نومبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

الیکشن کمیشن چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ 2بجے سنائےگا

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا موقف ہے کہ ان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے ،ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے کیس بنایا گیا ہے

الیکشن کمیشن چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ 2بجے سنائےگا۔الیکشن کمیشن کی طرف سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگرفریقین کوطلبی کےنوٹسزجاری کئے جاچکےہیں، الیکشن کمیشن نے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ 19 ستمبرکو محفوظ کیا تھا

،اسپیکر قومی اسمبلی نےالیکشن کمیشن کو اگست میں عمران خان کے خلاف ریفرنس بھیجا تھا،اراکین قومی اسمبلی نے ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کی درخواست کی تھی۔ 

ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیےگئے تحائف کی تفصیل نہیں بتائی ،عمران خان نے تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جواب بھی جمع کرایا گیاتھا، عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 تک وزیر اعظم اور اہلیہ کو 58 تحائف دیئے گئے،تحائف میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ لاکٹس بھی شامل تھے

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا موقف ہے کہ ان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے ،ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور سیاسی مقاصد کے لیے کیس بنایا گیا ہے 

عمران خان نے کہاہے کہ توشہ خانہ ریفرنس اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئینی اختیارات کی توہین ہے،توشہ خانہ تحائف کو اثاثوں میں کبھی نہیں چھپایا، تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔ 

خیال رہے رواں برس 20اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن نے توشہ خانہ کیس میں ریمارکس دیے کہ جو بھی تحفہ دیا جاتا ہے وہ اس آفس کا ہوتا ہے،گھرلے جانے کے لیے نہیں، جو لوگ تحائف اپنے گھر لے گئے ہیں، ان سے بھی واپس لیں۔

انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم کو توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات درخواست گزار صحافی رانا ابرار خالد  کو دینے کاحکم دیا تھا اورکابینہ ڈویژن نےانفارمیشن کمیشن کے فیصلےکےخلاف درخواست دائرکررکھی ہے۔

کابینہ ڈویژن کا مؤقف ہےکہ سربراہان مملکت کے درمیان تحائف کا تبادلہ بین الریاستی تعلقات کاعکاس ہوتا ہے لہٰذا تحائف کی تفصیل بتانے سے ان ممالک کے ساتھ تعلقات متاثرہوسکتے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم کےتوشہ خانہ سے حاصل تحائف کی تفصیل بتانے کے خلاف  درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی عدالت میں پیش ہوئے اور ہدایت  لینے کے لیے مہلت طلب کی۔

دورانِ سماعت  رانا  عابد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پٹیشن میں کہا گیا ہےکہ تحائف کی معلومات شیئر کیں تو دیگر ممالک سے تعلقات  متاثر ہوں گے، اب جب تحائف کی فروخت کا معاملہ سامنے آیا ہے تو کیا عزت رہ جائے گی؟

رانا عابد کے مؤقف پر عدالت نے عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے کہا کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر پر حکم امتناع نہیں،کابینہ ڈویژن معلومات فراہم کرنےکا پابند ہے۔

اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیےکہ لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں، وزیراعظم آفس وہیں رہتا ہے، جو بھی تحفہ دیا جاتا ہے وہ اس آفس کا ہوتا ہے،گھرلے جانے کے لیے نہیں، جو لوگ تحائف اپنے گھر لے گئے ہیں، ان سے بھی واپس لیں۔

About The Author