دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تاریخ پاکستان کی کتاب کا ایک پھٹا پرانا ورق||عبدالغفار قیصرانی

اب امریکہ کو سمجھنا پڑے گا۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ حالات ٹھیک کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ہمارے اوپر کوئی پریشر نہیں۔ بڑی مچھلیوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ غریب سے آخری نوالہ تک چھین لیا گیا ہے۔ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔

عبدالغفار قیصرانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کئی برس ادھر کی بات ہے ہمارے دوست، اردو کے نامور مزاح نگار، وقار خان کو ایک پھٹا پرانا ورق کہیں سے ملا تھا جس پر کچھ بے ربط اور بے مقصد سی تحریر تھی۔ اس وقت ان کا خیال تھا کہ کسی نے اپنی خوش خطی ”پکانے“ کی کوشش کی ہے۔ چند روز قبل ہمیں بھی اسی طرح کا ایک پھٹا پرانا ورق ملا ہے۔ مجھے تو یہ وہی خوش خطی ”پکانے“ کا تسلسل ہی لگا ہے کہ شاید خوش خطی ابھی تک کچھ ”کچی“ رہ گئی تھی۔ وقار خان میرے سے متفق نہیں۔ وہ کہتے یا تو یہ تاریخ کے کسی طالب علم کے نوٹس ہیں جس میں اس نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک کی تاریخ کو ر کرنے کی کوشش کی ہے یا پھر کسی تجربہ کار سیاستدان کی ڈائری کا ورق ہے۔ حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے۔ ورق کی تحریر کچھ یوں ہے۔

کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پاکستان قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے۔ ذخیرہ اندوزوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان حالات میں اس سے اچھا بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا۔ مرحوم کا خلا صدیوں پر نہیں کیا جا سکے گا۔ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ فنکار ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں۔ پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔ مظلوم کی داد رسی کریں گے۔ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔

غریب عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ اپوزیشن پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہے۔ تعلیم ہماری اولین ترجیح ہے۔ نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں (بھیجیں گے پڑھیے ) گے۔ ملک میں میڈیا مکمل آزاد ہے۔ غریب کش بجٹ ہے۔ ہم سب بھائی ہیں، مسلکی اختلافات صرف فروعی نوعیت کے ہیں۔ اس مشکل گھڑی میں آپ کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ قوم آپ کے جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ بجٹ اعداد و شمار کا گورکھ دھندا ہے۔ غداروں کو بے نقاب کریں گے۔

اب امریکہ کو سمجھنا پڑے گا۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ حالات ٹھیک کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ہمارے اوپر کوئی پریشر نہیں۔ بڑی مچھلیوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ غریب سے آخری نوالہ تک چھین لیا گیا ہے۔ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ ملک کو آئی ایم ایف کے آگے گروی رکھ دیا گیا ہے۔ تعلیم کا بجٹ بڑھائیں گے۔ صیہونی طاقتیں سازشوں میں مصروف ہیں۔ تمام ملکی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیں گے۔

علاقے کو امن کا گہوارہ بنا دیں گے۔ پسماندہ علاقوں کی محرومی کا احساس ہے۔ پاکستان انویسٹرز کی جنت ہے۔ وکلاء اس ملک کا با شعور طبقہ ہیں۔ کوئی مسلمان ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان سمجھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان لازوال قربانیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔ امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے۔ ہم زندہ قوم ہیں۔ صوفیا کی تعلیم پر عمل پیرا ہو کر اس ملک کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔

یہ ملک دشمن طاقتوں کا کام ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لائیں گے۔ ملک کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا ہے۔ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کریں گے۔ قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ساتھ کھڑی ہے۔ قائد کے افکار پر عمل پیرا ہو کر ہم اکیسویں صدی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ معدنیات کے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ شہر میرا دوسرا گھر ہے۔ خواتین کو آگے لائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ غلطیاں سب سے ہوئی ہیں۔ ٹیکس بیس بڑھائے بغیر معیشت ترقی نہیں کر سکتی۔

حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ امریکہ کو اب سمجھنا پڑے گا۔ آج ملک کا بچہ بچہ قرض میں جکڑا ہوا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔ کیس کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی۔ دنیا کو چاہیے ہمارا موقف سمجھے۔ انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ پاکستان اب مزید اس طرح کے کاموں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ مہنگائی پر جلد کنٹرول کر لیں گے۔ ماضی کی غلطیاں بھلا کر آگے بڑھنا ہو گا۔ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کریں گے۔

عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔ کام نہ کرنے والوں کی یہاں کوئی جگہ نہیں۔ عدلیہ مکمل طور پر آزاد ہے۔ اس سے زیادہ شفاف الیکشن نہیں کرائے جا سکتے۔ ہر شعبہ بگڑی ہوئی حالت میں ملا ہے۔ پاکستان میں سیاحت کا بہت پوٹینشل ہے۔ غیر ملکی طاقتوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ خلیجی ریاستوں کے ساتھ لازوال رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ پر کنٹرول کر لیں گے۔ اپنے گھر کو ٹھیک کرنا پڑے گا۔ یہ مسائل ہمیں ورثے میں ملے ہیں۔ اقتدار میں آ کر ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔

قانون سب کے لیے برابر ہے۔ انصاف کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔ ملازمت پیشہ لوگوں کے مسائل کا احساس ہے۔ ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ پاکستان ہمسائے ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ اقبال کے فلسفے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کی دوستی کی لازوال داستان ہے۔ مزدور اس ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ امیر، امیر سے امیر تر اور غریب، غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کی ترقی کے دشمنوں کو بے نقاب کیا جائے۔

پاکستان کسی کی باپ کی جاگیر نہیں۔ حکمرانوں کے اللے تللے ختم نہیں ہو رہے۔ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے۔ بیورو کریسی میں اصلاحات لائیں گے۔ مثبت سوچ پروان چڑھانی چاہیے۔ ایکسپورٹرز کو سہولیات دیں گے۔ کرپشن کرنے والوں کو الٹا لٹکا دیں گے۔ اقتدار میں آ کر سڑکوں کا جال بچھا دیں گے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر آزاد ہے۔ ناجائز تجاوزات ہٹانے میں کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اپنے قائد کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب تھا۔

بزنس کمیونٹی کو سہولیات دیں گے۔ امن و امان خراب کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ملک کی ترقی جمہوریت میں پوشیدہ ہے۔ بچے قوم کا مستقبل ہیں۔ کسان کو اس کی محنت کا پھل دیں گے۔ کرپٹ عناصر کے لیے یہاں کو جگہ نہیں۔ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ مہذب قومیں ٹریفک قوانین پر عمل کرتی ہیں۔ ملزم قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔ منی بجٹ عوام دشمنی پر مبنی ہے۔ ملک میں اندھیر نگری نہیں چلے گی۔

ہمیں اپنی ثقافت پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔ چھوٹے صوبوں کو ان کے حقوق دیں گے۔ قوم جلد خوشخبری سنے گی۔ پاکستان کا مستقبل زراعت کے شعبے میں ہے۔ قوم کا پیسہ ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ غیر جانبدار احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ترقی کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے۔ منشیات کی لعنت کا سد باب کریں گے۔ نئے ٹیکس لگا کر مہنگائی کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ عوام کو تھوڑا صبر کرنا پڑے گا۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات روکنے کے لیے جامع پالیسی لا رہے ہیں۔ مغربی ثقافت اپنے کھوکھلے پن کی وجہ سے آج تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ تھانہ کلچر کو تبدیل کر دیں گے۔

قصہ مختصر، چوری کے کپڑے اور بانسوں کے گز

یہ بلاگ  ہم سب پر شائع ہوچکاہے

یہ بھی پڑھیے:

دے دھرنا۔۔۔عفت حسن رضوی

کامریڈ خدا حافظ۔۔۔عفت حسن رضوی

ابا جان کی نصیحت لے ڈوبی۔۔۔عفت حسن رضوی

ہزارہ: میں اسی قبیلے کا آدمی ہوں۔۔۔عفت حسن رضوی

خاں صاحب! آپ کو گمراہ کیا جارہا ہے۔۔۔عفت حسن رضوی

فحاشی (وہ مضمون جسے کئی بار لکھا اور مٹایا گیا)۔۔۔عفت حسن رضوی

عفت حسن رضوی کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author