نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رکن پور: فضیہ یاسین سولنگی اور ڈاکٹر نمرتا کے قتل کیخلاف احتجاج

ہ سرائیکی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام جلسے جلوس مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک فضیہ سولنگی اور اور ڈاکٹر نمرتا کے قاتلوں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کی جاتی۔

رکن پور۔ فضیہ یاسین سولنگی اور ڈاکٹر نمرتا کے قتل کے واقعہ اور ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف سرائیکی ایکشن کمیٹی پاکستان کے زیراہتمام مرکزی چیئرمین راشدعزیزبھٹہ کی قیادت میں حبیب کوٹ میں احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کیا گیا

احتجاجی ریلی اور مظاہرے میں حبیب کوٹ کے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی ۔

احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سرائیکی ایکشن کمیٹی پاکستان کے مرکزی چیئرمین راشدعزیز بھٹہ نے کہا کہ 13 سالہ فضیہ یاسین سولنگی حبیب کوٹ کی رہائشی تھی مقتولہ کے والدین نے غربت کے سبب اپنی بچی فضیہ سولنگی کو تھانہ فیروزآباد کراچی کی حدود میں بنگلے پر 13000 ہزار ماہانہ پر گھریلو کام کےلیے رکھا ہواتھا بنگلے کے مالکان ذیشان ۔ کاشف اور عثمان نے معصوم بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کردیا اور قتل کو چھپانے کےلیے فضیہ یاسین سولنگی کی لاش کو پنکھے کے ساتھ لٹکادیا تاکہ واقعہ کو خود کشی کا رنگ دیا جاسکے

انہوں نے کہا کہ قاتلوں نے پولیس اور ڈاکٹرز سے ملی بھگت کرکے کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی سرائیکی جماعتوں کے احتجاج اور میڈیا پر خبر آنے کے بعد تھانہ فیروزآباد پولیس نے بنگلے کے مالکان ذیشان،کاشف  اور عثمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا۔

راشد عزیز بھٹہ نے الزام عائد کیا کہ فیروزہ آباد پولیس نے ملزمان سے لاکھوں روپے رشوت لےرکھی ہے اس لیے ملزمان سرعام دندناتے پھر رہے ہیں۔

راشد عزیز بھٹہ نے کہا کہ ڈاکٹر نمرتا کے ساتھ بھی چانڈکا میڈیکل کالج کے ہاسٹل اس طرح سے ملتا جلتا واقع پیش آیا ۔ ملزمان نے ڈاکٹر نمرتا کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی

راشد عزیز بھٹہ نے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ فضیہ یاسین سولنگی اور ڈاکٹر نمرتا کے قاتلوں کو گرفتار کرکے سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے تاکہ پاکستان میں جنسی تشدد کے واقعات کو روکا جاسکے۔

انہوں نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا کہ کہ 72 گھنٹوں میں فضیہ یاسین سولنگی اور ڈاکٹر نمرتا کے قتل کیس میں پیش رفت نہ ہوئی اور ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دینگے ۔

اس موقعہ پر انہوں نے اعلان کیا کہ سرائیکی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام جلسے جلوس مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک فضیہ سولنگی اور اور ڈاکٹر نمرتا کے قاتلوں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کی جاتی۔

احتجاجی مظاہرے میں مردو خواتین جن میں فضیہ سولنگی کے لواحقین اور رشتہ داروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

راشد عزیز بھٹہ نے فضیہ یاسین سولنگی کی والدہ سے بھی ملاقات کی اور ان کو یقین دلایا کہ سرائیکی ایکشن کمیٹی ان کو انصاف دلانے کےلیے بھرپور کردار ادا کرے گی۔

احتجاجی ریلی میں خالد حسین ۔ فارق احمد۔ اختر حسین۔ حضور بخش۔ احمدالدین۔ ملک اعظم ۔ رئیس تیمور کھوکھر۔ شہزاد حسن بھٹہ۔ بلال بھٹی۔ حسیب اور دیگر معززین نے بھی شرکت کی راشد عزیز بھٹہ مقتولہ فضیہ یاسین سولنگی کی قبر پر گئے اور سرائیکی اجرک قبر پر ڈالی اور دعا بھی کی۔

About The Author