپا کو دوبارہ تحصیل مظفرگڑھ میں ڈپٹی ڈی ای او ایجوکیشن ایلمینٹری لگا دیا گیا. اس بارے میں محکمہ تعلیم پنجاب نے اس کی دوبارہ اسی پوسٹ پر تعیناتی کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا. جس پر اساتذہ تنظیمیں اور ضلع مظفرگڑھ کے سوشل حلقے حیران رہ گئے کہ جس افسر نے اساتذہ اور ان کے پیشہ کی توہین کی اور اس کے خلاف پنجاب بھر میں اساتذہ تنظیموں اور عوامی و سماجی حلقوں نے شدید احتجاج کیا تھا اسے مقامی ایم پی اے کی مبینہ سفارش پر دوبارہ اسی تحصیل میں اسی پوسٹ پر تعینات کر دیا گیا ہے. جبکہ موصوف کو وزیر تعلیم پنجاب نے نوٹس لیکر معطل اور ضلع بدر کیا تھا اور پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دینے کا ٹویٹ کیا تھا. لیکن پنجاب کے محکمہ تعلیم سکولز ونگ نے میرٹ اور رولز کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے سجاد حسین بھاپا کو دوبارہ اسی پوسٹ پر لگا دیا. دریں اثناء اساتذہ تنظیموں اور سوشل حلقوں کے ردعمل کے فوری بعد سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب نے سجاد حسین کی بطور ڈپٹی ڈی ای او مظفرگڑھ تعیناتی کا رات گئے نوٹی فیکیشن منسوخ کر دیا.
کوٹ ادو(تحصیل رپورٹر)ایف ایف سی کے شعبہ زرعی سروسز ملتان کے زیر اہتما م محکمہ زراعت ضلع مظفرگرھ کے افسران کیلئے کھادوں کے متوازن و باکفایت استعمال کے موضوع پرتربیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا، اس پروگرام میں ایف ایف سی کے منیجر طارق جاوید، زرعی ماہر محمد طیب اور وقار خان سیلز انچارج مظفر گڑھ نے شرکت کی،اس موقع پرشیخ یوسف الحسن ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع مظفر گڑھ، ڈاکٹرمحمدکاشف، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ اڈاپٹیو ریسرچ ڈیرہ غازی خان، محمد طاہر بھٹی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع جتوئی، خلیل احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع کوٹ ادوبھی موجود تھے، اس پروگرام کا مقصد محکمہ زراعت کے عملے کو کھادوں سے متعلق مکمل معلومات فراہم کرنے کیساتھ ان غلط فہمیوں کی نشاندہی کرنا بھی تھا جو عموما کاشتکاروں کے ذہن میں پائی جاتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں میں موجود کھادوں سے متعلق پائے جانے والے بے بنیاد شکوک کی نشاندہی بھی کی گئی اور ان کا حل پیش کیا گیا، ایف ایف سی کے منیجر طارق جاوید نے کارکنان کو خوش آمدید کہا اور ان کو بتایا کہ کھادوں کے صحیح اور متناسب استعمال سے فصلوں کی پیداوار میں 50% تک اضافہ ہو سکتا ہے،کھادوں کا استعمال فصل اور زمین کی زرخیزی کو مدنظر رکھ کر کیا جائے،کاشتکاروں میں متوازن کھادوں کے استعمال کے لئے ایف ایف سی نے جدید لیبارٹری کے ذریعے مفت تجزیہ زمین کی سہولت مہیا کر رکھی ہے،انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ کاشتکاروں سے رابطے کے دوران ان شکوک کو دور کریں تاکہ وہ کھادوں کا باکفایت استعمال کر کے اپنی پیداواری لاگت میں کمی لا سکے اور کھادوں کے متوازن استعمال سے اپنی آمدن میں اضافہ کر سکے، اس موقع پر زرعی ماہرمحمد طیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی زمینوں میں بلرتیب نامیاتی مادہ 96%،فاسفورس92%،پوٹاش60%،زنک84%اور بوران کی 57%کمی واقع ہو چکی ہے، اس علاقے میں فصلوں کی کم پیداوار کی بڑی وجہ کیمیائی کھادوں کا غیرمتوازن اِستعمال ہے،کھادوں کے متناسب اور بروقت استعمال سے تمام فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار کو باآسانی بڑھایا جاسکتا ہے، انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ ہمارے ہاں زمین میں پی ایچ زیادہ ہونے کی وجہ قدرتی طور پر زمین میں موجود چونے کی زیادتی ہے،اس پی ایچ کو بڑھانے میں ڈی اے پی کا کوئی کردار نہیں، کاشتکار غلط فہمی کی بنیاد پر اپنی زمینوں میں ڈی اے پی کا استعمال نہیں کرتے جس کی وجہ سے نہ صرف پیداوار کم ہوتی ہے بلکہ دوسری فاسفورسی کھادوں کے استعمال سے پیداواری لاگت بھی بڑھ جاتی ہے،اسی طرح زمین میں سختی کی وجوہات نامیاتی مادے کا کم ہونا اور ٹیوب ویل کے پانی کا زیادہ استعمال ہے، کاشتکاروں کو گوبر و پولٹری کی کھادوں کے استعمال کی ترغیب دینی چاہیے، اسی طرح سال میں ایک مرتبہ چزل ہل بھی لگانا چاہئے تاکہ زیر زمین سخت تہ کو توڑا جا سکے، یوریا اور ڈی اے پی نائٹروجن اور فاسفورس کا سستا ذریعہ ہیں، انہوں نے شرکاء سے گزارش کی کہ وہ کاشتکار کی توجہ پوٹاشی کھادوں یعنی ایس او پی اور ایم اوپی کی طرف دلوائیں تاکہ ان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو،اس وقت فصلوں کی پیداوار میں جمود پوٹاشی کھادوں کے عدم استعمال کی وجہ سے ہے،ان کا کہنا تھا کہ بدلتے ہوئے موسمی حالات کے تناظر میں فصلوں کا مدافعتی نظام پوٹاشی کھادوں کے استعمال سے ہی بہتر کیا جا سکتا ہے،
انہوں نے اس افواہ کی تردید کی کہ یوریا کھاد کپاس میں وائرس کا سبب ہے،تجزیہ اراضی کی بنیاد پرزنک اور بوران کی کمی کی صُورت میں زنک سلفیٹ بحساب ۶کلو گرام فی ایکڑاور سونا بوران (10.4فیصد) بحساب3 کلو گرام فی ایکڑ دیں، شیخ یوسف الحسن ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع) نے اپنے خطاب میں ایف ایف سی کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تربیتی پروگرام سے زراعت سے منسلک کارکنان کھادوں کے باکفایت استعمال سے متعلق معلومات میں خاطر خوہ اضافہ ہوا ہے، انہوں نے اپنے کارکنان پر زور دیا کہ ایف ایف سی کی فراہم کردہ ان معلومات کو کاشتکار تک پہنچائیں تاکہ وہ کھادوں کا متوازن اور باکفایت استعمال کرے، انہوں نے کہا کہ زمین کی پی ایچ کم یا زیادہ کرنے میں کسی کھاد کا کوئی کردار نہیں ہے، اس کے ساتھ ساتھ یوریا کے استعمال سے کسی قسم کمی بیماری یا وائرس نہیں پھیلتا، اس طرح کی افواہیں نہ صرف کاشتکاروں کو گمراہ کرتی ہیں بلکہ کھادوں کے غیر متوازن اورمہنگے استعمال کا باعث بنتی ہیں، اس طرح پیداواری لاگت میں اضافے کے باوجود پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن نہیں ہو سکتا اور کاشتکار معاشی طور پر کمزور ہو جاتا ہے،انہوں نے کہا فصلوں کی پیداوار بڑھانے کیلیے بوران اور زنک کا استعمال ناگزیر ہو گیا ہے، چاول کی فصل میں نا ئیٹریٹ والی کھادوں کا استعمال نہیں کرنا چاہئیے.
کوٹ ادو (تحصیل رپورٹر) ماہیگیروں کے عالمی دن پر تونسہ بیراج واقع این جی او کے سنٹر پر ایک تقریب ہوئی،تقریب سے خادم حسین کھر،شیخ جاوید اقبال، کلثوم مائی، عزیزہ خادم،شیخ مشتاق، رزاق خان ودیگر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہیگیریں دریائے سندھ پر رہائش پذیر ہیں ان کے حقوق بہی ویسے ہی ہیں جو سب پاکستانیوں کے ہیں اس کے باوجود دریائے سندھ سمیت پورے پنجاب میں 6 لاکھ ماہیگیر ہیں جو کہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں ان میں سے اکثریت ماہیگیر ٹہیکیداروں کے غلام بن چکے ہیں یعنی بدہل مزدور اور ان کو زندگی گزارنے کی آزادی نہیں ہے.
انہوں نے کہا تعلیم کیلیے بہت بڑے مسائل ہیں صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم دن رات دریا و جنگل میں ٹہیکیداروں کیلیے مچھلی پکڑتے ہیں جن کی اجرت پوری نہیں ملتی نہ ہی شکار کے آلات پٹرول کشتی کیمپ کھانے پینے اور رہن سہن کا کوئی سامان ٹہیکیداروں کی طرف سے نہیں ملتا اور مچھلی پکڑ کر پوری دنیا میں سپلائی کی جاتی ہے پوری دنیا کو مچہلی پکڑ کر دینے والے دریائے سندھ کے ماہیگیر عورتیں بچے بڑے خود بھوک ننگ میں زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا یہ حکومت اور منتخب نمائندوں کیلیے لمحہ فکریہ ہے اور محکمہ فشریز کروڑوں روپے مچہلی کے ٹھیکوں سے ریونیو اکٹھا کرتی ہیں تو ماہیگیروں کے حقوق اور بنیادی سہولیات کیلیے کوئی فنڈ نہیں خرچ کیا جاتا حتی کہ ماہیگیروں کے عالمی دن کے حوالے سے محکمہ فشریز نے ماہیگیروں کے بنیادی سہولیات و حقوق کیلیے کوئی پروگرام تک نہیں کیا لہذا سندھو بچاو ترلا تحریک ماہیگیروں کے حقوق کیلیے پر امن جدوجہد کر رہی ہے اور حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتی آ رہی ہے کہ پوری دنیا کی طرح پنجاب میں مچہلی کا ظالمانہ ٹہیکیداری نظام ختم کیا جائے.
اس میں 15 سالوں سے سندھو بچاو ترلا تحریک کے سرگرم کارکنان پر جھوٹے مقدمات کا تحفہ دیا جاتا جس کی سندھو بچاو ترلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے اس کے علاوہ دریائے سندھ پر غیر قانونی پرندوں کے شکار کو روکا جائے دریا کو آلودگی سے پاک کیا جائے اور تونسہ وائیلڈ لائف سنگچری میں وائیلڈ لائف کا تحفظ اور فارسٹ کا تحفظ پر ماہیگیروں کو WWF کے منور اقبال چوہدری نے آگاہی سیشن دیا گیا سندھو بچاو ترلا تحریک کے خادم حسین کہر شیخ جاوید اقبال کلثوم مائی عزیزہ خادم شیخ مشتاق رزاق خان ودیگر نے ماہیگیروں کے عالمی کے پروگرام میں شرکت کی،بعد ازاں مچھلی کے ٹھیکیداروں کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا.
کوٹ ادو(تحصیل رپورٹر) 15سالہ لڑکے سے اوباش کی زیادتی حالت غیر ہونے پر چھوڑ کر فرار،حساس ادارے کے سابق ملازم کے گھر سے نامعلوم طلائی زیورات اور ڈسچارج بک چوری کرکے لے گئے،ناخلف سوتیلے بیٹے کا والدہ پر تشدد،بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتا رہا،نیم برہنہ حالت میں چھوڑ کر فرار،پولیس کا قمار بازی کے اڈہ پر چھاپہ،2حواری رنگے ہاتھوں گرفتار داؤ پر لگی ہزاروں کی رقم موبائل فون پر آمد،3جواری پولیس کو چکمہ دیکر فرار،تھانہ پر اندراج کرائے بغیر مکان کرایہ پر دینے والے مالک مکان سمیت کرایہ دار کے خلاف مقدمہ درج،پولیس نے تمام مقدمات درج کرلئے اس بارے تفصیل کے مطابق پہلے واقعہ تھانہ دائرہ دین پناہ کے علاقہ موضع فقیر والی کے رہائشی صغیر احمد چانڈی کے 15سالہ بیٹے محمد کیف کو اعجاز چانڈیہ نے زبردستی زیادتی کا نشانہ بناڈالا،حالت غیر ہونے پر چھوڑ کر فرار ہوگیا،پولیس دائرہ دین پناہ نے صغیر چانڈیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا،تھانہ سنانواں کے علاقہ مرتبہ کالونی سنانواں کے رہائشی حساس ادارے کے ریٹائرڈ فوجی غلام قاسم کے گھر رات کی تاریخی میں نامعلوم چور داخل ہوگئے،اور گھر میں رکھے5تولے طلائی زیورات بھاری نقدی اور اس کی ڈسچارج بک چوری اٹھا کر لے گئے،جبکہ تھانہ سنانواں کے علاقہ موضع پتی غلام علی غربی میں مظہر ٹانوری کے بیٹے محمد ندیم جوکہ سعیداں بی بی کا سوتیلہ بیٹا ہے جسے والد مظہر حسین نے نافرمان پر اپنی جائیداد سے عاق کیا ہوا ہے اسی رنجش پر ندیم ٹانوری نے گزشتہ روز اپنی سوتیلی والدہ سعیداں بی بی کو تشدد کا نشانہ بنایا اسے بالوں سے پکڑ کر صحن حویلی میں گھسیٹتا رہا جس سے سعیداں بی بی کے کپڑے پھٹ گئے اور وہ نیم برہنہ ہوگئی،اہل علاقہ کے آنے پر چھوڑ کر فرار ہوگیا،پولیس سنانواں نے مخبری پر بکھی چوک میں مرغا لڑائی میں جوا لگانے پر چھاپہ مارا اور 2جواری عمران کمہار اور حنیف بھٹی کو رنگے ہاتھوں گرفتارکرکے داؤ پر لگی رقم 17ہزار850روپے اور موبائل فون برآمد کرلئے،جبکہ 3جواری ارشد بھٹہ 2نامعلوم پولیس کو چکمہ دیکر موقع سے فرار ہوگئے،تھانہ چوک سرور شہید کے علاقہ اڈہ فیض آباد کے رہائشی فرہاد حسین پنوار نے اپنا ملکیتی مکان تھانہ پر اندراج کرائے بغیر طاہر محمود آرائیں کو کرایہ پر دینے پر پولیس نے دونوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا،پولیس سرکل کوٹ ادو نے تمام واقعات کے الگ الگ مقدمات درج کرکے ملزمان اور مال مسروقہ کی تلاش شروع کردی ہے،
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون