نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اے آر وائی کے این او سی کی منسوخی آئین اورقانون کی خلاف ورزی ہے، پی ایف یوجے

پی ایف یو جے کی قیادت نے کہا کہ اے آر وائی کی بندش کا فیصلہ نہ صرف آزادی اظہار کے حق منافی ہے بلکہ اس سے دنیا بھر میں پاکستان کے عزت و وقار پر حملے اور مملکت خداداد پاکستان کی جگ ہنسائی کی راہ ہموار ہو گی

‏پی ایف یو جے کا اے آر وائی لائسنس کی معطلی پر رد عمل

‏یہ فیصلہ آئین،قانون اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے
‏چینل بند کرنے کی وجہ قرار دی گئی خفیہ ایجنسیوں کی منفی رپورٹس سے ہمیں آگاہ کیا جائے۔
‏احتجاج اور قانونی راستے کے تعین کیلئے فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

اسلام آباد ( ) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے وزارت داخلہ کی جانب سے منفی ریمارکس کو بنیاد بنا کر ایک بڑے نجی ٹی وی چینل کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ اور سیکرٹری جنرل ارشد انصاری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ 12 اگست شام 7 بجے تک اے آر وائی ٹی وی چینل کو بحال کیا جائے لیکن حکومت نے ان احکامات پر عملدرآمد کی بجائے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے ذریعے "ایجنسیوں کی منفی رپورٹس” کی بنیاد پر جس طرح اچانک اے آر وائی کا اجازت نامہ (این او سی) منسوخ کیا ہے، اس سے کئی شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے، کیونکہ اے آر وائی سے وابستہ صحافیوں پر بغاوت کے مقدمات کے اندراج، شوکاز نوٹس سے پہلے ٹی وی چینل کی بندش اور ڈائریکٹر نیوز کی گرفتاری کے فوری بعد چند گھنٹوں میں ایجنسیوں کی منفی رپورٹس، وزارت داخلہ کے خط اور پیمرا کے ہنگامی آن لائن اجلاس سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ اے آر وائی کے خلاف انتقامی کارووائی کی جا رہی ہے۔ اس لیے پی ایف یو جے حکومت اور حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ پی ایف یو جے کو ایجنسیوں کے ان منفی ریمارکس سے آگاہ کیا جائے، جس کو بنیاد بنا کر آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹا گیا۔ پی ایف یو جے سمجھتی ہے کہ عدالتوں سے ان مقدمات کا فیصلہ آنے تک انتظار کر لیا جاتا تو یہ تاثر نہ ابھرتا کہ میڈیا کو سزاؤں کے فیصلے کہیں پردے کے پیچھے ہو رہے ہیں۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ پی ایف یو جے آزادی اظہار کی علمبردار اور صحافیوں کے معاشی حقوق کی نگہبان ہے۔ اے آر وائی کی بندش سے ہزاروں صحافی اور میڈیا ورکرز بے روزگار ہو گئے ہیں۔ اس لیے اے آر وائی کو فوری طور پر بحال کیا جائے بصورت دیگر پی ایف یو جے پرامن احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پی ایف یو جے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ افراد سے ملک کے آئین، قانون اور اداروں کے احترام کا تقاضا کرتی ہے اور ان سے مطالبہ کرتی ہے کہ آزادی اظہار کے ساتھ ساتھ چینلز کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے اور وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو پاکستان کے آئین اور اداروں کے تقدس کے منافی ہوں۔ مشترکہ بیان میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ایجنسیوں کی منفی رپورٹ کو بنیاد بنا کر اے آر وائی کو کہیں مستقل بند نہ کر دیا جائے اور یہی عمل مستقبل میں دیگر ٹی وی چینلز کا گلا دبانے کا جواز بھی بنایا جا سکتا ہے۔ پی ایف یو جے کی قیادت نے کہا کہ اے آر وائی کی بندش کا فیصلہ نہ صرف آزادی اظہار کے حق منافی ہے بلکہ اس سے دنیا بھر میں پاکستان کے عزت و وقار پر حملے اور مملکت خداداد پاکستان کی جگ ہنسائی کی راہ ہموار ہو گی کیونکہ پاکستان میں 2002 میں نجی ٹی وی چینلز کے لائسنس کی فراہمی کے آغاز سے لے کر اب تک ایسے سنگین اقدامات کی مثال نہیں ملتی، یہ اقدام بذات خود جمہوری اقدار کی دعویدار سیاسی جماعتوں کے نظریے پر سوالیہ نشان ہے۔ پی ایف یو جے موجودہ اتحادی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر اے آر وائی کو پرانے نمبروں پر بحال کیا جائے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے موجودہ صورتحال کے تناظر میں فیڈرل ایگزیکٹو کونسل کا ہنگامی اجلاس ہفتے کی شام طلب کر لیا ہے جس میں آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author