سندھ میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد کراچی پہنچ رہی ہے۔ غازی گوٹھ کے سرکاری کالج میں مقیم متاثرین کے لیے جگہ کم پڑنے لگی ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ بجلی کی بندش بھی متاثرین کی مشکلات بڑھا رہی ہے۔
سیلاب متاثرین کی بڑی تعداد کراچی کے مختلف سرکاری اسکولوں اور کالجز میں قیام پذیر ہیں۔
غازی گوٹھ کے سرکاری کالج میں اب تک ساڑھے نو سو متاثرین پناہ لے چکے ہیں۔
کالج کے کمروں میں جگہ کم پڑجانے کی وجہ سے متاثرین سیلاب باہر ہی ڈیرہ ڈالے بیٹھے ہیں۔
غازی گوٹھ کے سیلاب متاثرین میں موجود دو حاملہ خواتین کا علاج ڈاؤ اسپتال میں ممکن ہوپایا ہے
جبکہ تین دیگر حاملہ خواتین بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ لوڈ شیڈنگ نے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔
دعوت اسلامی کے تحت چلنے والا ادارہ فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن مختلف مقامات پر بنے کیمپس میں پناہ گزینوں کو تین وقت کا کھانا فراہم کررہا ہے۔ دیگر سماجی تنظیمیں بھی امداد فراہم کررہی ہیں۔۔
رضاکار
کالج کے احاطے میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے میڈیکل کیمپ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔
انتظامیہ نے شہریوں سے کھانے کی مد میں امداد کرنے کے بجائے صرف، صابن سمیت دیگر اشیاء کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،