گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رلی اور تکیے کے استر پر پھولوں کی کڑھائی۔
ہمارے بچپن کے زمانے گاوں کی لڑکیاں رنگ برنگے کپڑوں کے ٹکڑے اکٹھے کر کے انہیں جوڑ کر ایک خوبصورت رضائ یا گدیلے کا استر بناتیں تھیں جو ایک ڈیکوریشن پیس کی طرح بھلا دکھائ دیتا اس کو رلی کہتے تھے ۔اسی طرح تکیے کے استر اور رومال پر بہت ہی خوبصورت پھول کاڑھنے کا رواج تھا۔
یہ چیزیں نہ صرف ہمارے aesthetic sense
میں اضافہ کرتیں بلکہ ان میں ایک رومانس بھی پوشیدہ ہوتا۔اس لیے اس زمانے ان چیزوں پر شاعری ہوئ اور گیت بھی گائے گئے۔
ایک فلم بنی تھی "نکے ہوندیاں دا پیار "
اس میں نورجہاں کا گایا گیت مجھے یاد ہے۔ جس کے بول تھے۔
آندہ تیرے لئے ریشمی رومال تے اتے تیرا نا کڈیا۔میں بڑیاں چاواں نال ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر