نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات !!۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ کوڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات ہیں، وفاقی حکومت پی پی کے اعتراضات نہیں دیکھتی تو سندھ وفاق کا ساتھ نہیں دے گا۔اسی طرح وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کہا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر سندھ کے تحفظات دور نہ ہوئے تو نتائج تسلیم نہیں کریں گے ۔ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہے، بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں آصف زرداری کی مرہون منت ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ جو حکومت کے مالک ہیں ان کو بھی تحفظات ہیں تو سرائیکی قوم سمیت پاکستان میں بسنے والی محکوم اقوام کے تحفظات کون دور کرے گا؟۔ گزشتہ مردم شماری پر قوم کا اربوں روپیہ خرچ ہوا مگر اُسے بوگس قرار دے کر ختم کر دیا گیا، اس مردم شماری کے نتائج کو صوبوں نے تسلیم نہ کیا، اسی بناء پر گزشتہ مردم شماری کے آفیشل رزلٹ انائونس نہ ہوئے ، گویا کہ قوم کا اربوں روپیہ ضائع ہو گیا۔ موجودہ ڈیجیٹل مردم شماری پر پہلے سے بھی زیادہ شکایات پیدا ہو چکی ہیں ۔ ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات کیا ہیں؟ اس بارے میں سرائیکی وسیب میں شروع دن سے احتجاج ہو رہا ہے۔ پہلے ہمیں بھی سمجھ نہیں تھی مگر ڈیجیٹل مردم شماری کا جب عملہ خود ہمارے پاس آیا تو انہوں نے صرف نام اور موبائل نمبر پوچھا ، ہم نے کہا کہ مکمل تفصیل آپ کیوں حاصل نہیں کر رہے تو عملہ کے اہلکار نے بتایا کہ وہ بعد میں دیکھا جائے گا۔ ایک اور اہلکار نے یہ بھی کہا کہ بیشتر تفصیلات پہلے سے موجود ہیں، اسی بناء پر ڈیجیٹل مردم شماری پر شبہ یقین میں تبدیل ہوا کہ یہ مردم شماری بھی صرف دکھاوے کے طور پر ہو رہی ہے، حکمران اپنی مرضی کے مطابق نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وسیب کے تحفظات کے علاوہ حکومت میں شامل لوگوں کے تحفظات کو کس طرح نظر انداز کیا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں بیج سبسڈی پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر ہمارے اعتراضات کا حل نہیں ہے، مردم شماری کوسپورٹ کرسکتے ہیں مگر جو طریقہ کار اپنایا گیا اسکی حمایت نہیں کریں گے، بے ضابطگیاں ہوئیں تو ہم نہیں مانیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری میں خامیاں موجود ہیں ۔ ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات بارے ملٹی پارٹیز کانفرنس جمعے کے روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں شام چار بجے منعقد ہو رہی ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ایم کیو ایم کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید، مسلم لیگ ن سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ، مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے صدر سید صدرالدین شاہ راشدی اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان سے فون پر رابطہ کرکے انہیں مردم شماری کے متعلق کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ، اس کے علاوہ قوم پرست رہنمائو ں ڈاکٹر قادر مگسی، ایاز لطیف پلیجو، صنعان قریشی، سید جلال محمود شاہ، ریاض چانڈیو، لال جروار سمیت دیگر رہنمائو ںکو بھی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔ سرائیکی جماعتوں کے الائنس سرائیکستان صوبہ محاذ کے اجلاس میں گزشتہ روز ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر وسیب کے تحفظات دور نہ ہوئے تو نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔ اجلاس میں ٹانک اور لکی مروت میں مردم شماری ٹیم پر حملوں اور فائرنگ سے دو پولیس اہلکاروں کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ وسیب مخالف لوگ من مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ وسیب کی درست آبادی گنی جائے اور غیر قانونی تارکین وطن کو الگ خانے میں رکھا جائے، شناختی کارڈ کوبنیاد بنایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کون پاکستانی ہے ، کون پاکستانی نہیں ۔ وسیب کے لاکھوں سیلاب متاثرین جو گھروں سے محروم ہیں، ان تمام لوگوں کو نادرا ڈیٹا کی مدد سے شمار کیا جائے ۔ وسیب کے خدشات ختم نہ کئے گئے تو مردم شماری متنازعہ ہو جائے گی۔جیسا کہ میں نے پہلے بھی عرض کیا کہ پہلے ہی قوم کا اربوں روپیہ ضائع ہو چکا ہے ، سردست مردم شماری کے عمل کو روک کر تمام جماعتوں کے تحفظات دور کر نے کے بعد نئی مردم شماری شروع کی جائے۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ مردم شماری میں سرائیکی خانہ کیلئے ہم نے طویل جدوجہد کی اور سرائیکی اجرک کی طرح یہ کام بھی بندہ ناچیز کے حصے میں آیا۔ تاریخی طور پر میں عرض کرتا چلوں کہ 1991 ء میں مردم شماری ہونا تھی ان دنوں میں خان پور پریس کلب کا صدر تھا،اُس وقت کے وزیر خزانہ مخدوم شہاب الدین مردم شماری کے انچارج تھے، وہ میری دعوت پر پریس کلب کے عہدیداروں کی حلف برادری کیلئے خان پور تشریف لائے ۔ میں نے سپاسنامے میں کہا کہ مردم شماری میں سچ لکھنے کا حکم ہے، میری زبان کا خانہ نہیں آپ بتائیں میں کیا لکھوں ؟ اور سچ سچ بتائیں آپ خود کیا لکھیں گے ؟۔ اس پر انہوںنے سرائیکی خانہ شامل کرنے کا حکم دیا تو محکمہ شماریات نے کہا کہ پورے ملک کیلئے کروڑوں کی لاگت سے فارم چھپ چکے ہیں ، البتہ ہم اس کا حل نکالتے ہیں، انہوںنے جو حل نکالا وہ یہ تھا کہ محض چند اضلاع کیلئے سرائیکی خانے والے نئے فارم چھپوالئے اور چند اضلاع میں تقسیم کئے ہماری طویل جدوجہد کے بعد گیلانی دور میں جو فارم طبع ہوئے اس میں سرائیکی خانہ موجود تھالیکن سوال اب بھی یہی ہے کہ کبھی بھی مردم شماری کے درست نتائج نہیں دئیے جاتے، بوگس عمل ہوتا ہے جو گزشتہ مردم شماری بوگس ہونے کی بناء پر ختم کی گئی ہے وہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ نقائص پر قابو پایا جائے اور شفاف مردم شماری کی جائے تاکہ مردم شماری کی اصل افادیت حاصل ہو سکے۔

 

 

 

 

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author