نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے ایک رات قبل مجھے دھمکی دی گئی، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم فری اینڈ فیئر الیکشن چاہتے ہیں اور تمام غیر جمہوری انتخابی اصلاحات کو ختم کرنا ہو گا جبکہ عوام سے سے ہمیں رائے لینا ہو گی۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ کوئی غیر آئینی اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے اور چارٹر آف ڈیموکریسی کے باقی ماندہ کام مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین پر حملوں کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔ عدم اعتماد سے ایک روز قبل حکومتی وزیر نے مجھے دھمکی دی تھی۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کے یکطرفہ اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی آبادی کو تبدیل کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی اور بھارت نے 5 اگست کے بعد غیر کشمیریوں کی آباد کاری شروع کی۔ بھارت کے ان اقدامات کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں جن کی مذمت کرتے ہیں اور بھارت کے خود ساختہ کمیشن کو مسترد کرتے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو بھی مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نئی حد بندیوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ جموں کی نشستوں میں اضافہ کیا گیا لیکن مقبوضہ کشمیر میں صرف ایک نشست بڑھائی گئی۔ بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کے سامنے یہ معاملہ بار بار اٹھاتے رہیں گے۔ ایوان اس معاملے پر متفقہ قرارداد منظور کرے گا اور ہندو اقلیت کو اکثریت میں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بحران ہی رہے ہیں اور حکومت میں آنے سے پہلے صورتحال ٹھیک نہیں تھی کیونکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوا۔ 4 سال میں سابق وزیر اعظم نے ملک میں کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کو یاد رکھا جائے۔ سابق وزیر اعظم آئین شکنی کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سیاسی حریف رہ چکے ہیں اور کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ یہ جماعتیں اتحادی حکومت میں ایک ساتھ ہوں گی لیکن ایسے سیاسی حالات صرف تب ہوتے ہیں جب ملک میں جنگی حالات ہوں اور اس وقت ملک میں ہر شعبے میں بحران ہے۔ گزشتہ چار سال کے دوران ہر ادارے کو متنازعہ بنایا گیا۔ جاتے جاتے عمران خان جمہوریت اور اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا گئے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین اور جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ سابق وزیر اعظم خود کو مقدس گائے سمجھتے ہیں جبکہ ملک میں اداروں پر حملے کیے گئے جنہیں ہمیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل میں شامل افراد کے لیے کمیشن بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ صورتحال سے معاشی صورتحال کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ جو 3 اپریل سے اب تک ہوتا رہا ہے اسے کیسے چھوڑ دیں۔ پاکستان کو آئسولیٹ کیا گیا۔ آئینی اور جمہوری بحران پیدا کیا گیا اس لیے 3 اپریل سے اب تک آئین پر جو حملے ہو رہے ہیں اس پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 4 سال چور چور کا شور مچاتے رہے لیکن کسی کو سزا نہیں دلوا سکے اور خود چور نکلے۔ یوریا اور کھاد کا بحران انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سے پہلے پیدا ہوا ہے اور کیا ہم اس وزیر اعظم کو اجازت دے رہے ہیں کہ وہ جو چاہے بول دے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ جو احتساب اور کرپشن کی باتیں تین سال سے مسلسل کر رہے ہیں جنہیں سن سن کر ہمارے کان پک چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس وزارت کو دیکھیں بے قاعدگیاں اور کرپشن ہی کرپشن ہے جبکہ سابق وزیر اعظم کے اپنے خزانے کیسے بڑھے ؟ عدم اعتماد سے ایک رات پہلے مجھے دھمکی دی گئی اور یہ دھمکی ایک وفاقی وزیر کے ذریعے مجھ تک پہنچائی گئی، کہا گیا کہ فوری الیکشن مانیں یا پھر مارشل لا کے لیے تیار ہوجائیں۔ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ عمران خان کی یہ سازش ناکام ہو اور پہلے اصلاحات پھر انتخابات ہوں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم فری اینڈ فیئر الیکشن چاہتے ہیں اور تمام غیر جمہوری انتخابی اصلاحات کو ختم کرنا ہو گا جبکہ عوام سے سے ہمیں رائے لینا ہو گی۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ کوئی غیر آئینی اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے اور چارٹر آف ڈیموکریسی کے باقی ماندہ کام مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی کوڈ آف کنڈکٹ تیار کرنا ہو گا اور ایسا فریم ورک تیار کیا جائے کہ تمام ادارے جمہوری اور آئینی انداز سے کام کر سکیں۔ سی او ڈی اور سی او ڈی ٹو اپنی جگہ، اگر معاملات کا حل نہ ہوا تو اگلا الیکشن خونی ہو گا۔ جب ہم بیٹھنے کے لیے تیار نہیں تو کیا رہتا ہے لیکن پھر صرف بندوق اٹھانا رہ جاتا ہے۔ ہمارا جمہوری نظام ہے اور  ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کے لیے سب کو بنیادی اصول اپنانا ہو گا۔

About The Author