محمد عامر خاکوانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہتے ہیں کہ کتابیں بھی رزق کا ایک حصہ ہے۔ صرف کھانے پینے، لباس اور دیگر اشیائے ضرورت کے لئے پیسوں کا انتظام ہی رزق نہیں بلکہ اچھی کتابیں، اچھی نیک صحبت اور اچھی باتوں تک رسائی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ سب اللہ کی رحمتیں ہی ہیں۔
پچھلے چنددنوں میں میرے پاس کئی کتابیں اکھٹی ہوگئی ہیں۔ ان میں سے بعض کا تعلق فکشن سے ہے، ان پر الگ سے بات کروں گا۔ ٹالسٹائی کے ناول اینا کاریننا پر ایک کالم لکھا تھا۔ اس شاہکار ناول کو بک کارنر جہلم نے بہت خوبصورت طریقے سے نئے اور اپ ڈیٹڈ انداز میں چھاپا ہے۔ اس ناول کو پہلے پڑھا ہوا ہے مگر اب پھر سے پڑھنا شروع کر دیا ہے، روز سو صفحات پڑھ کر لطف لے رہا ہوں جیسے کسی تپتی گرمیوں کی دوپہر میں کوئی ٹھنڈا خوش ذائقہ مشروب مل جائے تو آدمی گھونٹ گھونٹ پی کر اس کا مزا لیتا اور دل ٹھنڈا کرتا ہے۔اینا کاریننا کے ساتھ ٹالسٹائی کی مختصر بائیوگرافی بھی ہے۔بزرگ فکشن نگار حسن منظر کی چار کتابیں بھی ملی ہیں، اس میں ان کی خودنوشت ، ناول اور دوافسانوی مجموعے ہیں۔ ان پر ان شااللہ جلد تبصرہ کروں گا۔
نان فکشن کتابیں بھی جمع ہو رہی ہیں۔ میرے پاس ہمیشہ کچھ نہ کچھ کتابیں ایسی موجود رہتی ہیں جنہیں ابھی نہیں پڑھا ہوتا، اس کے باوجود میں نئی کتابیں منگوا لیتا ہوں۔ہمارے پیارے دوست اور منفرد کالم نگار آصف محمود کی تین شاندار کتابیں اکھٹی ہوگئی ہیں، انہیں پڑھ بھی چکا ہوں، کسی روز ان پر ان شااللہ لکھوں گا۔
قلم فاﺅنڈیشن کی کتابیں بھی آئی ہیں۔ فرید پراچہ صاحب کی ایک خودنوشت کچھ عرصہ قبل آئی تھی، اب ساڑھے تین سو صفحوں پر مشتمل ان کی ایک اور کتاب ”میرے رہنما ، میرے ہم نوا “ شائع ہوئی ہے۔ فرید پراچہ صاحب نے اس میں جماعت اسلامی کے زعما سمیت مختلف قومی رہنماﺅں کا تذکرہ کیا ہے اور اس میں بہت سے سیاسی کارکنوں، اپنے سیاسی رفیقوں اور قلم کاروں پر بھی لکھا ہے جن کی تحریریں انہیں پسند ہیں۔ علامہ عبدالستار عاصم نے یہ کتاب چھاپی ہے۔ فرید پراچہ صاحب کا انداز بیان سلیس اور عام فہم ہے، غالباً یہ کتاب انہوں نے ڈکٹیٹ کرائی یا دانستہ اسلوب ایسا رکھا کہ باتیں کر رہے ہوں۔ دلچسپ کتاب ہے۔
جماعت اسلامی ہی کے ایک اہم رہنما سید وقاص جعفری کی کتاب ”وہ لوگ جن سے مل کر زندگی سے عشق ہوجائے “حال ہی میں بک کارنر نے شائع کی ہے۔ یہ آرٹ پیپر پرتو نہیں مگر کاغذ بڑا خوبصورت ہے ۔مولانا مودودی سمیت مختلف شخصیات پر تاثراتی مضامین ہیں، ان میں فطری طور پر زیادہ تر کا تعلق جماعت اسلامی یا اسلامی جمعیت طلبہ سے ہے۔ لفظوں کے ساتھ وقاص جعفری صاحب نے نہایت عمدہ تصویر تو بنائی مگر اس کے ساتھ ان شخصیات کے پینسل سکیچز بھی ہیں۔ وقاص جعفری صاحب کی نثر خوبصورت اور رواں ہے۔ وہ ایسی اچھی نثر لکھتے ہوں گے، اس کا اندازہ نہیں تھا۔ کتاب کے بیک ٹائٹل پر انہوں نے لکھا:”اچھا دوست اور اچھی کتاب اگر ملے تو اسے خود تک محدود کرنا کم ظرفی کی علامت ہے۔ چناچہ میں ایسے ہی کچھ گراں مایہ دوستوں کا تعارف اس کتاب کی شکل میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں۔ دوستوں کو میں نے پرکھ لیا ہے۔ کتاب کے بارے میں آپ رائے دیجئے۔ “
کتاب ہم نے پڑھی اورپسند آئی، البتہ ان تاثراتی مضامین میں واقعات کا تناسب بڑھا دیتے تو زیادہ مفید بن جاتے۔ ہم جن واقعات کے راوی ہوتے ہیں، ان کو بیان کرنا دراصل تاریخ کا قرض اتارنا ہے اور واقعات سے شخصیات کے بارے میں رائے قائم کرنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے۔ بہرحال اتنی عمدہ کتاب لکھنے پر وقاص جعفری صاحب کو مبارک باد۔
ایک اور اہم کتاب جس کا تذکرہ آخر میں اس لئے کرر ہا ہوں کہ اس کانقش تادیر رہے۔ یہ رائے منظور ناصر صاحب کی” سیرت النبی ﷺ “ ہے۔ رائے منظور ناصرسینئر بیوروکریٹ اور صاحب علم آدمی ہیں۔خاتم النبین ﷺ یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر کئے گئے تھے، آج کل پنجاب حکومت میں سیکرٹری کی حیثیت میں کام کر رہے ہیں، وہ وزیراعلیٰ پنجاب کی انسپکشن کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ ان کا اصل حوالہ اب ان کی سیرت پر کتاب اور اس حوالے سے ان کا ایک بڑاانعامی پراجیکٹ ہے۔
پہلے کتاب کا تذکرہ بنتا ہے۔ یہ کتاب پانچ سو کے لگ بھگ (488 )صفحات پر مشتمل ہے، اس کے اشاعتی ادارے یا کتاب منگوانے کے لئے کوئی ایڈریس موجود نہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتاب کو کمرشل بنیاد پر فروخت نہیں کیا جا رہا۔ ابتدائی صفحات میں البتہ ایک ای میل دی گئی ہے اور ایک واٹس ایپ نمبر۔ ای میل یا فون نمبر پر میسج کر کے کتاب منگوائی جا سکتی ہے ۔ای میل :© hik78692@gmail.comجبکہ کتاب منگوانے کے لئے واٹس ایپ نمبر یہ ہے : 0344-1182211
سیرت مبارکہ ﷺ پر بے شمار شاندار کتابیں لکھی گئی ہیں، اردو میں اتنا زیادہ اور عمدہ مواد دستیاب ہے کہ نئے لکھاری کے لئے یہ انتخاب کرنا دشوار ہوجاتا ہے کہ سیرت پر کس زاویے سے لکھا جائے۔ رائے منظور ناصر نے سادہ طریقہ اپنایا۔ انہوں نے بہت عام فہم اور سادہ انداز میں یہ کتاب لکھی ہے، مجھے یوں لگا کہ میٹرک کی سطح کے طلبہ کو بھی ذہن میں رکھا گیا ہے۔شائد وہ ایسی کتاب لکھنا چاہتے تھے جسے سکول کے طلبہ سے لے کر پختہ عمر سنجیدہ لوگ بھی یکساں دلچسپی سے پڑھ سکیں۔
اس کتاب کے باضابطہ طور پر الگ حصے نہیں ہیں، مگر قاری کے طور پر پڑھتے ہوئے مجھے محسوس ہوا کہ اس کے دو تین حصے ہیں۔ پہلا حصہ جو نصف کتاب پر محیط ہے ،اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے اہم واقعات ہیں۔ پیدائش سے ظہور نبوت، مکی مدنی زندگی، غزوات اور پھروصال مبارک۔اس کے بعد چند ایک بہت ہی معلوماتی مضامین ہیں، جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیز واقارب، اولاد وغیرہ کی تفصیل ہے۔ قرآن پاک کے بارے میں بہت سی دلچسپ معلومات ۔ اسی طرح حدیث کے بارے میں ابتدائی معلومات، حدیث کی اہم کتابوں کی تفصیل وغیرہ۔ پھر کچھ بنیادی چیزوں کے بارے میںبنیادی شرعی احکامات اور معلومات بھی دی گئی ہیں جیسے نماز، روزہ، زکواتہ ، حج وغیرہ ،پاکی پاکیزگی ، غسل، وضو وغیرہ کے مسائل بھی ساتھ ہی شامل کر دئیے۔
کتاب کا تیسرا حصہ بھی مجھے اچھا لگا، یہ لگ بھگ سو ا سو صفحات پر مشتمل ہے ۔ اس میں مختلف عنوانات پر سادہ اور آسان الفاظ میں عمدگی سے بنیادی باتیں اور شریعت کے تقاضے سمجھانے کی کوشش کی گئی۔ چند موضوعات کے نام دے رہا ہوں تاکہ اندازہ ہوسکے ۔ ایک دوسرے کی خیرخواہی، والدین کے حقوق، میاں بیوی کے حقوق، ہمسایوںرشتے داروں کے حقوق، یتیم بیوہ مسافر مزدور ملازم مہمانوں کے حقوق وفرائض۔ حلال اور حرام، تجارت، رشوت ، سود، دھوکہ ، چوری ڈکیتی، شراب اور تمام نشہ آور اشیا، جھوٹا مقدمہ کرنا، کسی کی جائیداد پر ناجائز قبضہ۔ لڑکیوں کا وراثت میں حصہ ، ترک دنیا جائز نہیں، لڑکی کی شادی اس کی رضامندی کے خلاف کرناوغیرہ۔ اسی طرح حسد، ریاکاری، قتل، بدگمانی، تہمت، مذاق اڑانا، برے ناموں سے پکارنا، غیبت اور بہتان، قرض، لوگوں کے درمیان صلح کرانا۔ وعدے کی پابندی، معاف کرنا، احسان، سادگی، میانہ روی، امانت، سچی گواہی، صبر، دل کے سکون کا نسخہ، درود شریف پڑھناوغیرہ۔ یہ سب وہ موضوعات ہیں جن کا ہماری زندگی سے گہرا تعلق ہے ۔
یہ سیرت کی کتاب لکھنا بذات خود ایک قابل تحسین اور قابل تعریف کام ہے، مگر مصنف نے ایک اوربڑا کام یہ کیا کہ اس کتاب کے پڑھنے والوں کے لئے ایک بڑا انعامی مقابلہ رکھا ہے۔ اس میں پچاس لاکھ تک کے انعامات دئیے جائیں گے، پہلا انعام بیس لاکھ روپے ہوگا جبکہ ایک سو دیگر لوگوں کو بھی انعامات دئیے جائیں گے۔ کتاب کے ساتھ ایک داخلہ فارم ہے جسے پر کر کے بھیجنے سے آپ مقابلہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔ کتاب کو ابھی طرح باربار پڑھنا اور اہم معلومات ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کیونکہ مقابلہ میں سوالات کتاب ہی سے ہوں گے۔ پہلامقابلہ اکتوبر 2023میں لاہور میں ہوگا، اس کے بعد ملک بھر کے مختلف شہروں میں یہ مقابلے کرائے جائیں گے۔ اس میں طلبہ کے ساتھ کسی بھی عمر کے مرد عورت حصہ لے سکتے ہیں۔ کتاب اور داخلہ فارم حاصل کرنے کے لئے جس ای میل یا واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے، اس کا تذکرہ کالم میں اوپر آ گیا ہے۔ یہ بہت اچھی کوشش ہے کہ کوئز مقابلے کے ذریعے قارئین کو سیرت مبارکہ کے منور گوشوں کو تفصیل اور باریک بینی سے پڑھنے اور یاد رکھنے کی ترغیب دی جائے۔
رائے منظور ناصر صاحب نے کتاب کی ابتدا اور بیک ٹائٹل پر واضح کر دیا ہے کہ اس سکیم کے لئے کسی قسم کا چندہ یا عطیہ وصول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی فنڈریزنگ کی گئی۔ رائے صاحب نے تو نہیں بتایا، البتہ ایک صحافی دوست نے انکشاف کیا کہ رائے منظور ناصر کی والد ہ محترمہ نے اپنے خاندانی زیورات اس سکیم کے لئے عطیہ کئے ۔ ہمارا یہ نظریہ اور عقیدہ ہے کہ زندگی میں بدلاﺅ اور بہتری صرف اور صرف سرکار مدینہ ﷺ کی سیرت کی پیروی کر کے ہوسکتی ہے۔ سیرت پر لکھنے، اسے پھیلانے، ترویج دینے والا ہر ایک آدمی تعریف اور شکریہ کا مستحق ہے۔ اللہ ان کی مساعی قبول فرمائے، آمین۔
یہ بھی پڑھیے:
عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر