نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خالی صفحے کا کیا کریں؟||یاسر جواد

یہ گانا دیکھتے اور سنتے ہوئے آج یہ خیال آئے۔ ہمیں اپنے ہی آپ سے اُبکائیاں آئیں گی، ہر انوکھی اور نئی چیز سے متلی ہو گی تو ہم جگالی بھی نہیں کر سکیں گے۔ اور نہیں کر پا رہے۔ آنے والے زومبیز کو جگالی کرنے کو بھی کچھ نہیں ملے گا۔

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تہذیب کچھ نیا تخلیق کرنے کی بجائے جگالی کرتی ہے اور آنے والوں کے معدے بھرے چھوڑ کر جاتی ہے۔ نئے آنے والے اُس کی جگالی کرتے ہیں، اور سیانے معاشروں میں یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ وہ اُبکائیاں اور قے نہیں کرتے۔ اُنھیں ہر نئی یا انوکھی چیز سے متلی نہیں ہونے لگتی۔
کسی نے کہا تھا کہ ابلاغ کا ہر فعل ترجمے کا معجزہ ہے۔ تہذیبیں اپنے سے پہلے والوں کا ترجمہ ہی کرتی ہیں۔ یونانیوں کا ترجمہ عربوں نے کیا اور اُسے اہل یورپ کو منتقل کیا۔ اہل یورپ نے انیسویں صدی میں یورپ اور مشرقی متون کو ترجمہ کر کے اپنے ذہن میں ڈھالا۔ الفاظ دنیاؤں کا سفر کرتے ہیں۔ مترجم اُن کے رتھ بان ہیں۔ سروانتیز نے کہا تھا، ترجمہ گلکاری کی پچھلی طرف ہے۔
پنجابیوں کی روح اُن کی زبان میں تھی۔ اُن سے اپنی زبان چھینی گئی اور اُردو دے دی گئی تو اُن کی دو روحیں ہو گئیں۔ اُن کا موجودہ بانجھ پن زبان سے دُوری سے زیادہ سیاسی نتائج لیے ہوئے ہے۔ آپ لکھے ہوئے کو ایڈٹ اور ترجمہ کر لیتے ہیں، خالی صفحے کا کیا کریں؟
یہ گانا دیکھتے اور سنتے ہوئے آج یہ خیال آئے۔ ہمیں اپنے ہی آپ سے اُبکائیاں آئیں گی، ہر انوکھی اور نئی چیز سے متلی ہو گی تو ہم جگالی بھی نہیں کر سکیں گے۔ اور نہیں کر پا رہے۔ آنے والے زومبیز کو جگالی کرنے کو بھی کچھ نہیں ملے گا۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author