آر آئی یو جے کے زیراہتمام پیکا آرڈیننس کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنےاحتجاجی مظاہرہ
مظاہرین کا پیکا آرڈیننس کے خاتمے، محسن جمیل بیگ کی فوری رہائی کا مطالبہ
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس( پی ایف یو جے) کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے زیراہتمام پارلیمنٹ ہاؤس کےسامنے پیکا آرڈیننس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ،مظاہرے میں صحافتی ،مزدور،طلبہ تنظیموں ، سول سوسائٹی ،جڑواں شہروں کے صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی شرکت،قبل ازیں نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر سیاہ پرچم لہرایا گیا،بعد ازاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ،ریلی میں شریک مظاہرین نے حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترامیم کر کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف سخت نعر ے بازی کی اور آرڈیننس کوفوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ،جبکہ مظاہرین نے پلے کارڈز ، بینرز، کتبے اور سیاہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے جن پرپیکا آرڈیننس کے خاتمے، محسن جمیل بیگ کی فوری رہائی اور صحافیوں کو اظہار رائے کی آزادی دینے کے حوالےسے نعرے درج تھے۔احتجاجی مظاہرے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کیخلاف صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نے قرارداد پیش کی جسے تمام شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف نازیبا اور غیر اخلاقی سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کیخلاف نوٹس لے اور ان عناصر کو گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچایا جائے، احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی کا کہنا تھاکہ پیکا آرڈیننس کیخلاف ابھی تو یہ آغاز ہے ہماری جدوجہد بہت طویل ہے، پی ایف یو جےنے ملک بھر میں آج یوم سیاہ کے طور پرمنانے کی کال دی ہےحکومت کو آرڈیننس فوری طور پر واپس لینا ہوگا جب تک آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا کراچی سے خیبر تک صحافی سراپا احتجاج رہیں گے، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سینئر راہنماءسینیٹرفرحت اللہ بابر نے کہاکہ پیکا آرڈیننس کی صورت میں کالا قانون صرف صحافیوں کیخلاف ہی نہیں ہے بلکہ اس سے پاکستان کا ہر شہری متاثر ہوگا،ہم صحافیوں کے شانہ بشانہ چلیں گے اور اس آرڈیننس کیخلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھائینگے،
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سابق چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ایسے قوانین بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے جمہوری حکومت ہونے کے باوجود صدراتی آرڈیننس لانا قابل مذمت ہے، اراکین قومی اسمبلی کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے اور پارلیمنٹ میں اس آرڈیننس کیخلاف آواز اٹھانا چاہیئے،پیکا کا قانون ملک کے ان اداروں کیخلاف بھی ہے جن کے استحکام کیلئے ملک کے عوام نے جدوجہد کی تھی،سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر انچیف محسن جمیل بیگ کی گرفتاری اسی کالے قانون کے تحت ہوئی ہے،اگر اس قانون کو یہیں پرنہ روکا گیا تو اس کا غلط استعمال ہوتا رہے گا کیونکہ ہر شہری کے ہاتھ میں موبائل ہے جو اس کالے قانون کا شکار ہو سکتے ہیں اس لئے اس کالے قانون کا راستہ روکنا نہایت ضروری ہے، صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نےکہا کہ صحافیوں کے حقوق کی جدوجہد ہر میدان میں لڑیں گے، پیکا آرڈیننس صحافیوں کی زبان اور قلم بند کرنے کیلئے ہے جس کے خاتمے تک پر امن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا،جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے طارق علی ورک نے کہا کہ ہماری جدوجہد کوئی نئی نہیں ہے ہم نے ہمیشہ صحافیوں اور ورکرز کی جنگ لڑی ہے اور بڑی سے بڑی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، حکومت کو پی ایم ڈی اے کی صورت میں کا لا قانون واپس لینے پر مجبور کیا اور اب پیکا کی صورت میں بھی حکومت کو کالا قانون واپس لینے پر مجبور کرینگے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کو بند کرنے کی سازش کو ناکام بنائینگے، محسن جمیل بیگ کی غیر قانونی گرفتاری کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا،پیکا آرڈیننس کیخلاف پرامن احتجاجی ریلی کے راستے میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے کے واقعات قابل مذمت ہیں،سیکرٹری جنرل سی ڈی اے مزدور یونین چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ سی ڈی اے مزدور یونین صحافیوں کے شانہ بشانہ ہے پہلے بھی صحافیوں کیساتھ سڑکوں پر تھے آئندہ بھی رہیں گے، محسن جمیل بیگ کی غیر قانونی گرفتاری قابل مذمت ہے، حکومت فوری طور پر پیکا آرڈیننس کو ختم کرے، سابق صدر این پی سی شکیل انجم نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے تب سے صحافیوں کی زبان بندی میں مصروف ہے ہم حکومت کو غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرینگے، سینئر اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ حکومت نہ صرف صحافیوں بلکہ پاکستان کے ہر شہری کی آواز کو سلب کرنا چاہتی ہے،ہمیں موجودہ صورتحال میں غیر اعلانیہ مارشل لاء کا سامنا ہے، یہ آمریت ہمارے قلب، ہمارے ذہن اور ہمارے جسموں کے اوپر نافذ کر دی گئی ہے،اگر آج ہم نے اس آمریت کا مقابلہ نہ کیا تو آئندہ آپ اپنی بات تک نہیں کہہ سکیں گے،آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ پی ایف یوجے کی کال پر ملک بھر میں ہونے والے ہر مظاہرے میں تاجر برادری بھرپور شرکت کرے گی،وزیراعظم عمران خان کو خود اس قانون کو واپس لینا چاہیئے کیونکہ شہری آزادی کی بات ہو رہی ہے اگر وزیراعظم نے ہماری بات نہیں سنی تو وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ کرینگے،آل پاکستان تنظیم تاجران کے صدر کاشف چوہدری نے کہا کہ آج کے حکمران ماضی میں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے جو پیکا قانون کو مسترد کرتے تھے اور اسکے خلاف احتجاج کرتے تھے آج وہی حکمران صحافیوں کی آواز کو بند کرنا چاہتے ہیں جو قابل مذمت ہے، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ حکمران تھوڑا سا انتظار کریں آ ج جو آرڈیننس یہ صحافیوں اور عوام کیخلاف لائے ہیںوہ ان کے اپنے خلاف ہی استعمال ہوگا، پیکا آرڈیننس کیخلاف پارلیمنٹ میں بھر پور آواز ااٹھائینگے، ممبران سول سوسائٹی فرزانہ باری اور طاہرہ عبداللہ نے کہا کہ ہم صحافی برادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جب تک فتح نصیب نہیں ہوتی، حکومت کو کسی صورت صحافیوں کی آواز دبانے کی اجازت نہیں دینگے، احتجاجی مظاہرے سے بیوروچیف ڈان نیوز افتخار شیرازی، روزنامہ جناح و آن لائن کے گروپ ایڈیٹر شمشاد مانگٹ، آئیسکو یونین کے ریجنل چیئرمین جاوید بلوچ، آزاد کشمیر کے صحافی راہنماء ملک اظہر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں آن لائن نیوز ایجنسی اور جناح اخبارکے ایڈیٹر انچیف محسن بیگ کو ٹی وی پروگرام میں بولنے پر وفاقی وزیر مراد سعید کی شکایت پر گرفتار کیا گیا.
محسن بیگ کے گھر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے چھاپہ مارا تھا،محسن بیگ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے
پولیس کے مطابق محسن بیگ کے خلاف دہشتگردی، اقدام قتل، حبس بے جا سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے.
اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اخباری مالک اور تجزیہ کار محسن بیگ کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد پولیس کے تھانہ مارگلہ کے اہلکاروں نے محسن بیگ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔
پولیس اہلکاروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو کمرہ عدالت میں جانے سے روک دیا اور عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ملزم کو رہائش گاہ سے گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا تھا۔
محسن بیگ نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر پولیس حراست میں میڈیا کو بتایا کہ صبح سویا ہوا تھا، یہ ڈاکوؤں کی طرح گھر میں داخل ہوئے۔
محسن بیگ نے بتایا کہ بغیر وردی گھر میں آئے، گھر میں فیملی ہے۔ تھانے میں ایف آئی اے والوں نے تشدد کیا، جبکہ میں پولیس کسٹڈی میں تھا۔
محسن بیگ نے کہا کہ ایف آئی اے والوں نے تشدد سے میری ناک، پسلیاں توڑی ہیں، میرا میڈیکل کرا لیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ محسن بیگ کی گرفتاری سے عمران خان کی طاقت نہیں بلکہ کمزوری ظاہر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اتنے کمزور ہیں کہ وہ خود پر تنقید سے ڈرتے ہیں کہ کہیں عوام ان کے سچ سے واقف نہ ہو جائیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ